بلدیاتی انتخابات،تیسرے مرحلے میں انتخابی بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا،فافن، اکثر پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر سیکورٹی کا فقدان،بااثر شخصیات اور سرکاری افسران پولنگ سٹیشنوں کے اندر بغیر اجازت موجود رہے،پولنگ سٹیشنوں کے اندر بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کے وقت رازداری سے کام نہیں لیا گیا ،ووٹر کے ساتھ مہر لگانے والی جگہ پر غیر متعلقہ افراد موجود رہے، پولنگ سکیم نہ ہونے سے ووٹروں کو مشکلات درپیش رہیں، کسی سیاسی جماعت نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا،ابتدائی رپورٹ جاری

پیر 7 دسمبر 2015 09:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ آن لائن۔7دسمبر۔2015ء) بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں انتخابی بے ضابطگیوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے ،سندھ اور پنجاب کے اکثر پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر سیکورٹی کا فقدان رہا،بااثر سیاسی شخصیات اور سرکاری افسران پولنگ سٹیشنوں کے اندر بغیر اجازت موجود رہے ،پولنگ سٹیشنوں کے اندر بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کے وقت رازداری سے کام نہیں لیا گیا اور ووٹر کے ساتھ مہر لگانے والی جگہ پر غیر متعلقہ افراد بھی موجود رہے ،پولنگ سٹیشنو ں پر پولنگ سکیم نہ ہونے کی وجہ سے بھی ووٹروں کو مشکلات درپیش رہیں، ملک بھر میں کسی بھی سیاسی جماعت یا تنظیم نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کیا ہے، ملک میں بلدیاتی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر الیکشن کمیشن ،سیاسی جماعتیں میڈیا اور اتنخابات میں دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والی عوام مبارکباد کی مستحق ہیں ان خیالات کا کااظہار بلدیاتی انتخابات کا مشاہدہ کرنے والی تنظیم فافین کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہد فیاض ،منیجر میڈیا عبدالاحد اور ٹیم لیڈر رشید چوہدری نے بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے بارے میں ابتدائی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں انتخابی بے ضابطگیوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے سندھ کے 232پولنگ سٹیشنوں کے مشاہدے کے دوران 1616جبکہ پنجاب کے 1952پولنگ سٹیشنوں کے مشاہدے کے دوران 11429بے ضابطگیاں ریکارڈ کی گئیں جن کا مجموعی تناسب6.4فیصد بنتا ہے جو کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے سے زیادہ ہے سندھ اور پنجاب میں ووٹرو ں کو مفت ٹرانسپورٹ مہیا کی گئی جبکہ انتخابی مہم کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار انتخابی مہم چلاتے رہے انہوں نے بتایاکہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے اور دوسرے مرحلے کی طرح تیسرے مرحلے میں بھی پولنگ سٹیشنوں کے اندر بیلٹ پیپر پر مہر لگانے میں رازداری سے کام نہیں لیا گیا اور وہاں پر کئی ووٹرز موجود رہے جس کی وجہ سے پنجاب میں 51فیصد جبکہ سندھ خصوصاً کراچی میں 57فیصد ووٹروں کے ساتھ غیر متعلقہ شخصیات موجود رہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے ووٹ پر رازداری سے مہر نہ لگا سکے انہوں نے بتایا کہ پولنگ سٹیشنوں کے دیر سے کھلنے اور انتخابی سامان سے متعلق شکایات پہلے کی نسبت کم رہی ہیں تاہم کئی پولنگ سٹیشنوں میں بروقت پولنگ سکیم نہ ملنے کی وجہ سے پولنگ تاخیر کا شکار ہوئی ہے اسی طرح فہرستوں میں ناموں کا اندراج نہ ہونے کیو جہ سے بھی ووٹروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا اسی طرح گذشتہ سال مئی کے مہینے سے پاکستان میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع ہوئی جس کے بعد خیبر پختونخوا کے بعد سندھ پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے بھر پور حصہ لیا جس پر الیکشن کمیشن کے حکام ،پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں تنظیمیں اور عوام مبارکباد کی مستحق ہیں ۔