سینٹ کمیٹی نے سعودی اتحاد میں پاکستانی شمولیت کی تفصیلات طلب کر لیں،پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 34 رکنی اتحاد کا رکن ہے لیکن اس حوالے سے تفصیلات طلب کی جارہی ہیں کہ پاکستان کا کردار کیا ہوگا،پاکستان صرف اس اتحاد میں دہشت گردی کے خاتمے تک محدود ہوگا ،کسی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بندہیں،سرتاج عزیز

جمعرات 24 دسمبر 2015 10:06

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24دسمبر۔2015ء ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے وزارت خارجہ سے سعودی عرب کا جانب سے بنائے کیے 34ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کئے حوالے سے مکمل تفصیلات طلب کر لی ،وزارت خارجہ حکام نے پاکستان کی جانب سے اقوام امتحدہ اور امریکہ کو دیے گئے ڈوزئیر کے حوالے سے ،ہارٹ ایشیاء کانفرس کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔

شام کے حوالے سے پاکستان غیر جانبدار رہے گا ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس بدھ کوچےئرمین کمیٹی سینٹر نزہت صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ان کیمرہ اجلاس منعقدہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں بنے والے اسلا می ممالک کے 34 رکنی اتحاد کا رکن ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن اس حوالے سے سعودی عرب سے تفصیلات طلب کی جارہی ہیں کہ پاکستان کا کردار کیا ہوگا۔ پاکستان صرف اس اتحاد میں دہشت گردی کے خاتمے تک محدود ہوگا ،پاکستان کیسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بندہے ۔ یمن اور شام کا معاملہ ان ممالک کی اندورنی معاملہ اور پاکستان ان ممالک کے اندورنی معاملات میں کسی صورت مداخلت نہں کرئے گا۔

پاکستان سمیت اسلامی ممالک دہشت گردی کی شکار ہیں لہزا پاکستان صرف دہشت گردی کے خاتمے کی حد تک اس اتحاد میں شمولیت اختیار کرئے گا۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو پاکستان میں بھارت کی مداخلت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ اور امریکہ وزیر خارجہ کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں مداخلت کے ڈوزےئرفراہم کردیے ہیں جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ کی جانب سے مختلف تنظیموں کو فراہم کیے گئے اسلحہ بارود ، تربیت اور مالی معاونت کے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی اور بلوچستان میں را نے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کو عسکری تربیت دی اور انہں بھارتی پاسپورٹ فراہم کیے گئے اوران پاسپورٹوں پر مختلف ممالک میں بھیجا گیا اس کی تفصیلات بھی ڈوزےئر کی صورت میں فراہم کی گئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے ہارٹ ایشیاء کانفرس کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے بعد بہت سی گروپ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان افغانستان ، چین اور امریکہ کے نمائندوں کی خصوصی میٹنگ میں خطے میں امن وامان اور خصوصی طورپر افغانستان میں امن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کے لئے تمام فریق اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے افغان امن کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے ۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکہ اپنا کردار سہولت کار کے طورپر ادا کررہا ہے جبکہ چین کا کردار مبصر کاہے ۔ کمیٹی کی بریفنگ کے بعد مشیر خارجہ نے میڈیا ء سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزرات خارجہ 34 رکنی اتحاد کے تفصیلات آنے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ تاحال ابھی اس اتحاد میں پاکستان کا کردار واضع نہں ہوا۔ لیکن پاکستان کسی بھی ملک میں عدم مداخلت کی پالیسی کا عمل پیراہے ۔