قومی اسمبلی،متحدہ اپوزیشن کا پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف واک آؤٹ،آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ،حکومت کی نجکاری پالیسی سے فیڈریشن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، پی آئی اے کی نجکاری کو سی سی آئی اجلاس میں نہ لا کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، اپوزشن لیڈرخورشید شاہ،حکومت نے 6 دسمبر کو آرڈیننس جاری کرکے شکوک پیدا کر دیئے،شاہ محمود قریشی، 6 ہزار ارب قرضہ 20 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا،شیخ رشید،نکتہ اعتراض پر اظہار خیال،صدارتی آرڈیننس کی مذمت کرتے ہیں،صاحبزادہ طارق الله ، پی آئی اے کی نجکاری غیر منصفانہ ہے،سفیان یوسف،سٹیل ملز اور ریلوے کیلئے بھی آرڈیننس جاری کیا جائے،آفتاب شیرپاؤ

منگل 8 دسمبر 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے لئے آرڈیننس کے اجراء کو مسترد کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور حکومت سے فوری طور پرآرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے حکومت کی جانب سے پی آئی اے کو کمپنی بنانے کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس کو قومی وحدت اور ملکی مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ حکومت کی نجکاری پالیسی سے فیڈریشن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ہم حکومت کی اندھی ‘ لولی لنگڑی نجکاری کو نہیں مانتے‘ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کو سی سی آئی اجلاس میں نہ لا کر آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت خود میٹرو بس و دیگر منصوبے خسارہ میں چلا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے ایک دن قبل پی آئی اے کو کمپنی بنانے کے حوالے سے جاری کردہ آرڈیننس سمجھ سے بالاتر ہے ۔ رات کی تاریکی میں دفاتر کھلوا کر پی آئی اے کو کمپنی بنانے کی روایت اچھی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے منشور میں اعلان کیا تھا کہ ان اداروں کی نجکاری کی جائے گی جو خسارہ میں ہوں گے مگر نجکاری سے قبل اداروں کے بورڈ کو تبدیل کیا جائے گا اور خسارہ سے باہر لانے کی کوشش کریں گے۔

خورشید شاہ نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بدقسمتی سے میٹرو بس پر دو ارب کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ تعلیم ‘ صحت پر کوئی سبسڈی نہیں دے رہی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قوم سے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے حکومت کی جانب سے تین ماہ میں بجلی دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر اب اسے2018 ء تک موخر کردیا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی لیڈر نہیں ہے۔

لیڈر اپنی قوم کیلئے سوچتا ہے لیڈر یہ نہیں سوچتا کہ ایم سی بی یو بی ایل کی نجکاری کرکے کس کو دینا ہے ایسے کام حکمران کرتے ہیں اگر کوئی لیڈر ہوتا تو وہ پارلیمنٹ اور فیڈریشن کو ترجیح دیتے۔ آج کے پاکستان میں مزدور تاجر اور کسان سب رو رہے ہیں پارلیمنٹ حکومت کو ہر قسم کے مسائل اور مشکلات سے نکال سکتی ہے موجودہ حکومت کو طاقت کی بجائے بات چیت پر یقین کرنا چاہیے اور ہر معاملہ کو پارلیمنٹ میں لانا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کافی عرصے سے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بات ہورہی تھی مگر حکومت نے 6 دسمبر کو ایک آرڈیننس جاری کرکے شکوک پیدا کردیئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ جاننا ہمارا حق ہے کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری کس طرح کرنا چاہتی ہے حکومت کے اقدامات سے پی آئی اے کے ملازمین میں تشویش بڑھتی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نئے جہاز خریدنے کیلئے قرضے لیتی ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہیں عوام کے محصولات سے پوری کی جاتی ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت فیڈریشن کے ضوابط کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے ایوان میں بات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی حالت زار درست کئے بغیر 26 فیصد حصص فروخت کرنے سے مزید نقصان ہوسکتا ہے۔ موجودہ طریقہ کار درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت یہ اقدامات کررہی ہے حکومت کی پالیسیوں میں تضاد ہے واپڈا کے کئی ادارے منافع بخش ہیں حکومت پہلے نقصان میں جانے والے اداروں کی نجکاری کرے عوام اور ایوان کی موجودہ نجکاری پر تحفظات ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایسا نہیں کرے گی تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے رکن اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل واضح ہے اگر اسمبلی کو رولز کے مطابق چلانا ہے تو قانون کے مطابق کوئی آرڈیننس جاری نہیں کر سکتی ہے انہوں نے کہاکہ 6 ہزار ارب روپے قرضہ 20 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔

نندی پور اور بہاولپور سولر پارک کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ حکومت نے عوام پر 40 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں انہوں نے کہاکہ اگرحکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنا چاہتی ہے تو تمام صوبوں سے مشاورت کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ ہمارے اوپر قرضے کا بوجھ بڑھ رہا ہے جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ ہم صدارتی آرڈیننس کی پر زور مذمت کرتے ہیں گزشتہ تین سال سے پی آئی اے کی کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا جارہا ہے۔

ایک وقت تھا جب پی آئی اے کانام پوری دنیا میں گونجتا تھا مگر اب یہ ادارہ نقصان میں جارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے ملک میں میرٹ کا بیڑا غرق ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری کو مسترد کرتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سفیان یوسف نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری غیر منصفانہ اقدام ہے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے آڑڈیننس کا اجراء ظالمانہ اقدام ہے قومی اداروں پر برائے فروخت کی مہر لگا گئی یہ اور ایک وقت ایسا آئے گا جب ہمارے پاس کوئی رول ماڈل نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم پی آئی اے کی نجکاری کو مسترد کرتی ہے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہاکہ صدارتی آرڈیننس کا اجراء حیران کن ہے موجودہ حکومت پی آئی اے کے ساتھ کیا کرنا چاہتی ہے اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔

منظور نظر اور چہیتوں کی تعیناتی کی وجہ سے پی آئی اے خسارے کا شکار ہے اگر پی آئی اے کیلئے آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے تو سٹیل ملز اور ریلوے کیلئے بھی آرڈیننس جاری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکام پاکستان آنے کی بجائے ہمیں دبئی بلا لیتے ہیں پی آئی اے میں بے دریغ بھرتیوں کی مخالفت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو ایوان کے سامنے لائیں اور اس مقصد کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔

فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل درست ہے کیونکہ دنیا میں پرائیویٹ ادارے منافع بخش ہوچکے ہیں اے این پی کے رکن اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت پی آئی اے پر توجہ دے اور اس کو نقصان سے نکالنے کیلئے اقدامات کرے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آرڈیننس کے اجراء اور پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاجاً متحدہ اپوزیشن واک آؤٹ کرتی ہے حکومت اپنا آرڈیننس واپس لے ۔

متحدہ اپوزیشن اس کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ان کا جواب سن لیں تو قائد حزب اختلاف نے جواب دیا کہ وہ لابی میں ان کا جواب سنیں گے جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ آپ ٹوکن واک آؤٹ کررہے ہیں تو خورشید شاہ نے جواب دیا کہ وہ مکمل واک آؤٹ کررہے ہیں جس کے بعد متحدہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا جبکہ پختونخواہ ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور فاٹا کے رکن اسمبلی شاہ گل آفریدی نے واک آؤٹ نہیں کیا۔