رینجرزپر الزامات لگا کر کراچی آپریشن کو متنازع نہ بنایا جائے، پیپلز پارٹی ایک شخص کو بچانے کیلئے کراچی آپریشن کو متنازعہ بنا رہی ہے ،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، رینجرز پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو ڈاکٹر عاصم کے ویڈیو بیان اور تحریری ثبوت قوم کے سامنے لاؤنگا،آپریشن بند ہوا تو اس کے مستقبل میں منفی اثرات مرتب ہوں گے، رینجرز اختیارات کی توسیع میں صوبائی حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ، وفاقی حکومت کراچی کی عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی، رینجرز کی اڑھائی سالہ محنت ضائع نہیں جانے دینگے، کراچی آپریشن میں ہم بہت آگے نکل گئے ہیں ،اب واپسی ممکن نہیں،وفاق کے پاس کراچی آپریشن کو جاری رکھنے کیلئے قانونی اور آئینی 4سے 5آپشن موجود ہیں،سندھ حکومت کا طرز عمل کراچی کے امن سے کھیلنے کے مترادف ہے، اس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ،چیئر مین نیب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن ) کی باہمی مشاورت سے تعینات ہوئے،نیب کا نچلا عملہ مشرف دور اور پی پی پی حکومت نے بھرتی کیا،اب ان پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،10سال تک مسلم لیگ (ن)نیب کے نشانے پر رہی، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 دسمبر 2015 13:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13دسمبر۔2015ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ رینجرزپر الزامات لگا کر کراچی آپریشن کو متنازع نہ بنایا جائے، پیپلز پارٹی ایک شخص کو بچانے کیلئے کراچی آپریشن کو متنازعہ بنا رہی ہے ،رینجرز پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو ڈاکٹر عاصم کے ویڈیو بیان اور تحریری ثبوت قوم کے سامنے لائیں گے،کراچی آپریشن بند کیا گیا تو اس کے مستقبل میں منفی اثرات مرتب ہوں گے ،رینجرز اختیارات کی توسیع میں صوبائی حکومت کسی غلط فہمی میں بھی نہ رہے ، وفاقی حکومت کراچی کی عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی اور امن وامان کیلئے رینجرز کی ڈھائی سالہ محنت ضائع نہیں جانے دیگی، کراچی آپریشن میں ہم بہت آگے نکل گئے ہیں اب واپسی ممکن نہیں،وفاق کے پاس کراچی آپریشن کو جاری رکھنے کیلئے قانونی اور آئینی 4سے 5آپشن موجود ہیں،سندھ حکومت کے طرز عمل کراچی کے امن سے کھیلنے کے مترادف ہے اس سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

چیئر مین نیب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن ) کی باہمی مشاورت سے تعینات ہوئے،نیب کا نچلے کا عملہ مشرف دور اور پی پی پی حکومت نے بھرتی کیا،اب ان پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں،10سال تک مسلم لیگ (ن)نیب کے نشانے پر رہی۔وہ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اڑھائی سال قبل کراچی میں آپریشن کا فیصلہ کیا کراچی میں ہونے والا رد عمل پورے پاکستان پر ہوتا ہے ماضی میں ایم کیو ایم نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کامطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے کراچی آپریشن کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہی ہیں، کراچی میں رینجر ز کی صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا تمام کمزوریوں کی نشاندہی بھی کرتے رہے وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں جون 2013اور آج کے حالات میں واضح فرق ہے کراچی میں امن کی بحالی کے لیے رینجرز نے موثر کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کے پچھلے 2ہفتوں سے کراچی آپریشن کا رخ موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے سیاسی بیانات سے رینجرز کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، کراچی کی عوام ہی نہیں پورا ملک ہی آپریشن کے حق میں ہے ۔صوبائی حکومت کو رینجرز اختیارات پر تحفظات ہے تو آگاہ کرنا چاہیے تھا ،اب کراچی آپریشن کو متنازعہ بنانے سے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی ہو گی ،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نیب وفاقی حکومت کے تابع نہیں موجودہ چیئرمین کا تقرر حکومت اور اپوزیشن نے کیا ماضی میں نیب کو ذاتی پسند و نا پسند کی بنیاد پر چلایا گیا ،اب ایسا نہیں موجودہ نیب میں کوئی فرد بھی مسلم لیگ ن کا نامزد کردہ نہیں،نیب کے نچلے کا عمل مشرف دور اور پی پی پی کے دور اقتد ار میں بھرتی ہوئے ،جو اپکے سفارشی بھرتی ہوئے ہیں ان کی فہرست بھی فراہم کر نے کو تیار ہوں ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں ایف ائی اے قانون مطابق کام کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ سند ھ نے ایف آئی اے کے کے ایس سی میں چھاپے پر اعتراض کیا تو میں نے کراچی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کی اور ہدایت کی کہ وہ وزیر اعلیٰ سند ھ سے ملیں اور ان کے تحفظات دور کریں جس پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سند ھ کے تحفظات دور کئے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ کسی بھی کارروائی سے قبل نوٹس جاری کرے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے درخواست کرتے ہیں کے کراچی آپریشن کو متنازعہ نہ بنایا جایا رینجرز کو متنازعہ نہ بنایا جائے اور نہ ہی اس کی تضحیک کی جائے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کے دوررس نتائج ہوں گے،ان کو ایک شخص کے مفادات کی نظر نہ کیا جائے،سیاسی طورپربھر تی شخص کراچی آپریشن اور رینجرز کو متنازعہ بنارہاہے،رینجرز کراچی میں انسداد دہشتگر دی ایکٹ کے تحت تعینات ہے ،کراچی آپریشن کے سب سے بڑے فریق کراچی کے عوام ہیں،ایم کیو ایم تحفطات کے باوجود کراچی آپریشن جاری رکھنے کا کہہ رہی ہے،لیکن سندھ حکومت خود کراچی آپریشن کے خلاف جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی بیانات دے کر رینجرز کے افسروں اور جوانوں کا مذاق اڑایا جارہاہے، رینجرز کو منفی یلغار کے سامنے بے یارو مددگار نہیں چھوڑیں گے،اگر الزامات لگانے کا سلسلہ جاری رہا تو نیب،ایف آئی اے، رینجرز اورجے آئی ٹی کی ڈاکٹر عاصم بارے رپورٹس سامنے لاؤں گا،کراچی میں امن کے لئے اپنی جانیں قربان کرنے والے رینجرز پر تمام الزامات ناقابل قبول ہیں،قوم کے سامنے ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان رکھوں گا تاکہ پتا چل جائے کہ کراچی آپریشن کے حق میں کون ہے اور کون آپریشن کی مخالفت کررہا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی یہی موقف رہاہے کہ کراچی آپریشن کو جاری رہنا چاہیے،انہوں نے ایک میٹنگ کے آخر میں میں کہا تھا کہ آپریشن جاری رہنا چاہیے،اب الجھاؤ کی بجائے کراچی آپریشن اور رینجرز کے معاملے کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔کراچی میں امن کے لئے رینجرز کے جوانوں نے جان کے نذرانے دیئے،کراچی میں آپریشن میں بہت آگے بڑھ رہے ہیں،اب واپسی کسی صورت نہیں ہوگی،کراچی آپریشن ہر حال میں جاری رہے گا۔

وزیراعظم کی وطن واپسی پر ان کے سامنے تجاویز رکھوں گا،آخری فیصلہ وزیراعظم ہی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں10سال مسلم لیگ ن ہی نیب کا نشانہ بنی رہی ،ہماری حکومت میں نیب آزاد ہے،کرپشن رینجرز کے دائرہ کار میں میں نہیں آتا،جے آئی ٹی صوبائی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی عدالتوں کے فصیلے کریں گے،میں اب بھی پرامید ہوں کہ رینجرز کو اختیارات دینے کا معاملہ حل ہوجائیگا،کراچی آپریشن پر تحفظات دورکرنے کے لئے تیار ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ سندھ حکومت غلط فہمی دور کرے کہ وفاق کے پاس کوئی آئینی آپشن نہیں، کراچی میں خوف کی فضا دوبارہ نہیں آنے دیں گے،سندھ حکومت نے روش نہ بدلی تو بہت سے آپشن ہیں،رینجرز بولنے پر آئی تو پوری قوم ساتھ آئے گی، صوبائی حکومت کی یہی روش رہی تو4سے 5آپشن دوں گا،میرا پیغام ہے کہ ہوش کے ناخن لیں،صوبائی حکومت میڈیا کے ذریعے رینجرز اوروفاق پر پریشر ڈال رہی ہے،رینجرز صرف پرفارم کرتی ہے،بیان بازی نہیں،ایک نان ایشو کو ایشوبنایا گیا،معاملہ وزیراعلٰی سندھ کے دستخط سے حل ہوجاتا۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بہترین کام کیا،رینجرزجان ہتھیلی پر رکھ کر کراچی آپریشن کررہی ہے،سندھ حکومت انکی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں،جس طرح ایک نارمل انتظامی معاملے کو بلاجواز اچھالا گیا وہ انتہائی تشویشنا ک ہے،کراچی آپریشن کو مفادات کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔