وفاقی دارلحکومت میں تاریخ کے بلدیاتی الیکشن کا میدان آج سجے گا،شیردھاڑے گا ، بلا گھومے گا یا تیر چلے گا ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ،فیصلہ آزاد امیدواروں کے سر پر ہو گا،رورل ایریا میں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدوار، اربن علاقوں میں پی ٹی آئی کو اکثریت میں سیٹیں ملنے کاامکان ،مسلم لیگ ن کو دھڑے بندی کی وجہ سے مشکل پیش آسکتی ہے،پارٹی سے منحرف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والوں کی پوزیشن قدرے بہتر نظر آرہی ہے، اسلام آباد کا مئیر بنانے میں بھی آزاد امیدواروں کا بڑا کردار ہو گا،سروے رپورٹ

پیر 30 نومبر 2015 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2015ء)وفاقی دارلحکومت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا میدان آج(پیر کو) سج گیا ہے ،شیردھاڑے گا، بلا گھومے گا یا تیر چلے گا ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ،فیصلہ آزاد امیدواروں کے سر پر ہی ہو گا۔تفصیلات کے مطابق وفاق میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد آج ہونے جارہا ہے ، اس موقع پر ووٹرز اور سپورٹرز نے بھرپور طریقہ سے الیکشن مہم میں حصہ لیا، پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی سمیت کل 26جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ تعداد میں 972 آزاد امیدوار بھی میدان میں اترے ہوئے ہیں ،پاکستان مسلم لیگ ن 506پی ٹی آئی 479کے ساتھ کل 2405امیدوار الیکشن میں پوری آب و تاب سے حصہ لے رہے ہیں ،آن لائن کے غیر جانبدرانہ سروے کے مطابق اسلام آباد میں رورل یونین کونسلزمیں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدواروں کی اکثریت کامیاب ہو گی اور ان میں زیادہ تعدا د آزاد امیدواروں کی سامنے آسکتی ہے ،جبکہ اربن علاقوں میں آزاد امیدواروں کوکم اورپارٹی سطح پر امیدواروں کو اکثریت میں سیٹیں ملیں گی جس میں پہلے نمبر پر پی ٹی آئی ،دوسرے پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پھر جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی بالتریب آئیں گی ۔

(جاری ہے)

سروے کے مطابق کل سیٹوں کی تعداد کا موازنہ کیا جائے تو اسلام آباد کا مئیر بنانے میں آزاد امیدواروں کا بڑا کردار ہو گا۔رورل ایریا میں جتنے بھی آزاد امیدوار میدان میں ہیں وہ زیادہ تر برادری کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ زیادہ تر پاکستان مسلم لیگ کا ووٹ ہی برادری ازم پر قربان ہو گا اس سے پاکستان تحریک انصاف یا دیگر جماعتوں کو زیادہ نقصان نہیں ہو گا۔

دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ مسلم لیگ ہو یا دیگر اور جماعتوں کے امیدوار جو برادری ،قبیلے کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ برادری ازم کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ترنول ،گولڑہ ،بھارہ کہو،نورپور شاہاں،ترلائی ،ترامڑی ،سہالہ ،کھنہ ڈاک سمیت دیگر دیہی علاقوں میں جو آزاد امیدوار ہیں انکی پوزیشن پارٹی ٹکٹ سے قدرے بہتر ہے دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ برادری اور ذاتی جان پہچان پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔

آن لائن کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن میں دو دھڑے قائم ہیں اور جو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان کی پوزیشن قدرے پارٹی سے بہتر نظر آرہی ہے کیونکہ آزاد حیثیت سے پرانے اور نظریاتی لیگی کارکنان حصہ لے رہے ہیں اور جن کو ٹکٹ دی گئی ہے وہ زیادہ مضبوط نہیں ہیں کیونکہ پرانے کارکنان کو دانستہ طور پر پیچھے رکھا گیا ہے تاکہ آزاد بھی جو جیت کر آئیں وہ لیگی ہی ہوں۔

وفاقی دارالحکومت میں پہلے بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ آج(پیرکو)ہوگی ،اسلام آباد کی 50 یونین کونسلز کیلئے 650 نشستوں پر 2407 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا،رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 73 ہزار 695 ہے،آزاد امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ،مسلم لیگ (ن) نے 506 اورتحریک انصاف کے 479 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا میدان آج (پیر کو )سجے گا ۔

اسلام آباد کی 50 یونین کونسلز کے لیے 650 نشستوں پر 2407 امیدواروں کے درمیان مقابلہ آج پیر کو ہو گا۔رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 73 ہزار 695 ہے۔ جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 66 ہزار 8 سو 99 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 9 ہزار 8 سو 96 ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری پارٹی پوزیشن کے مطابق شہر کی 640 نشستوں کے لیے آزاد امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ سیاسی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن) نے 506 امیدوار میدان میں اتار رکھے ہیں۔

تحریک انصاف کے 479 امیدوار انتخابی دنگل کے لیے سامنے آئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے 30 نومبر کے انتخابی ٹاکرے کے لیے 164 امیدوار عوامی عدالت میں پیش کیے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے 81 جبکہ عوامی تحریک نے 24 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق کل 640 پولنگ سٹیشنوں میں سے 261 مردوں ، 256 خواتین اور 123 پولنگ سٹیشن مرد و خواتین کے لئے مشترک ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے لئے 2156 پولنگ بوتھ میں سے 1121 مرد اور 1035 خواتین کے لئے ہیں ۔الیکشن کمیشن نے 640 پریزائیڈنگ افسران ، 6468 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور 2156 عملہ کے دیگر اہلکار تعینات کئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہر یونین کونسل کی 13 نشستوں کے لئے چھ مختلف قسم کے بیلٹ پیپرز استعمال کئے جائیں گے جبکہ الیکشن کمیشن نے 40 لاکھ بیلٹ پیپرز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے حوالے کر دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ووٹرز چیئرمین نشست کے لئے سبز بیلٹ پیپر اور جنرل نشستوں کے لئے سفید بیلٹ پیپرز استعمال کریں گے ۔ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو تمام 640 پولنگ سٹیشنوں پر بروقت پولنگ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے ہر یونین کونسل میں چیئرمین ، وائس چیئرمین ، 6 جنرل ممبرز ، 2 خواتین ممبرز ، ایک کسان مزدور ممبر ، ایک یوتھ رکن اور ایک غیر مسلم رکن سمیت 13 نمائندے منتخب کئے جائیں گے ۔

چیئرمین اور وائس چیئرمین کا پینل ہو گا انہیں متعقلہ یونین کونسلوں کے ہر پولنگ سٹیشن حاصل کرنے کے بعد اجتماعی انتخاب کے ذریعے منتخب کیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق تین خواتین اور ایک نوجوا ن امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ دس یونین کونسلوں میں دس غیرمسلم امیدوار بھی بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ 300 جنرل ممبرز میں سے 10 بلامقابلہ منتخب چکے ہیں۔

انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے پولیس، فوج اور رینجرز کے 7 ہزار 7 سو باون اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے کوچہ و بازار بلدیاتی امیدواروں کے بینروں اور پوسٹروں سے سجے ہوئے ہیں۔ تمام امیدواروں نے انتخابی مہم کے آخری روز ریلیاں نکالیں اور کارنر میٹنگز کیں۔واضح رہے کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے سپریم کورٹ نے بارہا الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایات دیں لیکن انتظامیہ مختلف حیلے بہانوں سے انتخابات کے انعقاد سے کتراتی رہی۔

کبھی سکیورٹی صورتحال آڑے آئی تو کبھی الیکشن کمیشن کو قانون سازی نہ ہونے کے باعث بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کیا گیا شیڈول واپس لینا پڑا۔اعلیٰ عدلیہ کے مسلسل دباؤ کے بعد اب وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کو بھی بلدیاتی نمائندے منتخب کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں نے بھی بلدیاتی انتخابات میں بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔