اسلامی فوجی اتحاد:پاکستان نے باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی،اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار بارے معلومات لے رہے ہیں،دفتر خارجہ، پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد دہشت گردی بارے ہر قسم کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے،پا کستان بھارت کے ساتھ با مقصد اور بامعنی مذاکرات چاہتا ہے، افغانستان میں امن، استحکام اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں پرعزم ہیں، ایران اور 6 ممالک کا جوہری معاہدے پر حالیہ پیشرفت خوش آئندہے، خلیل اللہ قاضی،اے پی ایس شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،قوم پہلے سے زیادہ متحدہے،شہداء کے والدین کے حوصلے کو سراہتے ہیں ،ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 18 دسمبر 2015 09:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18دسمبر۔2015ء) پاکستان نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی ہے ،دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ رکن ہے تاہم سعودی حکومت سے اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی ہر قسم کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ترجمان نے میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ پاکستان کو اس اتحاد پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اوراتحاد کے حوالے سے پاکستان کو حیرانگی ہوئی ہے،پاکستان نے سعودی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے ،سعودی فوجی اتحاد سے متعلق مزید تفصیلات لے رہے ہیں،پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہے ،اتحاد میں شامل ہونے کیلئے پاکستان اپنے کردار کے حوالے سے سعودی حکام سے معلومات لے رہا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں ،دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھا رہے ہیں، واضح رہے کہ سعودی عرب نے دو روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے جبکہ گزشتہ شتہ روز وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے ابتدائی طور پر پاکستان کو نئے اتحاد میں شامل کرنے پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ریاض نے اسلام آباد کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا ہے ، دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں، 34 ملکی اتحاد کا خیرمقدم دہشت گردی کے خلاف موقف کے باعث کیا تاہم اتحاد کے حوالے سے مزید تفصیلات کا انتظار ہے جس کے بعد اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ سعودی اتحاد میں کس حد تک شامل ہوں گے،ترجمان نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس پاکستان اور خطے کے لئے مفید ثابت ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل کا خواہاں اور مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان اور افغانستان کا مفاد الزامات بڑھانے سے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے خوشگوار تعلقات بنانے میں ہے، افغانستان میں امن، استحکام اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے پاکستان کے جوہری اسلحے پر کی جانے والی تشویش کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام پاکستان کی کم ازکم دفاعی صلاحیت ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے،ترجمان نے ایران اور 6 ممالک کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر حالیہ پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ بھارتی وزیر خارجہ وزیر خارجہ سشما سوراج کے لوک سبھا میں پاکستان کے دورے کے بارے میں دیئے گئے بیان پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ دورے کے بارے میں مشترکہ اعلامیہ پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔

پاکستان بھارت کے ساتھ با مقصد اور بامعنی مذاکرات چاہتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اے پی ایس شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ،قوم پہلے سے زیادہ متحد،خاتمہ مکمل کیا جائیگا،اے پی ایس کے شہداء کے والدین کے حوصلے کو سراہتے ہیں ان کے دکھ درد کو سمجھتے ہیں،،وزارت خارجہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں اجاگر کرتی رہے گی ،ہم عالمی ،علاقائی سطح پر ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں اسی تناظر میں سعودی اتحاد کا خیر مقدم کرتے ہیں،ترجمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں،پاکستان نے ہمیشہ امن کے قیام کیلئے خطے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور تمام ممالک کے ساتھ برادرانہ اور تعلقات کو بڑھانے کو ترجیحی دی ہے ،دہشت گردی کے خلاف علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمات کرتے ہیں ۔