سپریم کورٹ کے احکامات نظر انداز:سول انٹیلی جنس ایجنسی نے سیاستدانوں اور سینئر صحافیوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنا شروع کر دیئے،منصوبے کا انچارج کرنل سیف ہے جو ٹیلی فون ٹیپ وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں قائم میڈیا سیل کو رپورٹس کررہا ہے،سیاست دانوں اور صحافیوں کا ایک بار پھر سپریم کورٹ سے جوع کرنے کا فیصلہ

پیر 21 دسمبر 2015 09:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21دسمبر۔2015ء) سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے سول انٹیلی جنس ایجنسی نے حکومت پر تنقید کرنے والے سیاستدانوں اور سینئر صحافیوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق اس بار اس نازیبا منصوبے کا انچارج کرنل سیف نامی شخص کو بنایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ اپنے کئی فیصلوں میں یہ قرار دے چکی ہے کے انٹیلی جنس ادارے کسی بھی شہری کی نجی زندگی میں مداخلت کا حق نہیں رکھتے اور ٹیلی فون ٹیپ کرنا غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔

لیکن اس کے باوجود وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تعینات کرنل سیف نامی ایک شخص سول انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ مل کر اراکین قومی اسمبلی سینیٹرز‘ سینئر سیاستدانوں اور سینئر صحافیوں کے ٹیلی فون ٹیپ کر کے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں قائم میڈیا سیل کو رپورٹس پیش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ماضی میں بھی ایسا کئی بار ہو چکا ہے اور 1997ء کی حکومت میں بھی میاں نواز شریف کی حکومت پر ججوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا الزام تھا اور اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے اس غیر قانونی حرکت کا نوٹس بھی لیا تھا اور فاضل عدالت کی طرف سے واضح حکم دیا گیا تھا کہ حکمران ایسی حرکتوں سے باز رہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ بعد ازان میاں نواز شریف‘ اس وقت کے وزیر قانون خالد انور اور سابق جج لاہور ہائیکورٹ کے عبدالقیوم کی ٹیپ شدہ کیسٹس بھی منظر عام پر آ گئی تھیں جن میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ایس جی ایس کوٹیکنا کیس میں سزا دینے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ کرنل سیف جیسے لوگ بظاہر حکومت کو ٹیلی فون ٹیپ کر کے خوش رکھتے ہیں اور درحقیقت وہ حکومت کی ہی خفیہ گفتگو کو ریکارڈ کرنے میں لگے ہوتے ہیں۔

اس وقت کرنل سیف کو وزیراعظم سیکرٹریٹ کے میڈیا سیل کی مکمل آشیرباد حاصل ہے لیکن یہ بات بھی خارج از امکان نہیں کہ کرنل سیف وزیراعظم سمیت اہم شخصیات کی گفتگو کی ریکارڈنگ میں مصروف ہو۔ حکومتی بنچوں سے تعلق رکھنے والے ایک نامور سیاستدان کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں کی نقل کروا کر خود معاملے ایک بار پھر عدالت میں لے جاؤں گا تاکہ ایسے لوگوں کو بے نقاب کیا جا سکے جو حکومت کی گود میں بیٹھ کر حکومت کی جڑیں کاٹ رہے ہیں اور وزیراعظم میاں نواز شریف کو اس سلسلے میں تحریری طور پر آگاہ کروں گا۔

متعلقہ عنوان :