وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے توانائی سکیموں اور پروجیکٹس میں روڑے اٹکا دیئے، پہلے 4 سالہ انرجی پلان میں تاخیر کی ذمہ دار وفاق ہے،منصوبوں سے 2019 تک280000 نئی ملازمتیں ہونا تھیں ،صوبائی حکومت ،وزارت پٹرولیم کا 18 ویں ترمیم اور پٹرولیم پالیسی 2012ء کو نافذ کرنے میں عدم دلچسپی ، ایک نئے سٹرٹیجک پلان کی پریذنٹیشن اگلے ہفتے عمران خان کو پیش کئے جانے کا امکان

بدھ 16 دسمبر 2015 10:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16دسمبر۔2015ء) خیبرپختونخوا کی توانائی سکیموں اور پروجیکٹس میں تاخیر کی وجہ وفاقی حکومت ہے اور خیبرپختونخوا کے پہلے 4 سالہ انرجی پلان 2016-17ء نے پاور سیکٹر کی سکیموں اور پروجیکٹس میں تاخیر پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ ان پروجیکٹس سے 2019ء تک 280000 نئی ملازمتیں پیدا ہونگی۔ میڈیا رپورٹس میں ایک سرکاری عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انرجی اینڈ پاور 2016-19ء کے حوالے سے ایک سٹرٹیجک پلان کی پریذنٹیشن اگلے ہفتے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو پیش کئے جانے کی توقع ہے۔

رپورٹس کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی اور ای سی این ای سی اس حقیقت کے باوجود کہ پروجیکٹس صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈنگ ہو رہی ہے پھر وہ ان منصوبوں اور پروجیکٹس میں غیر ضروری تاخیر کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وزارت پٹرولیم بھی 18 ویں ترمیم اور پٹرولیم پالیسی 2012ء کو نافذ کرنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہی ہے۔ مزید یہ کہ فنانس ڈویژن نے بھی پٹرولیم وزارت کے قیام کو فنڈز دینے سے انکار کر گیا ہے جو پٹرولیم پالیسی 2012ء کے تحت قائم ہونا تھی یہ بات قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخوا پہلا صوبہ بن جائے گا جو اپنی پہلی توانائی پالیسی کا اعلان کرے گا۔

پلان کے مطابق خیبرپختونخوا 30000 میگاواٹس ہائیڈل واٹر کا پوٹنشل موجود ہے اور مستقبل کے پاور پروجیکٹس کو نافذ کرنے کے لئے پی ای ڈی او کو 12 سے 13 ارب ڈالرز درکار ہیں۔

متعلقہ عنوان :