موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے،ملکی معیشت اس وقت تیزی کی جانب گامزن ہے،اسحاق ڈار ،زرمبادلہ کے ذخائر20ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہیں،توانائی بحران اور دیگر مشکلات کے باوجود پاکستان اپنے قدموں پر کھڑا ہے،مارچ2018تک دس ہزا ر میگا واٹ بجلی سسٹم میں لے آئینگے،ہمیں تنگ نظری کی بجائے وسعت قلبی سے کام لینا ہوگا اور سیاست و معیشت کو الگ الگ دیکھنا ہوگا، سینٹر فار ایکسیلینس ان اسلامک فنانس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اتوار 29 نومبر 2015 10:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2015ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے،ملکی معیشت اس وقت تیزی کی جانب گامزن ہے،زرمبادلہ کے ذخائر20ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہیں،توانائی بحران اور دیگر مشکلات کے باوجود پاکستان اپنے قدموں پر کھڑا ہے،مارچ2018تک دس ہزا ر میگا واٹ بجلی سسٹم میں لے آئینگے،ہمیں تنگ نظری کی بجائے وسعت قلبی سے کام لینا ہوگا اور سیاست و معیشت کو الگ الگ دیکھنا ہوگا۔

وہ گزشتہ روز آئی بی اے سٹی کیمپس میں سینٹر فار ایکسیلینس ان اسلامک فنانس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا،آئی بی اے کے ڈین و ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین اور سینٹر فار ایکسیلینس ان اسلامک فنانس کے ڈائریکٹر احمد علی صدیقی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ جون2014میں دنیا بھر میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئی کی جارہی تھی اور ہماری حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک کی معیشت کو سمت میں لانے کا عزم کیا ،جنوری 2015میں زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آگئے تھے مگر اب اللہ کی مہربانی سے زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح20ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہے،ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور اب ہم معیشت کے استحکام کیلئے کام کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جان ہے اور اس قدر مشکلات کے باوجود ملک اپنے قدموں پر کھڑا ہے،حکومت معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ سیاسی استحکام پر بھی کام کررہی ہے،بلوچستان میں قوم پرستوں کو حکومت بنانے کا موقع دیا گیا جبکہ خیبر پختونخواہ میں بھی دوسری جماعتو ں کو اقتدار میں آنے کا موقع دیا گیا،ہمیں معاشی استحکام کیلئے مل جل کر کام کرنا ہوگا اور تنگ نظری کی سیاست کو خیر آباد کہنا ہوگا،موجودہ حکومت توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کردار ادا کررہی ہے،دس ہزار میگاواٹ بجلی مارچ2018تک سسٹم میں آجائیگی،کراچی میں کینپ ون اور ٹو منصوبے سے 2700میگاواٹ بجلی حاصل کی جائیگی،بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے زمین حاصل کرنے کا عمل جلد شروع کردیا جائیگا،چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں،شرح نمو کو ہم مالی سال2018تک7فیصد کی سطح تک لے جانا چاہتے ہیں،کراچی میں امن لوٹ رہا ہے اور کراچی سمیت ملک بھر میں امن کے قیام میں فوج کا کردار نہایت اہم رہا ہے،موجودہ حکومت زلزلہ متاثرین کی امداد پر اب تک11ارب روپے خرچ کرچکی ہے۔

اسلامی بینکاری سے متعلق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ موجودہ حکومت اسلامی بینکاری کا فروغ چاہتی ہے ،اس وقت ملک میں اسلامی بینکاری کا شیئر12فیصد ہے جسے آئندہ دو برسوں کے دوران20تا30فیصد تک لانے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے،اسلامی بینکوں کو سکوک کی بجائے چھوٹے قرضوں،زرعی قرضوں اور ایس ایم ایز کی فنانسنگ کی جانب توجہ دینا ہوگی،اسٹیٹ بینک کو اسلامی بینکوں کیلئے مائیکرو اور ایگری فنانسنگ لازمی قرار دینے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں،اسلامی بینکاری کیلئے تربیت یافتہ افرادی قوت کا فقدان ہے اور یہ سینٹر فار ایکسیلینس ان اسلامک فنانس اس فقدان کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تقریب سے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا ،آئی بی اے کے ڈین و ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین اور سینٹر فار ایکسیلینس ان اسلامک فنانس کے ڈائریکٹر احمد علی صدیقی نے بھی خطاب کیا۔