دہشت گردی کیخلاف آپریشن پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گا ایپکس کمیٹی سندھ،انسداد دہشت گردی کی 30 مزیدنئی عدالتیں قائم کی جائیں گی، اجلاس میں فیصلہ،سندھ میں انسداد دہشتگردی کی 30 عدالتیں قائم کی جائیں گی، مولا بخش چانڈیو،پراسیکیوشن کے نظام میں بہتری اور جیلوں میں اصلاحات ہوں گی، دہشت گرد جہاں بھی جائیں گے ان کا تعاقب کریں گے،اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے، فیصلوں پر عملدرآمد ہو گا، ایجنسیز کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا،جیلوں میں مجرمانہ غفلت پر کارروائیاں کی گئیں، کراچی میں دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے،اداروں نے آپریشن تیز کر دیا ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 3 دسمبر 2015 09:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3دسمبر۔2015ء)اپیکس کمیٹی سندھ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گا سندھ میں انسداد دہشت گردی کی 30 مزیدنئی عدالتیں قائم کی جائیں گی، عدالتوں میں دہشت گردی کے مقدمات کی موثر انداز میں پیروی کے لئے 200نئے پبلک پراسکیوٹرز اور اتنی ہی تعداد میں پولیس کے تفتیشی افسران کا بھی تقرر کیا جائے گا اورپولیس میں مزید 8ہزار افراد بھرتی کئے جائیں گے۔

اپیکس کمیٹی سندھ کا اجلاس بدھ کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت چیف منسٹر ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، کور کماندڑ کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، چیف سکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی اجلاس میں کئی جانے والے فیصلوں کی وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے سی ایم ہاؤس میں میڈیا کو بریفننگ دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور جاری تارگٹڈ آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کئی اہم فیصلے کئے گئے اجلاس کی کارروائی کے آغاز میں کراچی میں ملٹری پولیس کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے اور اس کے نتیجے میں دو اہلکاروں کی شہادت پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اس قسم کی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قوم کے عزم و حوصلے کو پست نہیں کیا جاسکتا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔

کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات محسوس کی گئی کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی آنے کے بعد دہشت گرد اب اندرون سندھ جاکر چھپنے کی کوشش کررہے ہیں اپیکس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ا ن کا وہاں بھی تعاقب کیا جائے گا اور انہیں کسی بھی جگہ پناہ لینے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ مولا بخش چاندڈیو کا کہنا تھا کہ بسا اوقات دوسرے صوبوں سے آنے والے لوگ بھی سندھ میں دہشت گردی کی کارروئیوں میں ملوث ہوتے ہیں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ سے ملنے والی دوسرے صوبوں کی سر حدوں پر پہلے سے موجود حفاظتی اقدامات کو اور زیادہ موثر بنایا جائے گا، وہاں موجود حفاظتی چوکیوں پر اضافی نفری تعینات کی جائے گی ، گشت بڑھادیا جائے گا علاوہ ازیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان رابطے کے نظام کو اور زیادہ مربوط اور موثر بنایا جائے گا۔

صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فوری طور پرپولیس اصلاحات اور جیلوں کے نطام کو بہتر بناے کا بھی فیصلہ کیا گیا کیونکہ یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ بعض دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد جیلوں میں بیٹھ کر کارروائیاں کررہے ہیں۔ اجلاس میں چہلم حضرت امام حسین اور کراچی میں 5 دسمبر کوہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حفاظتی انتطامات کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ ان دونوں مواقع پر امن و امان کی صورتحال معمول کے مطابق رہے گی۔

مولابخش چانڈیو نے کہا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے نطام کو درست اور مزید موثر بناے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو پبلک پراسیکوٹرز مقر کئے گئے ان میں سے اکثریت نااہل لوگوں کی تھی اب جو 200نئے پراسیکوٹرز مقرر کئے جائیں گے ان کی تقرری اہلیت کی بنیاد پر ہوگی پہلے والوں کو نکالنے سے اس لئے گریز کیا جارہاہے کہ عدالتی فیصلوں کے سامنے سندھ حکومت کے پاس سر تسلیم خم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر کراچی نے اجلاس میں پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار نہیں کیا تاہم پولیس سمیت ہر ادارے میں اصلاح کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے۔

مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور وہ دن دور نہیں جب قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری قوم کے تعاون و حمایت سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں دہشت گردی کے اسباب اور ان کے سدباب کے لئے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ قوموں کی زندگیوں میں آزمائش کے ایسے لمحات آتے ہیں جن کا سامنا وہ بہادری اور حوصلے کے ساتھ کرتی ہیں۔

ادھرمشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ شرجیل میمن سے وزارت واپس لے لی گئی ہے سندھ میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں قائم کی جائیں گی پراسیکیوشن کے نظام میں بہتری اور جیلوں میں اصلاحات ہوں گی ۔ دہشت گرد جہاں بھی جائیں گے ان کا تعاقب کریں گے کراچی میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے ہوئے ہیں آج ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد ہو گا اور فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ اجلاس میں لیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ایجنسیز کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ جیلوں میں اصلاحات کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جیلوں میں مجرمانہ غفلت پر کارروائیاں بھی کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے اور اداروں نے آپریشن تیز کر دیا ہے دہشت گرد ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہں اور وہ کراچی سے بھاگ کر اندرون سندھ جا رہے ہیں دہشت گرد جہاں بھی جائیں گے قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کا پیچھا کریں گے ہم دہشت گردوں کو بھاگنے نہیں دیں گے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ بدامنی کا سبب پھیلانے والے مسائل کا حل نکالا جائے گا ۔

پولیس ، رینجرز اور دیگر اداروں کے درمیان روابط کو مزید بہتر بنایا جائے گا کہیں بھی الگ سوچ نہیں تمام ادارے ایک پیچ پر ہیں انہوں نے کہا کہ جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی کراچی میں شہید ہونے والے ملٹری اہلکاروں کے واقعہ کی اعلی سطح پر تحقیقات کی جائیں گی انہوں نے کہا کہ شہر میں کیمروں کو ٹھیک کیا جائے گا اور اس کے لئے امریکی کمپنی سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے سندھ میں پراسیکیوشن کے نظام میں بہتری لائی جائے گی ۔

200 نئے پراسیکیوٹرز تعینات اور 8000 نئے اہلکار بھرت کئے جائیں گے سندھ میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں قائم کی جائیں گی ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی سندھ نے شرجیل میمن سے وزارت واپس لے لی ہے اور اس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے ان کے پاس ورکس اینڈ سروسز کا محکمہ تھا اب وہ وزیر نہیں رہے ۔