کراچی ، انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو 30 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا،سماعت 30 دسمبر تک ملتوی ،آئندہ سماعت پر ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے گی، فی الحال ڈاکٹر عاصم نیب کی تحویل میں رہیں گے ، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر تمام نقول عدالت میں جمع کرائیں، تفتیشی افسر کو حکم،سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کے تفتیشی افسر کیخلاف رینجرز کی ایک اور متفرق درخواست دائر

بدھ 23 دسمبر 2015 09:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23دسمبر۔2015ء)کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو 30 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔آئندہ سماعت پر ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے گی ،سماعت 30 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔انسداد دہشت گردی عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال ڈاکٹر عاصم نیب کی تحویل میں رہیں گے ، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر تمام نقول عدالت میں جمع کرائیں،عدالت نے حکم دیتے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی نقول ،فہرست پیش کی جائے۔

فرد جرم ملزم کے وکلاء کو گواہوں کے بیانات ، چالان کی نقول دینے کے بعد عائد کی جائیگی۔ڈاکٹر عاصم نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ نیب اور تفتیشی ادارے 18 مرتبہ تفتیش کرچکے ہیں ،مزید تفتیش نہ کرنے دی جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم سے اس وقت نیشنل اکاوٴنٹی بیلیٹی بیورو (نیب) تفتیش کر رہی ہے اور اس وقت وہ نیب کی حراست میں ہیں، زیر حراست رہنماء کو بدھ کو نیب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ڈاکٹر عاصم پر الزامات کے شواہد نہیں ملے، اس رپورٹ کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردی سے متعلق ثبوت نہیں ملے.یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اْس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا اور ریمانڈ مکمل ہونے پر 25 نومبر کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر نیب نے ڈاکٹر عاصم کو اپنی تحویل میں لے کر 17 دسمبر کو احتساب عدالت سے ان کا دوسری بار 7 روزہ ریمانڈ لیا تھا۔ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے2012 میں وہ سینیٹ سے اس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمان کو نا اہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ادھرسندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عاصم حسین کے تفتیشی افسر کیخلاف رینجرز نے ایک اور متفرق درخواست دائر کردی۔درخواست ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمے کے مدعی سپرنٹنڈنٹ رینجرز عنایت اللہ درانی نے دائر کی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیاکہ تفتیشی افسر نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ملزم ڈاکٹر عاصم کو از خود رہا کردیا۔تفتیشی افسر نے ٹھوس شواہد نظر انداز کرکے بدنیتی پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین کے خلاف انسداددہشت گردی ایکٹ سیکشن 27 کے تحت کارروائی کی جائے ۔