کیلیفورنیا فائرنگ واقعہ ،تاشفین ملک 2013 میں بھارت گئی تھیں، سعودی وزارت داخلہ، سعودی عرب میں زیادہ وقت نہیں گزارا ، صرف دو بار سعودی عرب آئیں،تاشفین کے والد کے بارے میں معلوم نہیں وہ سعودی عرب میں ہے یا نہیں،ترجمان منصور ترکی ،تاشفین ملک بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی میں نارمل طالبہ تھیں‘ کلاس فیلوز اور اساتذہ کا بیان

بدھ 9 دسمبر 2015 09:49

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2015ء) سعودی عرب نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ امریکی ریاست کیفلیفورنیا کے معذوروں کے مرکز میں فائرنگ کرنیوالی خاتون تاشفین ملک نے سعودی عرب میں زیادہ وقت گزارا ہے ۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور ترکی نے کہا ہے کہ تاشفین ملک نے دو دفعہ سعودی عرب کا دورہ کیا انہوں نے کہا کہ 2008 میں اپنے والد سے ملنے کے لئے انہوں نے پاکستان سے سعودی عرب کا دورہ کیا اورملک جانے سے پہلے 9 ماہ یہاں قیام کیا اس کے بعد وہ آٹھ جون 2013 میں پاکستان سے آئیں اور چھ اکتوبر کو اسی سال بھارت روانہ ہو گئیں سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تاشفین کا پورا نام تاشفین ملک گلزار احمد ملک ہے اور ان کے دفتر کو نہیں معلوم کہ آیا ان کا والد ابھی سعودی عرب میں ہے یا نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ تاشفین نے سعودی عرب میں اپنے خاوند سے ملاقات کی تاہم اکتوبر 2013 میں پانچ دن تک ایک ہی وقت میں سعودی عرب میں تھے ۔ جبکہ 28 سالہ رضو ان فاروق نے یکم اکتوبر سے 20 اکتوبر 2013 کے درمیان حج کے لئے سعودی عرب کا دورہ کیا اور پھر جولائی 2014 میں عمرہ کے لئے دورہ کیا دریں اثناء امریکی حکام کہہ رہے ہیں کہ اس جوڑے نے جولائی 2014 میں جدہ سے امریکہ کے لئے رخت سفر باندھا ۔

واضح رہے کہ تاشفین ملک بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں فارمیسی کی طالبہ رہ چکی ہیں جہاں پر کوٹہ سسٹم میں انہیں داخلہ دیا گیا تھا رضوان فاروق کے خاندان کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب میں پلی بڑھی اور وال سٹریٹ جرنل کے مطابق تاشفین کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب میں رہ چکی ہیں ۔ ادھرامریکی ریاست کلیفورنیا میں فائرنگ میں مبینہ طور پر ملوث پاکستانی خاتون تاشفین ملک بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں ایک نارمل طالبہ تھیں اور 2008ء سے 2012ء تک فارمیسی کی تعلیم مکمل کرتی رہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 29 سالہ خاتون کے کلاس فیلوز اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ یقین نہیں کر سکتیں کہ دھیمے مزاج کی خاتون ایسا خوفناک قدم اٹھا سکتی ہے۔ ان کے ایک کلاس فیلوز کا کہنا ہے کہ وہ اپنی عمر میں ایک شاندار لڑکی تھیں اور مجھے یقین نہیں آتا کہ ایسی لڑکی ایسی سرگرمی میں ملوث ہو سکتی ہے۔ ان دنوں وہ ایک مذہبی لڑکی نہیں تھیں سوائے برقعہ پہننے کے وہ مذہبی لڑکی نہیں تھیں۔ میں نے انہیں کبھی نماز یا قرآن پڑھتے نہیں دیکھا۔ ان کے ایک دوسرے کلاس فیلوز کا کہنا تھا کہ تاشفین ملک کبھی بھی مرد طلبہ کے ساتھ دوستی نہیں بنائی اور ان کا جعلی نام کے ساتھ فیس بک اکاؤنٹ تھا۔