کراچی میں عرصہ دراز سے ایک سیاسی جماعت کی اجارہ داری قائم ہے، غیور شہری 5دسمبر کو ترازو اور بلے کو ووٹ دیکرنئی تاریخ رقم کریں گے،عمران خان ، کراچی کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ سب لوگوں کا شہر ہے،کراچی کو لسانیت، تعصب اور صوبائیت کے نعرے پر تقسیم ہونے سے میں بچاؤں گا، عوام تبدیلی کے لئے بلے اور ترازو کو ووٹ دیں، جیت کا جشن 5 دسمبر کو کراچی آکر مناؤں گا،فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ ہونا چاہئے ، اسے الگ صوبہ بنانے کے مخالف ہیں،پاکستان میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ ہے ، ملک میں غریب مر رہا ہے جبکہ حکمرانوں کے اثاثے کئی گنا بڑھ گئے ہیں، پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ لیکن تمام فیصلے لاہور میں ہوتے ہیں،اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کو انتخابی مہم کی ضرورت نہیں پڑے گی ،لوگ خیبرپختونخواہ میں ہماری کارکردگی کو دیکھ کر خود ہی ووٹ دیں گے، نظام میں تبدیلی کے لیے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ، انتخابی اصلاحات ناگزیزہیں،کارنرزمیٹنگ سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت

پیر 30 نومبر 2015 09:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30نومبر۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں عرصہ دراز سے ایک سیاسی جماعت کی اجارہ داری قائم ہے لیکن کراچی کے غیور شہری 5دسمبر کو ترازو اور بلے کو ووٹ دیکرنئی تاریخ رقم کریں گے ۔فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ ہونا چاہئے ، اسے الگ صوبہ بنانے کے مخالف ہیں۔پاکستان میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ ہے ، ملک میں غریب مر رہا ہے جبکہ حکمرانوں کے اثاثے کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ لیکن تمام فیصلے لاہور میں ہوتے ہیں۔اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کو انتخابی مہم کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ لوگ خیبرپختونخواہ میں ہماری کارکردگی کو دیکھ کر خود ہی ووٹ دیں گے۔ این اے 122لاہور میں ٹریبونل کے فیصلے کے لئے 2سال تک انتظار کرنا پڑا اور لاکھوں روپے خرچ ہوئے جس میں ثابت ہوا کہ 53ہزار ووٹ جعلی تھے۔

(جاری ہے)

نظام میں تبدیلی کے لیے شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے ،اس کے لیے انتخابی اصلاحات ناگزیزہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوار کو کورنگی میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی تقریب، بنارس چوک اور سلطان آباد میں کارنرزمیٹنگ سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔بعدازاں عمران خان قافلے کی صورت میں فائیواسٹارچورنگی ناظم آباد پہنچے جہاں کارکنان نے ان کا بھرپوراستقبال کیا تاہم وہاں خطاب کیئے بغیراگلی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔

کورنگی میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کی تقریب سے خطاب کے کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ موجودہ جمہوریت سے حکمرانوں کے ذاتی مفادات ہیں ، یہ لوگ حکومت میں آکر اپنے کاروبار بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں 30فیصد ترقیاتی فنڈز نچلی سطح پر چلے گئے ہیں، خیبرپختونخواہ میں ہم نے گاؤں کے لوگوں کو بااختیار کر دیا ہے، اگلے الیکشن میں تحریک انصاف کو انتخابی مہم کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ لوگ خیبرپختونخواہ میں ہماری کارکردگی کو دیکھ کر خود ہی ووٹ دیں گے۔

۔انہوں نے کہاکہ دھاندلی کا مقابلہ نہیں کریں گے تو اسٹیٹس کو بیٹھا رہے گا جس الیکشن کمیشن پر خود الزامات ہوں وہ اپنا احتساب کیسے کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کا مطلب آزادی ہے ہوتا ہے اور اس کی بنیاد بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں ہے، جب تک جمہوریت اپنے فیصلے کرنے کی آزادی نہیں دیتی اس وقت تک جمہوریت نہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ اگر یہ جمہوری جماعتیں ہیں تو ان کو پتہ ہونا چاہیئے کہ مغرب میں کوئی بھی جمہوریت بلدیاتی نظام کے علاوہ چلتی ہی نہیں، پاکستان میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ ہے، یہ لوگ الیکشن ذاتی مفادات کے لیے جیتتے ہیں، اگر حکمرانوں کے اختیار میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چل جائے گا کہ ان لوگوں کا سیاست میں آنے کا مقصد کیا ہے، اقتدار میں آنے کے بعد حکمرانوں کے اثاثوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر یہ الیکشن ہاریں گے تو ان پر کرپشن کے کیسز لگ جائیں گے اس لیے الیکشن جیتنے کے لیے ہر حربہ آزمایا جا رہا ہے، جب تک ہم ان کرپٹ لوگوں کا سامنا نہیں کریں گے تو یہ اسٹیٹس کو ہمارے اوپر مسلط رہے گا۔ بنارس چوک میں کارنرمیٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا بنارس میں پانی نہیں ہے، ہر طرف گندگی ہے اگر ووٹ کا صحیح استعمال ہوا تو 5دسمبر کو ایک نیا کراچی بنے گا۔

انہوں نے کہاکہ کراچی میں ایک خاص جماعت نے اجارا داری بنا رکھی ہے ، موجودہ لوگ ہی اقتدار میں رہیں گے تو کچھ بدل نہیں سکتا ۔ میئرکراچی صرف تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا بنے گا، پھر ہم جشن منائیں گے ، کراچی میں پولیس کو غیر جانبدار اور غیر سیاسی بنائیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نادارہ لوگوں کے شناختی کارڈ کیوں نہیں بناتا ۔ عمران خان نے ڈیزل پر پچاس فیصد جی ایس ٹی لگانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

سلطان آباد میں میڈیا سے گفتگوانہوں نے کہاکہ انہیں گزشتہ روز کراچی میں جیسا استقبال ملا اس سے وہ بلدیاتی انتخابات میں اچھے نتائج کے لیے بہت پرامید ہیں ، انہیں 19سال کی سیاست میں کراچی میں ایسا استقبال پہلے کبھی نہیں ملا ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ فاٹا کا الگ صوبہ بننا ممکن ہی نہیں ہے ، اسے پختونخوا کا حصہ بننا ہے ،وہ بس وہاں کے لوگوں سے مشاورت کررہے ہیں کہ وفاق کے کونسے قوانین رکھنا چاہتے ہیں اور کونسے نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں حکمراں جماعتیں اپنے سیاسی مخالفین جماعتوں کے خلاف مقدمات درج کررہی ہیں لیکن ہم ان مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں ۔کراچی میں تبدیلی آکر رہے گی ۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک پر مجرموں اور لٹیروں نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ کرپٹ لوگ اور کرپشن میں ملوث جماعتوں نے اپنا اتحاد قائم کرلیا ہے۔

کرپٹ عناصر جمہوریت کی آڑ میں مک مکا کی سیاست کررہے ہیں اور نعرہ لگا رہے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سست روی کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں ہیں۔ اگر ملک بچانا ہے تو کرپشن میں ملوث لوگوں کا یکساں احتساب کرنا ہوگا۔ کراچی کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ سب لوگوں کا شہر ہے۔

کراچی کو لسانیت، تعصب اور صوبائیت کے نعرے پر تقسیم ہونے سے میں بچاؤں گا۔ عوام تبدیلی کے لئے بلے اور ترازو کو ووٹ دیں۔ جیت کا جشن 5 دسمبر کو کراچی آکر مناؤں گا۔ کسی ایسی جماعت کو ووٹ نہ دیں جس کے سربراہ کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہوں۔ یہ ملک کے لئے نہیں بلکہ مک مکا کی سیاست کرتے ہیں۔ جب تک کراچی تبدیل نہیں ہوگا نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔

نیا پاکستان بنانے کے لئے کراچی کے لوگ ہمارا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ککڑی گراؤنڈ لیاری میں پی ٹی آئی کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ لیاری میں کامیاب جلسے پر خرم شیر زمان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہمیں کہا گیا کہ لیاری کا دورہ نہ کرو، وہاں سیکورٹی خدشات ہیں لیکن ہم تمام تر خدشات کے باوجود لیاری آئے ہیں۔

لیاری کی غیور عوام نے استقبال کیا ہے۔ لیاری کے لوگ کسی سے نہیں ڈرتے۔ ہم بھی کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ نبی کریمﷺ جس راستے پر چلے وہ حق اور سچ کا راستہ ہے۔ انہوں نے بٹے ہوئے انسانوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ مدینہ میں ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جو عدل وانصاف پر قائم تھی۔ انصاف کا مطلب ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے۔

عدل وہ ہے جس میں سب انسان برابر ہیں اور جس کے پاس زیادہ ہے اسے غریبوں کو دینا چاہئے۔ لیاری میں بلوچ اور کچھی برادری کو تقسیم کیا گیا۔ نفرتیں پھیلائی گئیں۔ لوگوں کو لڑایا گیا۔ کراچی میں بھی لسانیت اور مذہب کے نام پر نفرتیں پھیلائی گئیں۔ اردو، بلوچ، پٹھان اور سندھی اور دیگر قوموں کو نفرتوں کے نام پر تقسیم کیا گیا۔ لسانیت کے نام پر سیاست کی۔

قتل وغارت کی گئی۔ میری عمر پاکستان بننے کی عمر کے ساتھ ہے جب کراچی کرکٹ کھیلنے آتا تھا تو یہ روشنیوں کا شہر تھا۔ یہاں پانی ہوتا تھا بجلی ہوتی تھی۔ آہستہ آہستہ اس شہر کو تباہ کردیا گیا۔ اگر 30 برس قبل نفرتوں کی سیاست نہیں ہوتی تو کراچی دبئی ہوتا۔ دبئی کراچی کی وجہ سے بنا ہے کیونکہ کراچی کا پیسہ اور بزنس دبئی گیا ہے۔ دبئی میں 2 سالوں میں 430 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی گئی۔

کراچی اور لیاری کے لوگ پیچھے نہیں ہیں۔ لوگوں کو بار بار ڈسا نہیں جاسکتا۔ بار بار باریاں لینے والے عوام سے مخلص نہیں۔ جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی، اس کی حالت کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ آپ کی حالت بدلنے کے لئے میں آیا ہوں۔ میں آپ کا اپنا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی کے حالات جان بوجھ کر تباہ کئے گئے۔ لندن برطانیہ اور نیویارک امریکہ کا معاشی حب ہے۔

اگر ان دونوں شہروں کو تباہ کیا جائے گا تو برطانیہ اور امریکہ بیٹھ جائیں گے۔ جب نیویارک پر نائن الیون کا واقعہ ہوا تو اس واقعے کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے اور اس سے لاکھوں انسان متاثر ہوئے۔ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔ کراچی کو بچانا ہوگا اور لوگوں کی تقسیم روکنی ہوگی۔ میں لوگوں کی تقسیم روکوں گا۔ کراچی میں لسانیت کا خاتمہ کریں گے جب تک کراچی تبدیل نہیں ہوگا۔

نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔ نواز شریف، آصف علی زرداری اور الطاف حسین ملے ہوئے ہیں۔ ان کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہیں۔ یہ لوگ مفادات کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کہتی ہے کہ میئر اپنا ہونا چاہئے۔ مفادات کے نام پر کبھی مہاجر اور کبھی پنجابی کا نعرہ لگایا جاتا ہے۔ کراچی سب کا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا میں آپ کا نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا کہ میں اسی ملک میں پیدا ہوا ہوں اور یہی جئوں اور مروں گا۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس پارٹی کے سربراہ کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس لیڈر کی جائیدادیں باہر ہوں گی، وہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف مشرف دور میں این آر او کی وجہ سے سعودی عرب گئے۔ الطاف حسین تو پہلے ہی چلے گئے اور اب زرداری بھی چلے گئے ہیں۔

یہ سب مک مکا کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ آج ملک قرضے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ حکمران عیاشیاں کررہے ہیں۔ ماضی میں لوگ بیرون ملک سے پاکستان پڑھنے آتے تھے۔ 45 برس قبل جب دبئی کے شیخ زاید پاکستان آئے تو ڈپٹی کمشنر نے ان کا استقبال کیا تھا اور ایوب خان جب امریکہ گئے تھے تو امریکی صدر نے ان کا استقبال کیا۔

آج تو پاکستانی حکمرانوں کا استقبال کرنے بیرون ملک میں کوئی بڑا لیڈر ایئرپورٹ نہیں آتا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ ماضی کا پاکستان آج کے پاکستان سے بہت بہتر تھا۔ ملک میں سارے مجرم، چور اور لیٹرے اکٹھے ہوگئے ہیں۔ کرپشن کو بچانے کے لئے جمہوریت کا سہارا لیا جاتا ہے۔ جب کرپشن میں ملوث شخص کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو یہ سب اسمبلیوں میں اکٹھے ہوجاتے ہیں اور نعرے لگاتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر قومی الیکشن پلان بنایا اور سب نے یہ فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف کارروائی ہوگی لیکن جب ایم کیو ایم کے دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا گیا اور کرپشن میں ملوث پی پی پی کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم والے ایک ہوگئے اور سب نواز شریف کے پاس چلے گئے اور کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔

آج یہ سب اکٹھے ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد رک گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب یکساں طور پر ہونا چاہئے۔ ہم نے خیبرپختونخواہ میں احتساب سیل بنایا۔ سب سے پہلے اپنے وزیر کا احتساب کیا۔ جب کرپشن میں ملوث ایک خاتون کو پکڑا گیا تو سب جماعتوں نے شور مچادیا۔ یہ تمام جماعتیں کرپٹ لوگوں کی یونین اور کارپوریشن ہیں۔ مجرم اور قبضہ مافیا نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے اور باریاں بدل بدل کر اقتدار حاصل کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں کرپٹ لوگوں کا اتحاد بن چکا ہے۔ ان لوگوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ اس کے لئے تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پولیس کا نظام مضبوط ہے اس لئے رینجرز کی ضرورت نہیں ہے۔ کراچی میں پولیس کو سیاست میں ملوث کرکے تباہ کردیا گیا۔ نوکریاں اور تھانے بکتے ہیں۔ انتظامیہ غیر جانبدار رہے گی تو مسئلے خودبخود حل ہوں گے۔ ادارے مضبوط ہوں گے۔

میرٹ کا نظام قائم ہوگا تو ملک کا نظام تبدیل ہوگا۔ اگر میں پاکستان کرکٹ ٹیم میں اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کرلیتا تو ہم ورلڈ کپ نہیں جیت سکتے تھے۔ شوکت خانم اسپتال میرٹ پر چلایا جارہا ہے۔ ایک سوراخ سے مومن کو دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔ کراچی کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہیں لسانیت، فرقہ واریت، بھتہ خوری، قبضہ مافیا، اسلحہ مافیا، کرپشن مافیا اور ٹارگٹ کلرز سے نجات حاصل کرنے کے لئے 5 دسمبر کو ووٹ دینا ہوگا۔

ووٹ کی طاقت سے کراچی کو تبدیل کردیں گے۔ کراچی تبدیل ہوگا تو ملک تبدیل ہوجائے گا اور ہم کرپٹ مافیا سے نجات حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں 5 دسمبر کو کراچی آکر جیت کا جشن مناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن جیت کر کراچی اور لیاری کے مسائل حل کریں گے۔ جلسے سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں علی زیدی، عمران اسماعیل، ڈاکٹر عارف علوی، خرم شیر زمان، فیصل واڈا ، ناز بلوچ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے لیاری میں پولیس گردی کرکے یہاں کے ماحول کو تباہ کردیا ہے اور لیاری پیکیج کے نام پر اربوں روپے ہضم کرلئے گئے ہیں۔

آج لیاری کے لوگ بیزار ہوگئے ہیں اور 5 دسمبر کو لیاری پیپلز پارٹی کا نہیں تحریک انصاف کا قلعہ بن جائے گا۔ جلسے میں خواتین، بچوں، مردوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شرکاء نے پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد پارٹی ترانوں پر رقص کررہی تھی