ڈاکٹرعاصم نے خود پر لگائے گئے الزامات کو مستر د کر دیا ،جھگڑا کسی اور سے ہے اور گھسیٹا مجھے جارہاہے ، ایک ایم ایس کے بیان پر مجھ پر اتنا بڑا الزام لگایا جارہاہے ، کبھی مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے تاکہ میں طوطے کی طرح بولوں ، کبھی لولی پاپ دیاجاتاہے ، مجھے مقابلہ کرکے ماردیا جائے ، مگر اس طرح سلوک نہ کیا جائے، میرااللہ محافظ ہے،میں مظلوم ہوں،سابق مشیر پٹرولیم کا انسداد دہشتگردی عدالت میں بیان ، عدالت نے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کر دی

منگل 8 دسمبر 2015 09:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2015ء)انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے منتظم جج جسٹس نعمت اللہ پھپلھوٹو کی عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹرعاصم نے خود پر لگائے گئے الزامات مستر د کردئیے ہیں۔ڈاکٹر عاصم نے پولیس کی ریمانڈرپورٹ میں لگائے الزامات سے انکارکردیا۔عدالت نے سابق مشیر پٹرولیم کے ریمانڈ میں پانچ روز کی توسیع کر دی۔

ڈاکٹر عاصم نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ جھگڑا کسی اور سے ہے اور گھسیٹا مجھے جارہاہے ، ایک ایم ایس کے بیان پر مجھ پر اتنا بڑا الزام لگایا جارہاہے ، کبھی مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے تاکہ میں طوطے کی طرح بولوں ، کبھی لولی پاپ دیاجاتاہے ، مجھے مقابلہ کرکے ماردیا جائے ، مگر اس طرح سلوک نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے تاکہ جویہ چاہتے ہیں لکھ دوں۔

(جاری ہے)

سچ بات کروں گااگر میں مرگیا تو الزام اس نظام پرہوگا۔انہوں نے عدالت میں کہا کہ میرااللہ محافظ ہے،میں مظلوم ہوں،نیب نے اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے۔آپ انصاف کی کرسی پرہیں میرے ساتھ انصاف کریں۔رینجرزاور پولیس اہلکار مجھے ہتھکڑی لگاکر اسپتال لے گئے تھے،دوران تفتیش میں نے رینجرز سے بھرپور تعاون کیاہے،رینجرزنے حراست میں لیا،جھوٹے شواہد دیے جارہے ہیں۔

تمام شواہد اور سی سی ٹی وی فوٹیج رینجرز کے پاس ہیں،مجھے رینجرزکی تحویل میں نہ دیاجائے،میں نے اپنے اسپتال میں کسی چیزکی نشاندہی نہیں کی،مجھے ایک ایم ایس کے بیان پر پھنسایا جارہا ہے۔تفتیشی افسر کی جانب سے مزید پانچ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے استدعا قبول کرتے ہوئے تفتیشی افسرکو آیندہ سماعت پرتفتیش میں پیشرفت سے آگاہ کرنے کاحکم دیا۔

بعد ازاں ڈاکٹرعاصم حسین کی بیٹی نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرادیا۔ ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم بظاہرپولیس لیکن حقیقت میں کسی اورکی تحویل میں ہیں۔قبل ازیں تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹر عاصم نے دہشت گردوں کے علاج کا اعتراف کیا ہے۔ ان سے مزید تفتیش کے لئے پانچ روز کا ریمانڈ دیا جائے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے ڈاکٹر عاصم کی تحویل کے لئے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرا دی جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن کا الزام ہے۔

تفتیش کے لئے نیب کے حوالے کیا جائے۔ جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے وکیل عامر رضا نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ڈاکٹر عاصم کو 90 روز کی تحویل میں رکھا گیا۔ دوبارہ 90 روز کی تحویل میں دینا خلاف قانون ہے۔ نیب نے اپنی درخواست کے ساتھ ڈاکٹر عاصم کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ نیب کی دفعہ 24 کے تحت ڈاکٹر عاصم کو بغیر ثبوت کے نیب تحویل میں نہیں لے سکتی ہے۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت سے اپنا بیان چیمبر میں ریکارڈ کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے کہا کہ بیان اوپن کورٹ میں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :