2007 میں آپریشن کے بعد مولانا کو دوبارہ کیوں بٹھا دیاگیا؟ چوہدری نثار علی خان،امریکہ سے پیغام آیا کہ 17 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کررہے ہیں ہم نے جواب دیا کہ بغیر دستاویزات کے ان کو نہیں لیں گے، پاکستانیوں کی عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،بلیک اور ایگزیٹ لسٹ میں شامل57 ہزار لوگوں کے نام نکال لئے ،نئے قانون کے تحت 123 عالمی این جی اوز نے رجسٹریشن کروائی ہے ،غیر رجسٹرڈ شدہ این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دینگے ، 9 کروڑ غیر تصدیق شدہ سمز کو بلاک کر دیا،ایف آئی اے نے دہشتگردوں کو فنانسگ کی مد میں 30 کروڑ روپے کی رقم ریکور کی،65 سال سے ساڑھے چار لاکھ غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنس دیئے گئے ، اکتیس اگست تک تصدیق نہ ہونے والے اسلحہ لائسنس وزارت داخلہ منسوخ کرے گی، آپریشن ضرب عضب کے تحت 12 ہزار جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 6 ہزار سے زائدانٹیلی جنس آپریشن کئے،بڑے بڑے دہشت گردوں کودھڑ لیا،وزیر داخلہ کاقومی اسمبلی میں اظہار خیال

ہفتہ 19 دسمبر 2015 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2015ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بلیک لسٹ میں شامل 50 ہزار اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے 7ہزار لوگوں کے ناموں کو ختم کیا ہے ، میاں بیوی کی لڑائی بھی ہوئی تو نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا ، سینکڑوں این جی اوز بغیر اجازت سے ملک میں کام کررہی تھیں نئے قانون کے تحت 123 عالمی این جی اوز نے رجسٹریشن کروائی ہے ،غیر رجسٹرڈ شدہ این جی اوز کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دینگے ، پاکستان کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اس لئے90 دن کے اندر 9 کروڑ غیر تصدیق شدہ سمز کو بلاک کیا ہے ، 8 ہزار 95 لوگوں کو فورتھ شیڈول پر رکھا ہوا ہے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل ہیں ، ایف آئی اے نے دہشتگردوں کو فنانسگ کی مد میں 30 کروڑ روپے کی رقم ریکور کی ہے ،65 سال سے ساڑھے چار لاکھ غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنس دیئے گئے ، اکتیس اگست تک تصدیق نہ ہونے والے اسلحہ لائسنس وزارت داخلہ منسوخ کرے گی،8 ہزار اسلحہ لائسنس کو بوگس قرار دیا جاچکا ہے، الطاف خانانی کیخلاف ہائی کوٹ میں جارہے ہیں سکیورٹی کمپنیوں کے لئے نیا قانون لایا جارہا ہے، آپریشن ضرب عضب میں 12 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن ہوئے جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 6 ہزار سے زائد آپریشن ہوئے ہیں ان میں بڑے بڑے دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وقفہ سوالات کو معطل کرکے وزارت داخلہ کی کارکردگی پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی دھواں دار تقریر نے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اراکین کو خاموش کرا دیا، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک میں61 کالعدم تنظیموں پر پابندی لگائی ہے اور ان کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے، پہلے نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اعدادوشمار میں فرق آیا تو سابق آرمی چیف جنرل کیانی سے پوچھا کہ نیکٹا کے تحت ان تنظیموں کا ڈیٹا موجود ہے آٹھ ہزار پچانوے لوگوں کو شیڈول فور پر رکھا ہے اور ان کو ای سی ایل پر ڈالا گیا ہے وہ تنظیمیں کون سی ہیں ۔

دہشتگردوں کو فنانس کی مد میں ایف آئی اے نے 30کروڑ کی رقم ریکور کی ہم نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ کوئی دہشتگرد گرفتار ہو تو اس کو فنانسنگ کرنے والے کا پوچھا اب یہ کام وزارت خزانہ سے لیکر وزارت داخلہ کو دے دیا گیا ہے اور میں خود اس کی مانیٹرنگ کررہا ہوں،انہوں نے مزید کہا کہ70 ہزار پاکستانیوں نے الطاف خانانی کیخلاف درخواست دی تھیں، ہم الطاف خانانی کیخلاف ہائی کورٹ میں جارہے ہیں، سکیورٹی کمپنیاں پاکستان میں مذاق ہیں ان کے حوالے سے ایک پالیسی لارہے ہیں اس کے علاوہ بہت سارے ممبران جعلی دستاویزات پر بلٹ پروف گاڑیاں حاصل کرلیتے تھے اب کمپنیوں کی تشہیر کررہے ہیں جن سے وہ لے سکتے ہیں سی این آئی سی کے پانچ میگا سنٹرز جنوری میں قائم ہوجائینگے ۔

انہوں نے کہا کہ 2007ء میں اسلام آباد میں ایک آپریشن ہوا اس کا نتیجہ آپ نے دیکھ لیا ، اسلام آباد میں 25ہزار سے زائد مدرسوں میں طالب علم زیر تعلیم ہیں ، ان مدارس میں کچھ قانونی اور کچھ غیر قانونی ہیں، اتنا بڑا آپریشن کرنے کے باوجود مولانا عبد العزیز کو کیوں بٹھا دیا گیاہے انہوں نے کہا کہ اب قانون توڑا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی، مدرسہ رجسٹریشن پرمکمل اتفاق ہوگیا ہے اور یہ بہت جلد حقیقت بن جائے گی ، مدرسہ کے تمام علماء مان گئے ہیں کہ ماڈرن ایجوکیشن کو نصاب کا حصہ بنایا جائے گا ہر کوئی مدرسوں کیخلاف ایکشن کا کہتا ہے تو کون سے مدرسے ہیں جنہوں نے دہشتگردی میں حصہ لیا ہے ، مدرسہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہمارے ساتھ ہیں ابھی یونیورسٹیوں میں پڑھے نوجوان بھی دہشتگردی میں ملوث پائے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نیکٹا کو فعال کیاجائے گااس کی فعالیت کیلئے ایک ارب روپے رکھے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے متعلق اراکین اسمبلی نے کہا کہ سٹرٹیجی ہے پالیسی نہیں ، سٹیٹ کہاں ہے؟ ملٹری آپریشن سے پاکستان کے حالات بہتر ہوسکتے تھے جس پر چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے سٹرٹیجی بنائی کہ ہمیں بات چیت کے عمل کو دیکھنا چاہیے کوئی ملٹری آپریشن میں کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک عوام کی حمایت حاصل نہ ہو اس حوالے سے وزیراعظم نے اے پی سی بلائی کہ ڈائیلاگ پر اتفاق رائے کیا جائے تین پارٹیوں نے ڈائیلاگ کی مخالفت کی ان میں اے این پی ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم شامل تھی ہم نے تینوں پارٹیوں کودوبارہ بات چیت پر راضی کیا اس سے پہلے کچھ سویلین کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، نامور جید علماء کے ساتھ خاموشی سے ملاقات کی اور انہوں نے بہت مثبت رول ادا کیا انہوں نے مزید کہا کہ حکیم اللہ محسود کی موت پر افسوس نہیں کیا بلکہ امریکہ پرالزام لگایا کہ امریکہ نے مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کیا ہے لیکن آئندہ ہمیں پتہ چلا کہ ایک طرف بات چیت کرتے ہیں اور دوسری طرف بم دھماکے ہورہے ہیں آخر کار جون میں فیصلہ ہوا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ملٹری آپریشن کیلئے آن بورڈ لیا جائے، چوہدری نثار نے مزید کہا کہ خراب حالات کے پیش نظر فوج کو مختلف شہروں میں رکھنے کی تجویز کیا اگر کوئی حملہ ہوتا ہے تو پہلے پولیس پھر آرمز فورسز اور پھر فوج ہوں گی، آرمی والوں نے اس پر کہا کہ اگر ہم شہروں میں آتے ہیں تو اس پر قانونی تحفظ فراہم کیا جائے، آپریشن ضرب عضمب کے تحت ملک بھر میں 12 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن ہوئے جبکہ 6 ہزار سے زائد آپریشن نیشنل ایکش پلان کے تحت ہوئے اس میں تمام صوبوں کی پولیس اور سکیورٹی اداروں نے حصہ لیا، ان میں بڑے بڑے دہشتگرد پکڑے گئے ، یہ غیر متوقع جنگ ہے کسی بھی وقت حملہ ہوسکتا ہے اس جنگ کو جیت رہے ہیں ، قوم یاد رکھے کہ یہ جنگ جاری ہے اس کو آخری حد تک لے کر جائینگے ، پہلے روزانہ دھماکے ہوتے تھے اور آج نہیں ہورہے ، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی حوصلہ شکنی نہ کریں اور غلطیوں پر ر ہنمائی کرے، نفرت انگیز تقریر کی موثر نگرانی کی بدولت اس سال محرم الحرام پرامن گزرا، اس ملک کو شیعہ سنی فرقوں میں تقسیم نہ کریں بلکہ سب مسلمان ہیں،چوہدری نثار نے کہا کہ جلد جوائنٹ ڈائریکٹوریٹ کی عمارت فعال ہوجائے گی اور فاٹا میں متاثرین کی بحالی کیلئے 48 ارب روپے فرنٹیئر کور اورایف سی کو دیئے گئے ہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے ای سی ایل کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے 51ہزار پاکستانیوں کے نام بلیک لسٹ سے خارج کئے ہیں جبکہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 8ہزار سے زائد لوگوں کے نام خارج کئے ہیں اس وقت 3 ہزار لوگوں کے نام ایگزیکٹ لسٹ میں شامل ہیں، اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر عمل درآمد کرایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ضلع شیرانی میں جون تک نادرا کا دفتر قائم کردیا جائے گا فاٹا پر بہت فوکس ہے اس حوالے سے فاٹا کے اپوزیشن اراکین کو اعتماد میں لیا جائے گا ، فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا ۔

وزیر دخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کوآرڈنیشن میر ی ذمہ داری ہے اس کے ہر ایک پوائنٹ پر ایوان کو بریفنگ دونگا ، ڈھائی سالوں میں کوشش کی ہے کہ نئی پالیسی کا اجراء کیا جائے گزشتہ چالیس سال سے ای سی ایل پر نام وزیر اور سیکرٹری کی منشاء سے ڈالے جاتے تھے، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں دس ہزار سے زائد لوگ شامل تھے ان پر پیپلز پارٹی کا ورکرز 33سال سے ای سی ایل میں تھا ، 50 سال میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کو قانون کے تابع کیا بلیک لسٹ میں شامل50ہزار لوگو ں کے نام نکالے ، اس وقت ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تین ہزار تک نام شامل ہیں، این جی اوز کے حوالے سے چوہدری نثار نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں سینکڑوں این جی اوز بغیر اجازت سے کام کررہی تھیں دہشتگردی کی جنگ والے ملک میں بیرونی ایجنسیوں اور این جی اوز کو ویزے دیئے گئے ان پر پچھلی حکومتوں کو نظر ثانی ضرور کرنی چاہیے تھی ،این جی اوز پر بیرون ممالک کا بہت پریشر آیا میں نے کہا کہ ہم ان کو قانون کے تابع کرنا چاہتے ہیں اس وقت 123 انٹرنیشنل این جی اوز نے نئے قانون کے مطابق اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرایا ہے جبکہ گزشتہ 27 سال میں 17 این جی اوز باقاعدہ اجازت سے کام کر رہی تھیں آئندہ دو ماہ میں رجسٹرڈ ہونے والی این جی اوز کام کرنا شروع کردینگی اور غیر رجسٹرڈ کو پاکستان چھوڑنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کاغذات کے بندوں کو واپس بھیج دیا جاتا تھا،انہوں نے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں سے متعلق ایوان کو بتایا کہ آوے کا آوہ ہی پگڑا ہوا تھا صرف دو ماہ میں پاکستان کے مفاد اور عزت کا خیال کیا ہے ہم نے بغیر دستاویزات کے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کو برطانیہ ، بلغاریہ ، آسٹریا واپس بھجوا دیا ہے، بدھ کو امریکہ سے پیغام آیا کہ17 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کررہے ہیں ہم جواب دیاکہ بغیر دستاویزات کے ان کو نہیں لیں گے جس کے بعد امریکہ ان مسافروں کو پاکستان نہیں بھیجا،وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانیوں کی عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا کینیڈا اٹلی سے لوگ دہشتگردی کے الزام میں بھیجے گئے تھے ان ممالک سے ثبوت مانگے تو کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے گئے ان اقدامات سے پاکستانیوں کے حقوق کو تحفظ حاصل ہوا ہے ، یورپی ممالک کے وزرائے داخلہ کو خط لکھ رہا ہوں کہ پاکستانیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے ، فرانس برطانیہ نے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے ۔

وزیر داخلہ نے ایوان کو مزید بتایا کہ 1970 ء سے ساڑھے چار لاکھ غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنس دیئے گئے ، اکتیس اگست تک تصدیق نہ ہونے والے اسلحہ لائسنس وزارت داخلہ منسوخ کرے گی،8 ہزار اسلحہ لائسنس کو بوگس قرار دیا جاچکا ہے ۔ماضی میں بغیر شناختی کارڈ نمبر کے ممنوعہ بور کے لائسنس دیئے گئے ، گزشتہ سات سال سے سمز تصدیق کا عمل شروع ہوا ،نوے دن کی ڈیڈ لائن دی انہوں نے کہا کہ چھ ارب کی سرمایہ کاری ہوئی ہے انہیں کہا کہ یہ سرمایہ کاری کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کی سکیورٹی کا مسئلہ ہے سات سال سے روکا گیاکام 90 دن کے اندر ہوا ، ساڑھے گیارہ کروڑ سمز کی تصدیق ہوئی ہے، 9 کروڑ سمز بلاک ہوئی ہیں لیکن پاکستان میں صحیح کام مشکل سے اور غلط کام آسانی سے ہوتا ہے ابھی اور بہت کام ہونا ہے اس میں ساری قوم کو ہمارے ساتھ چلنا ہوگا، دریں اثناء اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اس ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے اب جعلی شناختی کارڈ کو نہیں روک سکتے پٹھان کے شناختی کارڈ کا مسئلہ حل کیا جائے، کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے گوادر پاکستان کی نئی سوچ اور جستجو کا نام ہے پاک چین اقتصادی راہداری پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں، فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ افغانستان سے روزانہ پندرہ سے بیس ہزار لوگ پاکستان آتے ہیں ان کو قانونی قرار دیا جائے، آئی ڈی پیز کی واپسی بہت ضروری ہے ، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ آئندہ دسمبر تک تمام آئی ڈی پیزواپس چلے جائینگے فاٹا میں بھی آرمی کا ایک رجمنٹ بننا چاہیے فاٹا کی قربانیوں کا پوری دنیا کو پتہ ہے، فاٹا کو اگر قومی دھارے میں شامل نہ کیا گیا تو اس سے پاکستان کا نقصان ہوگا بلکہ دنیا کا بھی نقصان ہوگا ۔

رکن قومی اسمبلی افتخار الدین نے کہا کہ چترال میں نادرا کا دفتر میں ملازمین کی کمی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ نادرا دفاتر میں خواتین ملازمین کی تعداد کو بڑھایا جائے،مالاکنڈ سے گلگت جانے کے لئے غیر ملکی سیاحوں کو این او سی لینا پڑتا ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ لوگوں کا ذریعہ معاش سیاحت سے وابستہ ہے اس لئے غیر ملکی سیاحوں کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے این او سی کو ختم کیا جائے