چین نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے مشروط کر دیا،چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکے گا جب تک گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اس پاکستان کا باقاعدہ آئینی صوبہ نہیں بنایا جاتا ،چین،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں گلگت بلتستان آئینی اصلاحات کمیٹی کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے،نواز شریف دورہ چین پر حکومت کو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے پیشرفت پر آگاہ کریں گے ، نجی ٹی وی کی رپورٹ میں انکشاف ،گلگت بلتستان ، متنازعہ علاقہ ساری دنیا نے یہ تسلیم کیا پاکستان سمیت کوئی گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جا سکتا ، تقسیم کشمیر کی ساز کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،مسلط کیا گیا کوئی حل قبول نہیں ،کشمیر قائدین ، وزیراعظم آزاد کشمیر ،چوہدری عبدالمجید ، سابق وزیراعظم صدر مسلم کانفر نس سردار عتیق احمد خان ، جموں کشمیر پی پی کے صد سرداخالد ابراہیم اور امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی کا موقف

منگل 15 دسمبر 2015 09:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15دسمبر۔2015ء )چین کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت ختم کر کے اسے پاکستان کا آئینی صوبہ بنانے سے مشروط کرنے کا انکشاف ہوا ہے،وفاق کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں گلگت بلتستان آئینی اصلاحات کمیٹی کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، آئندہ ایک ماہ کے اندر گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی سے متعلق بڑی خوشخبری ملنے کا امکان ہے، وزیراعظم نواز شریف اپنے دورہ چین کے دوران چین کی حکومت کو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کیلیے کمیٹی کے قیام اور اس سلسلے میں پیشرفت سے آگاہ بھی کریں گے ،نجی ٹی وی کی رپورٹس کے مطابق حکومت چین نے پاکستان کی وفاقی حکومت پر واضح کردیا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکے گا جب تک گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اس پاکستان کا باقاعدہ آئینی صوبہ نہیں بنایا جاتا، حکومت چین نے مزید کہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے کو کسی متنازع خطے سے گزارنا نہیں چاہتا۔

(جاری ہے)

چین نے کہا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ 2 حکومتوں کے درمیاں معاہدہ ہے جبکہ گلگت بلتستان کے حوالے سے حکومت پاکستان کی رائے یہ ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ متنازع علاقہ ہے، ایسے میں چائنا کی حکومت کھربوں مالیت کے اس بین الاقوامی اہمیت کے منصوبے کو کسی متنازع خطے سے گزارنے کیلیے تیار نہیں،رپورٹس کے مطابق حکومت چیننے واضح طور پر کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کو ختم کیے بغیر اس منصوبے پر عالمی برداری خاص طور پر بھارت اعتراض اٹھا سکتاہے اورکام رک سکتا ہے ،رپورٹ کے مطابق حکومت چین کی اس شرط کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے جو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے، اس کمیٹی کے 2 اجلاس بھی ہو چکے ہیں،رپورٹ کے مطابق حکومت چین کی شرط اور کھربوں مالیت کے اقتصادی راہداری منصوبے کے باعثوفاق کشمیری سیاسی قیادت اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی تجویزکو کسی بھی مرحلے پر زیر غور نہیں لایا اور نہ ہی ان کے دباوٴ کو خاطر میں لایا۔

ادھر خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا ہے کہ کشمیر ایک وحدت ہے اور اسکی تین اکائیاں ہیں اور کشمیر کی وحدت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ، گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر ، جموں کشمیر ،کشمیر کی تین اکائیاں ہیں ،جی بی کا صوبہ بننا کسی صورت قبول نہیں ،جی بی کو صوبہ بنانا تقسیم کشمیر کی سازش کسی راہداری منصوبے کے لیے ہندوستان کو خوش نہیں کرنے دیں گے ،گلگت کشمیر کا حصہ ہے اور رہے گا ،دوسری جانب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ جی بی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کا حصہ ہے اور اسے کسی صورت صوبہ نہیں بنایا جا سکتا ، چین سمیت ساری دنیا نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے ، پاکستان نے اگر کشمیر قیادت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا تو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ، تحریک آزاد کشمیر اپنے عروج پر پہنچی ہے ایسے وقت میں احمقانہ فیصلے ساری زندگی کی جد وجہد کو مسخ کر دیں گے ،وفاقی حکومت نے ابھی تک جی بی کو صوبہ بنانے کے حوالے سے کسی کو اعتماد میں نہیں لیا حکومت کشمیر ی قیادت کو اعتماد میں لے ۔

خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ تقسیم کشمیر کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے کوئی مائی کا لعل گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جا سکتا ،صوبہ بنانے کشمیر بنے گا پاکستان کا خواب کھبی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ، جی بی کو صوبہ بنانے کے بجائے وہاں اہینی اصلاحات کی جائیں ،سینٹر پر مشتمتل کمیٹیوں کے بس کا کام نہیں گلگت بلتستان اور کشمیر ی عوام کی تقدیر کا فیصلہ کشمیر خود کریں گئے ،اقوم متحدہ کی قرار داروں کے مطابق جی بی سمیت 84ہزار مربع میل رقبہ کشمیر کا حصہ ہے ،جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے چین سمیت ساری دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے میں نہیں سمجھتا کہ چین ایسی خواہش کا ااظہار کرے گا ، جی بی متنازعہ علاقہ ہے آہینی طور پر صوبہ نہیں بن سکتا اور نہ ہی پاکستان گلگت بلتستان کی حییثت کو چیلنج کر سکتا ہے ۔