این اے 118،تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) کی وکٹ گرانے میں ناکام،الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی امید وار حامد زمان کی انتخابی عذر داری کی درخواست مسترد کردی،تحریک انصاف دھاندلی کے واضح ثبوت پیش نہیں کر سکی ،الیکشن ٹریبونل جج رشید قمر، عام انتخابات میں عبرتناک شکست دی تحریک انصاف تسلیم کرے،جتنے ووٹوں کی لیڈ تھی اتنے تحریک انصاف کے ووٹ نہیں ،ملک ریاض،ایسا لگ رہا ہے فیصلہ جج صاحب نے نہیں لکھا بلکہ کہیں اور سے لکھ کر لایا گیا ہے، سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ پارٹی قیادت کی مشاورت سے کروں گا،حامد زمان

جمعرات 26 نومبر 2015 09:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26نومبر۔2015ء) الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 118 میں دھاندلی کے الزامات سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔بدھ کے روز این اے 118 کی انتخابی عذرداری کی سماعت الیکشن ٹربیونل کے جج محمد رشید قمر نے کی اور گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ محفوظ سنایا، فیصلہ میں تحریک انصاف کے حامد زمان کی درخواست کو مسترد کر دی ور لیگی امید وار ملک ریاض کی کامیابی کو برقرار رکھا، دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی کے حامد زمان دھاندلی کے واضح ثبوت پیش نہ کرسکے ،واضع رہے 2013 کے عام انتخابات میں این اے 118میں مسلم لیگ (ن) کے امید وار ملک ریاض نے تحریک انصاف کے حامد زمان کو شکست دی تھی جس کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے حامد خان نے الیکشن ٹریبونل سے رابطہ کیا ،عام انتخابات میں (ن)لیگ کے ملک ریاض 1لاکھ 33ہزار 46ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے حامد زمان 43ہزار 616ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پوزیشن حاصل کی ،الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعدرکن قومی اسمبلی ملک ریاض کاکہا ہے کہ2013کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو عبرتنا ک شکست ہوئی تھی،ثابت ہو گیا 2013کے عام انتخابات میں تحریک انصاف ہاری تھی آج کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو شکست تسلیم کرنا سیکھنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ملک ریاض کا مزید کہنا تھا کہ جتنے میرے ووٹوں کی لیڈ تھی اتنے تحریک انصاف کو ووٹ نہیں ملے تھے۔دوسری جانب الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما حامد زمان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کر جج تبدیل ہونے پر پہلے سے ہی تحفظات تھے اور آج کے فیصلے کے بعد یقین ہو گیا،ایسا لگ رہا تھا کہ فیصلہ جج صاحب نے نہیں لکھا بلکہ کہیں اور سے لکھ کر لایا گیا ہے،حامد زمان کا مزید کہنا تھا کہ تحفظات کے باوجود ٹریبونل کے فیصلے کا اخترام کرتے ہیں تحریری فیصلہ ملنے کے بعدسپریم کورٹ جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پارٹی قیادت کی مشاورت سے کریں گے،یاد رہے اس سے قبل مذکورہ کیس کی سماعت جسٹس (ر) کاظم ملک کر رہے تھے تاہم ان کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد اس کی ذمہ داری جسٹس (ر) محمد رشید قمر کو سونپی گئی،