2015،بھارتی افواج کی کنٹرول لائن،ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی 247 خلاف ورزیاں، 39 شہری شہید،150 زخمی،مغربی بارڈر پر 132 خلاف ورزیاں کی گئیں ،18 جوانوں کے ساتھ ایک سویلین نے شہادت حاصل کی، 15 فوجی اور تین شہری زخمی ہوئے، مودی حکومت آنے کے بعد کشیدگی بڑھی، فائرنگ کا مقصد پاک فوج کی آپریشن ضرب عضب سے توجہ ہٹانا،سیکرٹری دفاع کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

ہفتہ 5 دسمبر 2015 09:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5دسمبر۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی دفاع میں سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ 2015 میں بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی 247 خلاف ورزیاں کی گئیں ۔ بھارتی افواج کی فائرنگ کی وجہ سے 39 شہریوں نے شہادت حاصل کی اور 150 زخمی ہوئے ۔ مغربی بارڈر پر 2015 میں 132 خلاف ورزیاں کی گئیں مغربی بارڈر پر فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے 18 جوانوں کے ساتھ ایک سویلین نے شہادت حاصل کی جبکہ 15 فوجی اور تین شہری زخمی ہوئے ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس جمعہ کو سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری دفاع نے کہا کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے ۔

(جاری ہے)

موجودہ سال میں اب تک بھارتی افواج کی جانب سے لائن کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی 247 کی خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں 163 لائن آف کنٹرول اور 84 ورکنگ باؤنڈری پر ہوئیں ۔

بھارتی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں 39 شہریوں نے شہادت حاصل کی اور 150 شہری زخمی ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر پر فائرنگ کرنے کا مقصد پاکستانی فوج کی آپریشن ضرب عضب سے توجہ ہٹانا اور ورکنگ باؤنڈری کی طرف توجہ مبذول کرواتا ہے اس کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر دیوار تعمیر کرنے کے لئے لوگوں کی رائے ہموار کرنا بھی ہے سیکرٹری دفاع نے کہا کہ بھارتی افواج کی فائرنگ کا پاکستانی فوج نے بہت اچھے طریقے سے جواب دیا ۔

سیز فائر کی تمام خلاف ورزیوں کی وزارت خارجہ کو اطلاع دی ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین سے شیئر بھی کیا ہے سیکرٹری دفاع نے مغربی بارڈر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2015 میں مغربی بارڈر پر 132 خلاف ورزیاں ہوئیں ہیں جن میں فائرنگ کی 127 زمینی 4 اور فضائی ایک کی خلاف ورزی کی گئی ہے ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 18 پاکستانی فوجیوں کے ساتھ ای ک شہری نے شہادت نوش کی جبکہ 15 فوجی اور تین شہریوں بھی زخمی ہوئے ہیں مغربی بارڈر پر بھی فائرنگ اور دیگر خلاف ورزیوں کا دستیاب ہتھیاروں سے عمدگی سے جواب دیا گیا ہے اس کے علاوہ سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں پر افغان حکومت سے احتجاج بھی کیا گیا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اے پی ایس سکول واقعہ کے بعد 142 شہداء کے لواحقین کو فی کس 6 لاکھ روپے اور ستار شجاعت دیا گیا ۔

اس کے علاوہ زخمی بچوں کو بڑی تعداد میں باہر کے ممالک کے دورے بھی کرائے گئے ہیں اور پورے ملک میں 101 سکولوں کے نام ان بچوں کے نام پر رکھ رہے ہیں ۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے حکام سے استفسار کیا کہ اے پی ایس ، بنوں جیل ، کامرہ ایئربیس اور جی ایچ کیو پر حملے کی اطلاع ایک ماہ قبل دی گئی تھی مگر اس کے باوجود سیکورٹی کے حوالے سے اقدامات نہیں کئے گئے ۔

اس پر دفاعی حکام نے کہا کہ اے پی ایس واقعہ کی تفتیش مکمل کر لی گئی اور رپورٹ وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے پاس ہے جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے اے پی ایس واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ کو پبلک کرنے کی ہدایت کی ۔ کمیٹی نے اے پی ایس سکول واقعہ کے بعد متاثرہ فیملیوں کو سہارا دینے پر وفاقی ، صوبائی اور فوج کو خراج تحسین پیش کیا ۔