کچھ مضبوط ممالک نے پاکستان کیخلاف لابنگ کیِ،چوتھی بار ہیومن رائٹس کونسل کے ممبر منتخب نہیں ہو سکے،وزیرسیفران، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ووٹ نہ ملنے سے ممبر منتخب نہیں ہو سکے،پاکستان مشنز کو لابنگ سخت کرنے کی ہدایات کردی، توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال،ہیومن رائٹس کونسل میں کشمیر کا مسئلہ آنا تھا اس وجہ سے موثر لابنگ نہیں کی گئی، حکومت کشمیر پر بات چیت نہیں کرنا چاہتی،شیریں مزاری کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس

بدھ 25 نومبر 2015 09:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2015ء) ایوان زریں میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مسلسل تین سال سے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے ممبر بن رہے تھے، اس دفعہ افریقہ‘ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کی جانب سے ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے ممبر منتخب نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہ مختلف ممالک میں پاکستان مشنز کو لابنگ سخت کرنے کی ہدایات کی ہیں۔

منگل کو ایوان زیریں میں ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے ہیومن رائٹس کونسل کی رکنیت کے لئے ووٹ حاصل نہ کرنے پر توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی سے چوتھی مرتبہ ہیومن رائٹس کونسل کے ممبر منتخب نہیں ہو سکے اس کی مختلف وجوہات ہیں ایک تو مختلف ممالک میں ہمارے مشنز نہیں ہیں دوسرا یہ کہ کچھ مضبوط ممالک کی جانب سے پاکستان کے خلاف لابنگ کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ تین سال سے ہم جیت رہے تھے چوتھی بار کیوں نہیں جیت سکے اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ ہیومن رائٹس کونسل میں کشمیر کا مسئلہ آنا تھا اس وجہ سے موثر لابنگ نہیں کی گئی۔ حکومت کشمیر پر بات چیت نہیں کرنا چاہتی ہمارے سفیر کو کچھ دن قبل ہٹا دیا تھا جس کی وجہ سے ممبر منتخب نہ ہو سکے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ جس طریقہ سے الیکشن میں حصہ لیا گیا اس سے جیت کے آثار نظر آنا بہت مشکل تھے کونسل میں کشمیر کا ایشو اجاگر ہونا تھا مگر موجودہ حکومت کشمیر کے مسئلہ کو بیومن رائٹس کونسل میں اجاگر کرنا ہی نہیں چاہتی اس پر وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملکی حالات بھی باہر کے ممالک میں ہماری پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے بیرون ملک قائم سفارت خانوں اور مشنز کو ہدایت کی ہے کہ مستقبل میں کسی بھی انتخابات کے حوالے سے سخت محنت کی جائے اس موقع پر وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اچھے کاموں کو نہیں سراہا جاتا ہم نے ہیومن رائٹس کونسل کے انتخاب کے بعد ایگزیکٹو بورڈ یونیسکو کے ممبر بھی منتخب ہوئے ہیں اس پر تو نہیں سراہا گیا۔