ڈاکٹر عاصم کیس میں عدالتی فیصلے پر دکھ اور مایوسی ہوئی، فیصلے میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا ،مولا بخش چانڈیو ، اس طرح کے فیصلوں سے متاثرہ فریق میں اشتعال بڑھے گا اور عدلیہ پر اعتماد میں کمی آئے گی ،سندھ حکومت اگر ڈاکٹر عاصم کیس میں مداخلت کرتی تو آج نتائج کچھ اور نکلتے اور یہ فیصلہ نہ آتا احتساب میں انتقام کا تاثر پیدا نہیں ہونا چاہئے ،ڈاکٹر عاصم کیس میں گواہوں کے بیانات اور ثبوتوں کا جائزہ نہیں لیا گیا، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 22 دسمبر 2015 09:31

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22دسمبر۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے کیس میں عدالتی فیصلے پر دکھ اور مایوسی ہوئی ہے ۔ اس فیصلے میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا ۔ اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے ۔اس طرح کے فیصلوں سے متاثرہ فریق میں اشتعال بڑھے گا اور عدلیہ پر اعتماد میں کمی آئے گی ۔

سندھ حکومت اگر ڈاکٹر عاصم کیس میں مداخلت کرتی تو آج نتائج کچھ اور نکلتے اور یہ فیصلہ نہ آتا ۔احتساب میں انتقام کا تاثر پیدا نہیں ہونا چاہئے ۔ڈاکٹر عاصم کیس میں گواہوں کے بیانات اور ثبوتوں کا جائزہ نہیں لیا گیا۔ پیر کو نیو سندھ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں بہت غلطیاں ہیں ان کا جائزہ لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہمیں عدالتوں پر اعتماد ہے لیکن آج کے فیصلے سے مایوسی ہوئی کیونکہ انصاف میں کمی رہ جائے گی تو دکھ ہوا اس لیے کیس میں انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں اور انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جس طرح ایک آدمی کو پکڑ کر کارروائی کی گئی، اس سے پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں فیصلے کو چیلنج کرنے کا اختیار ان کے اہل خانہ کے پاس ہے تاہم اس طرح کے فیصلوں سے متاثرہ فریق میں اشتعال بڑھے گا کیونکہ کچھ لوگوں نے رینجرز اختیارات کے معاملے پر بھی اشتعال کا ماحول بنا رکھا ہے اور اس طرح کے فیصلے سے مزید اشتعال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کسی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کررہی اور نہ ہی کسی ادارے کے کام میں مداخلت کررہے ہیں۔ اگر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں مداخلت کرتے تو آج اس کے نتائج کچھ اور نکلتے ۔انہوں نے کہا کہ ہم معاملات چلانا چاہتے ہیں اور چیزوں کو ٹھنڈا کرتے ہیں ۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ معاملات بہتر ی کی طرف جائیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم آصف زرداری کے دوست ہیں لیکن وہ پیپلزپارٹی کے دور میں سینیٹر اور وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں ۔

ہم اگر ان کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں اوران کی مدد کررہے ہیں تو کیا گناہ کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر عاصم ہماری پارٹی کے ساتھی ہیں ۔ وہ اس وقت بھی صوبائی وزیر ہیں ۔ ان کے لیے انصاف کی بات کی تو کیا یہ جرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں پر فخر ہے ۔اس کے نتیجے میں امن و امان بہتر ہوا ہے۔ رینجرز قانون کے تحت چلنے والا ادارہ ہے ۔

اس سے کسی بے قانونی کی توقع نہیں۔وہ صوبے میں وزیراعلی کے ماتحت کام کررہے ہیں اور وزیراعلی ان کے کپتان ہیں۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کچھ لوگ شک کا ماحول پیدا کررہے ہیں تاکہ ماحول خراب ہوکیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جمہوری عمل میں ان کا کوئی حصہ نہیں ،جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے کیونکہ آصف زرداری نے جمہوریت کو تسلسل دے کر کمال کردکھایا۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں جن لوگوں کا کوئی نام نہیں ، وہ آج کل رینجرز کی حمایت میں نکل پڑے ہیں حالانکہ سندھ حکومت اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کی وجہ سے امن بحال ہوا ہے اور یہ کارروائیاں جاری رہیں گی ۔ جنہیں کوئی نہیں جانتا ،وہ آج کل سرگرم ہوچکے ہیں۔گرینڈ الائنس کے نام پر گرینیڈالائنس بنایا جارہا ہے۔ اس الائنس میں صرف ایک جماعت ایسی ہے ،جس کی تھوڑی بہت نمائندگی ہے جبکہ باقی لوگ بے گانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا مشرف کا بلدیاتی نظام آئیڈیل تھا یا پھر ارباب رحیم اور لیاقت جتوئی کا دور سنہرا دور تھا ،جو یہ لوگ الائنس بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے سندھ میں پہلے بھی گرینڈ الائنس بنوائے تھے ، انہوں نے کیا کرلیا ،جو یہ الائنس کرے گا۔ نوازشریف نے مصنوعی لوگ پیدا کیے ،جنہیں عوام کا اعتماد حاصل نہیں تھا جبکہ ہم صرف عوام کے پاس جاتے ہیں۔

غلطی پر معافی مانگتے ہیں ،جس پر عوام ہمیں دوبارہ تاج پہنا کر بٹھا تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ انگلی کے اشارے کا انتظار کرنے والے کون ہیں ۔ ہم عوام کی انگلی کے اشارے کو دیکھتے ہیں ۔ اس سوال پر کہ کیا آپ نے کرپشن نہیں کی ؟ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میں اپنی بات کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کرپشن نہیں کی ۔ سندھ حکومت میں لاکھوں لوگ ہیں ۔

سندھ حکومت کسی ایک شخص کا نام نہیں ۔ جن لوگوں کی نس نس میں کرپشن سما چکی ہے ان کا کیا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اگر مداخلت کرتی تو کیا یہ نتائج نکلتے؟ہم کسی بھی ادارے سے اس کا حق نہیں چھین سکتے۔ اپیل میں جانے کا فیصلہ ڈاکٹر عاصم کے گھر والے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے جمہوریت کو تسلسل دیا، جسے قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جمہوریت کی گاڑی چل نکلی ہے اسے منزل تک جانا چاہیے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :