کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ،انور ظہیرجمالی،وسائل کو بے دردی سے ضائع کیا جا رہا ہے ، مسائل کے حل کیلئے کوئی باہر سے آئے گا نہ مسیحا آسمان سے اترے گا ،خود سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا ،چیف جسٹس سپریم کورٹ کا عشائیہ سے خطاب

جمعرات 3 دسمبر 2015 09:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3دسمبر۔2015ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں وسائل کو بے دردی سے ضائع کیا جا رہا ہے مسائل کے حل کے لئے کوئی باہر سے آئے گا نہ کوئی مسیحا آسمان سے اترے گا ہمیں خود سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ بار نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز اور وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں لاقانونیت کا یہ عالم ہے کہ عام شہری سڑک پر کھڑا ہونا بھی گوارا نہیں کرتا اور ٹریفک سنگنل پر کھڑا ہونا اپنی بے عزتی سمجھتا ہے کرپٹ لوگ بجلی ، پانی اور گیس میں بھی چور بازاری ڈھونڈتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر یقینی صورت حال ہے ہم بحیثیت قوم بے حسی اور بے یقینی کا شکار ہیں قومی وسائل کو بے دردی سے ضائع کیا جا رہا ہے مجھے افسوس ہے کہ ہم اپنی منزل سے کوسوں دور ہیں انہوں نے کہاکہ آئین ہمیں حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں بھی سونپتا ہے ہم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھاتے قومی مسائل کے حل کے لئے کوئی باہر سے نہیں آئے گا اور نہ ہی کوئی مسیحا آسمان سے اترے گا مسائل کے حل کے لئے ہمیں سرجوڑ کر بیٹھنا ہو گا اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم آج تک ای ک قوم نہیں بن سکے ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم قائد اور اقبال کے خوابوں کے مطابق قوم ہیں کہ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اختلافات ختم کر کے صف اول کی قوموں میں شمار ہو سکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم قانون کی بالادستی کا پرچم سربلند کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔