کراچی میں انتخابی تاریخ کو آگے بڑھانا ممکن نہیں ،الیکشن 5دسمبر کو ہی ہوگا،سیکرٹری الیکشن کمیشن،کراچی کے 93فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس اور حساس ہیں،رینجرز اور فوج کے 9400سے زائد اہلکار ، 25ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہوں گے ،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ،بعض سرکاری ادارے انتخابی عمل میں تعاون نہیں کررہے ہیں،انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز میں رینجرز تعینات کرکے مجسٹریٹ کا اختیار دینے کی تجویز پر غور کیاجارہا ہے ، بابر یعقوب فتح محمد کی پریس کانفرنس

اتوار 29 نومبر 2015 10:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29نومبر۔2015ء ) سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں 93فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس اور حساس ہیں ۔رینجرز اور فوج کے 9400سے زائد اہلکار جبکہ 25ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہوں گے ۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔

بعض سرکاری ادارے انتخابی عمل میں تعاون نہیں کررہے ہیں ۔انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز میں رینجرز تعینات کرکے مجسٹریٹ کا اختیار دینے کی تجویز پر غور کیاجارہا ہے ۔انتخابی تاریخ کو آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے ۔الیکشن 5دسمبر کو ہی ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو صوبائی الیکشن کمیشن آف سندھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی الیکشن کمشنر سندھ تنویر ذکی ،جوائنٹ سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عطاء الرحمن بھی موجود تھے ۔قبل ازیں بابر یعقوب فتح محمد کی صدارت میں کراچی کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا ،جس میں چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن ،آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ،کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ،رینجرز اور تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے ،ڈسٹرکٹ اور ریجنل ریٹرننگ افسران نے شرکت کی ۔

بابر یعقوب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 5دسمبر کی تاریخ پاکستان کے لیے اہم ہے ۔اس دن پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل ہوگا اور طویل عرصے بعد پاکستان میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں ۔بلوچستان میں 2013میں ہوئے ۔خیبرپختونخوا ،سندھ اور پنجاب میں 2015میں جبکہ اسلام آباد میں بھی انتخابی مرحلہ مکمل ہونے کو جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں مراحل میں انتخابات کرانے کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں ۔

ہم نے تجرباتی طور پر دیگر صوبوں سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران لگائے ہیں ۔ضمنی انتخابات میں بھی یہ تجریہ کیا گیا ہے ۔اس کا بنیادی مقصد انتخابات کی شفافیت کی یقینی بنانا ہے ۔سیکرٹری الیکشن نے کہا کہ آج کے اجلاس میں کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا ۔اس موقع پر اسٹاف کی کمی کی شکایات سامنے آئیں اور امن و امان کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔

مختلف حکام اور اداروں کی جانب سے کراچی کے انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔تاہم اس کا حتمی فیصلہ جلد کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر کراچی میں 4141پولنگ اسٹیشنز ہیں ،جن میں سے 1791انتہائی حساس ،2116حساس اور صرف 234نارمل قرار دیئے گئے ہیں ۔اس طرح مجموعی طور پر 93فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور حساس قرار دیئے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے نمائندوں نے بعض علاقوں کی بھی نشاندہی کی ہے جو انتہائی حساس ہیں ،ان میں لائنز ایریا ،لانڈھی ،شاہ فیصل کالونی ،لیاری ،گھاس منڈی ،کھوکھرا پار ،نارتھ ناظم آباد ،ابراہیم حیدری اور دیگر علاقے شامل ہیں اور اسی بناء پر حکومت سندھ نے سکیورٹی پلان تیار کیا ہے ،جس کے مطابق انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں 7،حساس پولنگ اسٹیشنز میں 6اور نارمل پولنگ اسٹیشنز میں 5پولیس اہلکار تعینات ہوں گے ۔

حکومت سندھ نے فوج کی 20کمپنیاں تعینات کرنے کی تجویز دی ہے جس میں 6کمپنیاں ضلع جنوبی ،7ضلع غربی اور 7شرقی میں تعینات ہوں گی ۔رینجرز کے 7400اہلکار تعینات کیے جائیں گے ۔فوج اور رینجرز گشت اور کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ہر مقام پر تعینات ہوگی ۔بعض مقامات کے انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز تعینات کی جائے گی اور انہیں قانون کے مطابق مجسٹریٹ اختیارات دیئے جائیں گے اور رینجرز کو پورا قانونی تحفظ فراہم کریں گے ۔

بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے حکومت سندھ کی جانب سے سکیورٹی پلان سے مکمل طور پر آگاہ کیا ہے اور یہ تجویز بھی دی ہے کہ الیکشن سے ایک دن قبل اسلحہ لائسنس منسوخ کیے جائیں اور تمام امیدواروں سے اس بات کی ضمانت لی جائے کہ وہ ضابطہ اخلاق اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے ۔سول کپڑوں میں مختلف کمپنیوں اور شخصیات کے گارڈز کے چلنے پھرنے اور پولیس طرز کی گاڑیوں پر پابندی عائد کی جائے ۔

اسنیپ چیکنگ کو سخت بنایا جائے کیونکہ پہلے دو مراحل میں اس کے مثبت نتائج مرتب ہوئے ہیں ۔کراچی میں رینجرز کی 28موبائلیں اور 180موٹرسائیکل سوار اہلکار گشت پر مامور ہوں گے ۔4سے 6دسمبر تک رینجرز انتخابی عمل کے لیے متعین کی جائے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔بیلٹ پیپرز اور بیلٹ بکس کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا ۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل مکمل ہو کر اب ترسیل کے مراحل میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ بعض ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون نہیں کررہے ہیں اور قانونی طور پر وہ تعاون کرنے کے پابند ہیں ۔جو ادارے تعاون نہیں کررہے ہیں جلد اس کا نوٹس لیا جائے گا ۔ان اداروں میں پاکستان اسٹیل مل ،پورٹ قاسم اور دیگر ادارے شامل ہیں ۔

ملیر میں خواتین ریٹرننگ افسران کی دستیابی میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں ۔عمران خان اور سراج الحق کی ریلی اور کراچی میں نصب کیے گئے بل بورڈ اور ہورڈنگز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور جو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ماضی میں جن لوگوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں ۔سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے انتخابات کے حوالے سے اپوزیشن کے اعتراضات کے ضمن میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروائے ہیں ۔اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ ٹریبونل اور عدالتوں میں جائے ۔