ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد نہ ہوسکا

پیر 14 دسمبر 2015 10:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14دسمبر۔2015ء) ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد نہ ہوسکاہے ، مدرسہ رجسٹریشن سمیت ملکی وغیر ملکی طالب علموں کی تعداد اور غیر ملکی فنڈنگ کے معاملات تاحال حل طلب ہیں ،سندھ کے علاوہ وفاقی دارالحکومت سمیت دیگر صوبوں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے آپریشن کو ممکن نہ بنایاجاسکاہے ۔

خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت متعدد محاذوں پر بیک وقت صف آراں ہونے کے باعث رواں سال بھی نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے ۔فوجی قیادت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو ہر طرح کی مدد اور سہولیات فراہمی کی یقین دہانی متعدد بار کرائی جاچکی ہے تاہم سانحہ پشاور آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد قیام عمل میںآ نے والے نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے جڑ سے خاتمہ کے لیے مدرسہ رجسٹریشن ،ملکی وغیر ملکی طالب علموں کی تعداد ،مکمل کوائف اور غیر ملکی فنڈنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات نہ کیے جاسکے ہیں اورنہ ہی ان پر کوئی پیش رفت ہوسکی ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب صوبہ سندھ کے علاوہ وفاقی دارالحکومت سمیت دیگر صوبوں میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف بڑے آپریشنز کو ممکن نہ بنایاجا سکاہے ۔خفیہ رپورٹس کے مطابق بلخصوص وفاقی دارالحکومت میں بھی ھانڈی حوالہ ، کالعدم تنظیموں ،بھتہ مافیا ،اغواء برائے تاوان ،منشیات فروشوں سمیت کئی طرح کے عناصر موجود ہیں جن کے خلاف آپریشن نیشنل ایکشن پلان اور وسیع تر قومی مفاد میں لازمی قرار دیاگیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :