افغانستان بحالی پروگرام میں 2ارب 40کروڑ کرپشن سکینڈل سامنے آگیا، پی اے سی نے سکینڈل تحقیقات دو رکنی کمیٹی کو سونپ دیں ، افغانستان کا منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر احتجاج ، کرپشن تحقیقات ظلم ہے ، ایف ڈبلیو او ، ہم ظلم کیلئے نہیں بلکہ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لانے کیلئے بیٹھے ہیں ، چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ

جمعرات 17 دسمبر 2015 09:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17دسمبر۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے افغانستان بحالی پروگرام میں مبینہ طور پر 2ارب 40 کروڑ روپے کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کیلئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے ، یہ کمیٹی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی پر مشتمل ہوگی جو پندرہ دن کے اندر اندر پی اے سی کو رپورٹ دیگی اس کرپشن سکینڈل میں ملوث این ایل سی او ر ایف ڈبلیو او کو آڈٹ حکام نے ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم پی اے سی میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی کی دونوں اداروں کے سربراہوں کیخلاف احتسابی عمل شروع کرنے سے ٹانگیں کانپنے لگیں ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے سربراہ ریٹائرڈ جرنیل ہیں پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا اجلاس میں افغانستان بحالی پروگرام کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی بحالی کیلئے پانچ سو ملین امریکی ڈالر کا بحالی پروگرام شروع 2005 میں کیا تھا جس میں مبینہ طور پر اڑھائی ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے مالی بے قاعدگیوں کے ذمہ دار این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کو قرار دیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق این ایل سی نے افغانستان منصوبے کے لئے حکومت سے ایک ارب روپے انشورنس کے لئے وصول کیا تھا تاہم ادارہ نے بعد میں منصوبوں کی انشورنس کرائی بھی نہیں تھی جبکہ 1.1 ارب روپے این ایل سی نے ڈالر اور روپیہ کی قدر میں کمی و پیشی میں ہیر پھیر کرکے حکومت سے وصول کئے افغانستان میں حکومت نے سات منصوبے شروع کئے تھے تاہم ابھی تک صرف پانچ منصوبے مکمل ہوئے ہیں سیکرٹری منصوبہ بندی نے پی اے سی کو بتایا کہ افغان حکومت نے منصوبوں میں تاخیر پر حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے پی اے سی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی این ایل سی کو اربوں روپے کے مالی فوائد دیئے ہیں اور متعدد معاہدوں میں این ایل سی کی ایما پر تبدیلی کی منظوری دی تھی گیلانی دور حکومت نے کنسی کی ردوبدل میں فرق کی بنیاد پر ایل این سی نے ایک ارب سترہ کروڑ روپے زائد وصول کئے ہیں اڑھائی ارب کی کرپشن کی تحقیقات پر این ایل سی اور ایف ڈبلیو او حکام نے شدید احتجاج کیا اور ثالث مقرر کرنے کا مطالبہ کیا اور انکوائری کے حکم کو ظلم قرار دیا جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم ظلم کرنے کیلئے یہاں نہیں بیٹھے بلکہ قومی دولت لوٹنے والوں سے سرمایہ واپس لانے کیلئے بیٹھے ہیں ایل این سی والے لاہور میں بیٹھ کر منصوبوں کے ڈیزائن تیار کرتے ہیں جبکہ ریٹس افغانستان کا لگاتے ہیں لاہور میں ڈیزائن بنانے میں کون سے طالبان کا خطرہ ہے کہ سکیورٹی کے نام پر اربوں روپے لوٹ لئے گئے ہیں پی اے سی نے بتایا کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے حکام اربوں روپے کے ٹھیکے لیتے ہیں اور آگے پچیس فیصد کمیشن پر دوسرے ٹھیکیداروں کو دے دیتے ہیں پی اے سی اس پریکٹس کو بھی سختی سے رد کرے گی پی اے سی نے متفقہ طور پر اڑھائی ارب روپے سکینڈل کی انکوائری نیب کو ارسال کرنے کی بجائے سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری پلاننگ پرمشتمل دو رکنی کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا اور رپورٹ دو ہفتوں کے اندر اندرفراہم کرنے کی ہدایت کی ہے