سینیٹ کمیٹی کا اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر کام کے آغاز نہ ہونے پر اظہار برہمی،مشرقی روٹ پر بے تحاشہ رقوم خرچ کی جارہی ہیں ، وزیراعظم بار بار صرف مشرقی روٹ کے منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں،سینیٹر داؤد خان اچکزئی،مغربی روٹ پر کام کا آغاز2025 تک بھی ممکن نہیں مشرقی روٹ پر کام کی تیز رفتار سے تاثر گہرا ہو رہا ہے کہ راہداری صرف پنجاب کیلئے بن رہی ہے،چیئرمین،مغربی روٹ کے منصوبوں پرکام شروع کروانے کیلئے اخبارات میں اشتہارات دے دیئے، وزیراعظم منصوبوں کا خود افتتاح کریں گے،سیکرٹری مواصلات

منگل 24 نومبر 2015 09:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2015ء )چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے پاک چین اقتصادی راہداری مغربی روٹ کے کسی بھی حصے میں کام کے آغاز کا نہ ہونے اور انڈسٹریل زون بھی نہ بنانے کے حوالے سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی روٹ پر بے تحاشہ بے دریغ رقوم خرچ کی جارہی ہیں ، وزیراعظم بار بار صرف مشرقی روٹ کے منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں سیالکوٹ اور لودھراں میں انڈسٹریل زونز کا افتتاح کیا گیا ہے لیکن مغربی روٹ کے بارے میں صرف وعدے ہی کیے جارہے ہیں ایسے لگتا ہے کہ مغربی روٹ پر کام کا آغاز2025 تک بھی ممکن نہیں مشرقی روٹ پر کام کی تیز رفتار سے یہ تاثر گہرا ہو رہا ہے کہ یہ راہداری صرف پنجاب کیلئے بن رہی ہے دوسرے علاقوں میں کام شروع نہ ہونے سے وفاق کی اکائیوں کے اندر نفرتوں میں اضافہ سے ملک و قوم کیلئے مثبت پیغام نہیں جارہا ،اب بھی محرومیوں کا خاتمہ نہ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعظم پاکستان پر ہو گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل زونز اور موٹر وے پر کام صرف مشرقی روٹ پر ہی کیے جارہے ہیں ۔ سکھر ملتان موٹر وے کی حمایت کرتے ہیں لیکن مغربی روٹ پر بھی کام کیے جانے چاہیں کوئٹہ چمن روڈ ، رژوب مغل کوٹ روڈ کے کاموں پر پراگرس نہیں کچلاک بائی پاس پر کام نہیں ہو رہا ۔

اس موقع پر سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ مغربی روٹ پر وزیراعظم کے اعلان کے باوجود عمل نہیں کیاجارہا جو پاکستان کے لئے نیک شگون نہیں پاکستان کے 20 فیصد علاقے پر 80 فیصد علاقے کی نسبت بے تحاشہ رقوم خرچ کی جا رہی ہیں ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ملکی اتحاد اور یکجہتی کے قیام کیلئے تحفظات دور کیے جائیں ۔ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہی ہونی چاہیے ۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہاکہ دونوں اے پی سی میں خود موجود تھا وزیر اعظم نے مغربی روٹ پر پہلے کام کی ترجیح کا وعدہ کیا تھا صرف مشرقی روٹ پر کام ہو رہا ہے ۔ سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے بلوچستان کے منصوبوں میں 20 ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے 10 ارب زمین کے حصول اور30 ارب تعمیر کے لئے رکھے گئے ہیں ۔مغربی روٹ کے منصوبوں پرکام شروع کروانے کیلئے اخبارات میں اشہتارات دے دیئے گئے ہیں وزیراعظم این 50 اوراین70 کے منصوبوں کا خود افتتاح کریں گے اور وزیراعظم کے اعلان کر دہ وعدوں پر من و عن عمل کیا جائے گا۔

سیکرٹری مواصلات ممبران کمیٹی کے تحفظات اور خدشات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری مواصلات سے کہا کہ بیان کردہ مغربی منصوبوں کے فنڈز ایشن ڈویلپمنٹ بنک کے ہیں ۔عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ 1962 کلو میٹر موٹر وے میں سے بلوچستان کا حصہ ثابت کیا جائے ۔اقتصادی راہداری میں سے ایک پتھر بھی بلوچستان میں نہیں لگایا گیا ۔

اجلاس میں اوور لوڈڈ ٹرکوں ،فاٹا جی بی اور اے جے کے میں این ایچ اے کے منصوبوں کے علاوہ 1965 اور 1971 کی جنگوں میں ہندوں او ر سکھوں کی چھوڑی گئی جائیدادوں پوسٹل سروسز میں اوور ٹائم ریٹس پچھلے اجلاسوں کی سفارشات این ایچ اے کی سالانہ رپورٹ پر بھی تفصیلی بحث ہوئی ۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ اوور لوڈڈ ٹرکوں کو موٹر وے پر چڑھنے سے روکنے بھاری جرمانے کرنے نئے قواعد و ضوابط بنانے پر کام شروع ہے جرمانے کی رقم 15 سو سے بڑھا کر 5 ہزار کی جارہی ہے نئے وے سٹیشن لگانے کیلئے چھ سو ملین رکھے گئے ہیں ۔

سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ اوورلوڈنگ سے حادثات کو سبب بننے والے ٹرکوں کا سامان ضبط کیا جائے عثمان کاکٹر نے کاغذات منسوخ کرنے کی تجویز دی کامل علی آغا نے سخت قانون سازی کیلئے کہا کہ کلثوم پروین نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے قابل عمل حل نکالا جائے ۔ لیاقت ترکئی نے سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا کہا اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پاک بھارت جنگوں میں چھوڑی گئی جائیدادوں میں سے لاہور منٹگمری کی زمین کی روڈ پر غیر قانونی مسجد قائم کر لی گئی ہے اور ملازمین کے بارے میں بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے 31 ملازمین کو مستقل کرنے کی مخالفت کی ہے ڈاکخانوں میں کام کرنے والے پورٹرکی 50 روپے اوور ٹائم کو 250 روپے اور ساٹر کو 75 روپے روزانہ کی جگہ 300 روپے کرنے کی تجویز وزارت خزانہ میں 2012 سے زیر التوا ہے سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ اصلاحات کے ذریعے آئندہ دو سالوں میں پرائیوٹ سیکٹر کے اشتراک سے محکمہ ڈاک کو منافع بخش بنایا جائے گا ڈی جی پاسپورٹ نے پاسپورٹ کے اجراء کیلئے ڈاکخانے کی خدمات مانگی ہیں محکمہ کے 16 ارب بجٹ میں 80 فیصد تنخواہوں میں چلا جاتا ہے 50 ہزار ملازمین اور 12 ہزار آؤٹ لیٹ رکھنے والے کا محکمہ 6 سے7 ارب خسارے میں ہے محکمہ میں اصلاحات کیلئے جلد وزیراعظم سے منظوری لی جارہی ہے حکومت بجٹ نہ بھی دے تو محکمہ منافع بخش بنا لیں سے آغاذ حقوق بلوچستان کی 171 اسامیوں کے بارے میں بتایا گیا کہ 27 سو امیدواروں نے درخواستیں دی ہیں جلد بھرتیاں مکمل کر لی جائیں گی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد یوسف بادینی ، محمد علی خان سیف ، عثمان خان کاکٹر ، کامل علی آغا ،لیاقت خان ترکئی ، کلثوم پروین ،سجاد حسین طوری ، کے علاوہ سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ ، ڈی جی پوسٹل سروسز شہر یار دین ، کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔