سپیکر قومی اسمبلی نے بلاسود بینکاری ترمیمی بل ، مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل ، انسداد دہشت گردی ترمیمی بل سمیت پانچ بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو مزید نظرثانی کے لئے ارسال کر دیئے، ملک کے تمام مسائل سودی نظام کی وجہ سے ہیں، بدامنی اور مہنگائی بھی سود کی بدولت بڑھ رہی ہے ، آئین کے آرٹیکل 36 اور 38 میں واضح بتایا گیا کہ حکومت سودی نظام کا خاتمہ کرے گی;جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان

بدھ 25 نومبر 2015 09:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2015ء)قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نیجماعت اسلامی کے شیر اکبر خان کے پیش کردہ بلاسود بینکاری ترمیمی بل ،پی ٹی آئی کے عارف علوی کا مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل ، جے یو آئی(ف) کی شاہدہ اختر علی کے آئین میں ترمیم کا بل ، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کے پیش کردہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بلاور تحریک انصاف کی منزہ حسن کا بیت المال ترمیمی بل پر ایوان کی رائے جاننے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو مزید نظرثانی کے لئے ارسال کر دیا۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے بلاسود بینکاری کے ترمیمی بلوں کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے بل کے اعتراض و مقاصد بتائے کہ ملک بھر تمام مسائل سودی نظام کی وجہ سے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدامنی اور مہنگائی بھی سود کی بدولت بڑھ رہی ہے آئین کے آرٹیکل 36 اور 38 میں واضح بتایا گیا کہ حکومت سودی نظام کا خاتمہ کرے گی اس لئے اب سود سے پاک نظام کو رائج کیا جائے ۔

پی ٹی آئی کے عارف علوی نے مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے بل کے اغراض و مقاصد بتائے کہ اس بل پر سابق چیف جسٹس سمیت دیگر قانون دانوں سے بھی مشاورت ہوئی تھی کہ لوگوں کے اندر مصالحت کے حوالے سے میڈی ایئر کا کردار ادا کرنا چاہئے اور تنازعات کو ختم ہونا چاہئے کیونکہ عدالتوں میں کیسز 10 ، 10 ماہ پڑے رہتے ہیں اس لئے اگر کوئی ثالثی کا کردار ادا کر کے مسئلہ حل کراتا ہے تو اچھی بات ہے اس بل سے عدالتیں بھی مضبوط ہوں گی ۔

جے یو آئی(ف) کی شاہدہ اختر علی نے آئین میں ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے اس کے اغراض مقاصد بتائے کہ آئین میں ترمیم ہونی چاہئے جس طرح مذہب اور فرقے کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے اس کو ہٹایا جائے کیونکہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے ۔ اسلام تو امن کا درس دیتا ہے پھر ہم دنیا میں اپنے مذہب کو کیوں بدنام کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے مشاورت کے بعد بل کو لے کر آئے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا اور بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں دہشت گردی پر تو بحث ہو چکی ہے لیکن جس طرح کمسن بچوں کے ساتھ بدفعلی کی جاتی ہے اسے بھی دہشت گردی میں شامل کیا جائے تاکہ سخت سے سخت سزا تجویز ہو سکے ۔ تحریک انصاف کی منزہ حسن نے بیت المال ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے بل کے اغراض و مقاصد پیش کئے کہ حکومت جتنے پیسے بیت المال کے لئے اکٹھے کرتی ہے وہ بیت المال کے تحت ہونا چاہئے تاکہ بیت المال خود پیسے اکٹھے کرے ۔ سپیکر ایاز صادق نے حکومت اور ایوان کی رائے جاننے کے بعد تمام بلوں کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کر دیا ۔