کرک اور گپوری گیس فیلڈ سے کروڑوں روپے کی گیس چوری کا انکشاف،فیکٹری مالکان ملوث،سینیٹ کمیٹی نے کرک کے ملحقہ دیہاتوں کو گیس کی فراہمی،وفاقی حکومت کو گیس رائلٹی کی مد میں بقایا جات اور فنڈز کی فوری ادائیگی کی سفارش کر دی، قدرتی وسائل پرپہلا حق علاقے کی عوام کا ہے ، اربوں کی گیس دیگر شہروں کو بھجوائی جارہی ہے، اصل حقدار کو حق نہ ملنے سے بے ضابطگیا ں پیدا ہوتی ہیں، سینیٹر نثار محمد

بدھ 9 دسمبر 2015 09:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2015ء )سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کو بتایا گیا کہ کرک اور گپوری گیس فیلڈ سے کروڑوں روپے کی گیس چوری ہوتی ہے ،بڑے بڑے فیکٹری مالکان گیس چوری میں ملوث ہیں اسی طرح کی ایک فیکٹری کو گیس چوری پر 8کروڑ50لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے ،گیس نیٹ ورک میں توسیع کیلئے 6ارب60کروڑ روپے کے منصوبے کی وفاقی حکومت نے ابھی تک منظوری نہیں دی ہے کمیٹی نے کرک آئل فیلڈ سے ملحقہ دیہاتوں کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کرنے ،وفاقی حکومت کو گیس رائلٹی کی مد میں بقایا جات فوری طور ادا کرنے اور تمام شہریوں کو بلا تعطل گیس فراہمی کی سفارش کر دی ہے کمیٹی نے منصوبے کیلئے وفاقی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے اور رائلٹی کی رقم ضلعی حکومت کو فراہم کرنے کی بھی سفارش کر دی ہے کمیٹی کے کنوینیئر سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ آئین ِ پاکستان کے تحت جہاں سے بھی قدرتی وسائل دریافت ہو اس علاقے کے عوام کو گیس فراہم کرنا ان کا حق ہے ،انہوں نے کہا کہ قدرتی ذخائر والے علاقے کے پانچ کلومیٹر کی حدود میں واقع پانچ دیہات بنیاد ی ضروریات سے محروم ہیں اور اربوں مالیت کی گیس بھرائی کرکے بھاری گاڑیوں کے ذریعے ملک کے دوسرے حصوں میں بھجوائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

اصل حقدار کو حق نہ ملنے کی وجہ سے بے ضابطگیا ں پیدا ہوتی ہیں، ایک گھر میں چولھا نہیں جل رہا دوسرے علاقوں میں فیکٹریاں چل رہی ہیں، کرک گیس فیلڈ ایریا میں ایس این جی پی ایل یا مقامی شہریوں کی طرف سے ضابطگیوں اور صوبائی حکومت اور گیس پیداواری کمپنیوں کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمشنر آفس کوہاٹ میں کنوینئیر کمیٹی سینیٹر نثار محمد کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز باز محمدخان،محسن عزیز کے علاوہ ایم این اے شہریار آفریدی، ڈی جی گیس ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے پی کے ، کمشنر کوہاٹ ، جی ایم گیس پشاور، ڈی آئی جی پولیس اور معززین علاقہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اٹھارہ سو ڈیمانڈنوٹس جاری کئے گئے ہیں مگر لوگ پیسے جمع کرانے پر تیارنہیں علاقے کے عوام مین ٹرانسمیشن لائن میں سے غیر قانونی کنکشن حاصل کرلیتے ہیں جس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہائی ٹرانسمیشن لائن کو پنکچر کرنا ناممکن ہے لوگ قانونی کنکشن لینا چاہتے ہیں مگر محکمہ تاخیر ی حربے استعمال کرتا ہے محکمہ کی ملی بھگت کے بغیر غیر قانونی کام نہیں ہوسکتا اور کہاکہ میرے پاس شواہد اور ثبوت موجود ہیں کہ درجنوں غیر قانونی فیکٹریاں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بھی اس علاقے میں غیر قانونی فیکٹریاں موجود ہیں سینیٹر باز محمد نے کہا کہ کہ مقامی شہریوں کو ترجیہی بنیادوں پر گیس کنکشن دئے جائیں اورکرک گیس فیلڈ کے علاقے کے شہریوں کو بنیادی سہولت فراہم کرنے کے لئے اقدامات جلد سے جلد کئے جائیں کنونیئیرکمیٹی کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ 313 ملین کیوبک گیس نکل رہی ہے 1600کیلومیٹر نیٹ ورک کے لئے حکومت کو 6 ارب60 کروڑ کا منصوبہ بنا کر دیا وفاقی حکومت نے منظوری نہیں دی خیبر بنک سے پانچ فیصد مارک اپ پر دس سال کیلئے قرض لے رہے ہیں جس پر کنونییئر کمیٹی نے ہدایت دی کہ پچھلے سالوں کی رائلٹی وفاق جلد ادا کرے اس سال کی رائلٹی ضلعی حکومت کو دی جائے خیبر بنک سے قرض لینے کی بجائے وفاقی حکومت مدد کرے سوئی گیس عملہ میں اضافہ کیلئے خصوصی پیکیج دیا جائے وفاقی وزارت ضلعی حکومت ، ایف آئی اے سوئی گیس کی مشترکہ کمیٹی قائم کرکے اصل نقصانات اور بے ضابطگیوں کا جائزہ لیاجائے۔

اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ ایک فیکٹری پر آٹھ کروڑ پچاس لاکھ کا جرمانہ کیا گیا ہے ۔40سے45مقدمات درج کرائے گئے ہیں ۔8 ہزار قانونی کنکشن ہیں ۔ گپوری گیس لائن کے تیرہ ایس ایم نقصانات میں جارہے ہیں ڈی آئی جی پولیس نے آگاہ کیا کہ محکمہ گیس پورے پورے گاؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتا ہے باقاعدہ نام نامزد نہیں ہوتے جس کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کمزور رہتے ہیں۔

کنونیئیر کمیٹی سینیٹر نثار محمد نے ہدایت کی کہ 1800ڈیمانڈ نوٹس کے شہریوں کو فوری گیس کنکشن دئے جائے محکمہ گیس ، پولیس اور انتظامیہ آپس میں رابطے بنائے عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں اور کہا کہ مول کمپنی کی پیداواری حصول کا درست اندازہ لگانے کا طریقہ ٴکار وضع ہونا چاہیے ۔ تجارتی صارفین کے حوالے سے خورد برد کو بھی روکا جائے۔ اجلاس میں معززین علاقہ نے کہا کہ شہری قانونی کنکشن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اجلاس میں یہ پیشکش بھی کی گئی کہ اگر محکمہ گیس فلیٹ ریٹ طے کردے تو پھر بھی لوگ کنکشن کیلئے ادائیگی پر تیا ر ہیں۔

متعلقہ عنوان :