ایل این جی ریٹس پر وفاقی وزیر شا ہد خاقان اور ای سی سی کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا،سارا ملبہ میرے اوپر مت ڈالا جائے نہ ہی ایل این جی منصوبہ کو متنازعہ بنایا جائے،وفاقی وزیر ،ریٹس پر سمجھوتہ نہ کرنے پر اقتصادی رابطہ کمیٹی پر برہم

ہفتہ 28 نومبر 2015 09:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28نومبر۔2015ء) ایل این جی ریٹس پر وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور اقتصادی رابطہ (ای سی سی )کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل ایل این جی ریٹس پر سمجھوتہ نہ کرنے پر اقتصادی رابطہ پر برہم ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی ریٹس مقرر کرنے کیلئے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی پر ذمہ داری ڈالنے کے خواہش مند ہیں مگر دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایل این جی کے متنازعہ ریٹس کی ذمہ د اری وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کو لینے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قطر سے ایل این جی کیلئے سولہ ارب ڈالر کا معاہدہ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے سرانجام دیا تھا تو ذمہ داری بھی اسی کو لینے ہوگی۔

(جاری ہے)

یہ ابت اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں بار بار دہرائی گئی جس پر وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای سی سی ایل این جی کے منصوبے کو منظور یا نا منظورکرے اور سارا ملبہ میرے اوپر مت ڈالا جائے اور نہ ہی ایل این جی منصوبہ کو متنازعہ بنایا جائے۔

انہوں نے کمیٹی میں مزید کہا کہ سیکرٹری قانون و انصاف کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں قانونی و آئینی لحاظ سے اس معاملے پر مزید کام کیا جائے۔ ایل این جی کے حوالے سے معاملات کو حل کرنا سپلائی کو یقینی بنانا وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ایل این جی ریٹس کی ذمہ داری نہ لینا نیب کا خوف ہے جو کہ اس وقت متحرک ہے اور ایل این جی ریٹس کافی عرصہ سے متنازعہ کیا جارہا ہے ۔ ایل این جی ریٹس کو قوم کے سامنے نہ لانا اور اب اس کے تیٹس پر اتفاق نہ ہونا ایک سوال بن گیا ہے۔