چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں باعزت بری ،نیب آصف زرداری کے خلاف دونوں ریفرنسز میں ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا، ریفرنسز کے اصل دستاویزات بھی موجود نہیں،جج محمد بشیر، سیف الرحمن نے سیاسی انتقام لینے کے لیے کیسز بنائے، عدالت میں جھوٹے کاغذات جھوٹے جمع کرائے گئے، آصف زرداری نے کسی سے کبھی انتقام نہیں لیا،6ریفرنسز سے بری ہو چکے ،ایک ریفرنس باقی رہ گیا ،جلد اس میں بھی کامیابی ملے گی،فاروق ایچ نائیک

بدھ 25 نومبر 2015 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25نومبر۔2015ء) سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں باعزت بری کردیا،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آصف علی زرداری کے خلاف دونوں ریفرنسز کا فیصلہ 11 نومبر کو محفوظ کیا تھا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب آصف زرداری کے خلاف دونوں ریفرنسز میں ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا، نیب کے پاس ریفرنسز کے اصل دستاویزات تک موجود نہیں جبکہ دونوں ریفرنسز کے مرکزی ملزمان پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر کے خلاف دونوں ریفرنسز 1998 میں سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کے دور میں بنائے گئے تھے جنہوں نے الزام لگایا کہ آصف علی زرداری نے غیر ملکی کمپنیوں کو شپنگ کے ٹھیکے دینے میں کمیشن وصولی کا الزام تھا۔

(جاری ہے)

دونوں ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا نام بھی شامل تھا تاہم ان کی شہادت کے بعد ان کا نام خارج کردیا گیا جبکہ شریک ملزم سابق چیئرمین سینٹرل بیورو آف ریونیو (سی بی آر) اے آر صدیقی کو عدالت عدم ثبوت کی بنا پر پہلے ہی بری کر دیا گیا ۔

عدالتی فیصلے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیف الرحمٰن نے سیاسی انتقام لینے کے لیے کیسز بنائے اور عدالت میں جھوٹے کاغذات جھوٹے جمع کرائے گئے، عدالتیں جھوٹے کاغذات کی بناء پر فیصلے نہیں دیا کرتے،انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے جھوٹے مقدمات بنانے والوں سے کبھی بدلہ نہیں لیالیکن سیف الرحمان سے ایک دن پوچھا جائے گا کہ انہوں نے ایک والد کو اپنے بچوں سے دور کیوں کیا اوران پر جھوٹے مقدمات کیوں قائم کئے گئے،انہوں نے کہا کہ سابق صدرہ پولو گراوٴنڈ، ارسس ٹریکٹرز اور اے آر وائی ریفرنس سمیت 6 ریفرنسز میں بری ہوچکے ہیں اور اب ایک اثاثہ جات کا ریفرنس باقی رہ گیا ہے۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے یہ ریفرنس 1998 میں قائم کئے گئے تھے اور ان کے عہدہ صدارت سے ہٹنے کے بعد ان ریفرنسز کی سماعت دوبارہ شروع کر دی گئی تھی اورمارچ 2008 میں راولپنڈی کی احتساب عدالت نے آصف علی زرداری سمیت تین افراد کو قومی مفاہمتی آرڈینینس (این آر او) کے تحت ایس جی ایس، کوٹیکنا کیس سے بری کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے حکم کے بعد یہ مقدمہ دوبارہ شروع کیا گیا۔

واضح رہے کہ “ایس جی ایس” اور “کوٹیکنا” نامی دونوں سوئس کمپنیاں درآمد کردہ سامان کی مالیت طے کرنے اور اس حساب سے ٹیکس وصول کرنے کی سفارشات کا کام کرتی ہیں۔ بینظیربھٹو کے دورِحکومت میں مذکورہ کمپنیوں کو پری شپمنٹ انسپیکشن کے ٹھیکے اس بنیاد پر دیئے گئے کہ بعض پاکستانی درآمد کنندگان درآمد کردہ اشیاء پرٹیکس سے بچنے کے لیے ان کی قیمتیں کم ظاہرکرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدارمیں آنے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بینظیر بھٹو اوران کے شوہرپرالزام لگایا کہ انہوں نے’کمیشن‘ کی خاطر ایس جی ایس اور کوٹیکنا کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے اور بھاری رقم حاصل کی۔