بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت اہم ہے ، عدالتیں لاپتہ افراد کے بارے میں غافل نہیں ، ملک میں عدلیہ کا نظام مضبوط اور مستحکم ہے ، دوسروں پر تنقید کرنے والے خود پر بھی نظر ڈالیں ، اپنے حقوق کی سب بات کرتے ہیں تاہم فرائض کوئی نہیں نبھاتا ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے نوازا ہے ، کوئی ایسی قیادت نہیں ملی جو ملک کے لوگوں کو ایک قوم بنا کر آگے لے جاسکتی،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کاکوئٹہ میں اعشائیہ سے خطاب

منگل 24 نومبر 2015 09:23

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2015ء ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ دوسروں پر تنقید کرنے والے خود پر بھی نظر ڈالیں ، اپنے حقوق کی سب بات کرتے ہیں تاہم فرائض کوئی نہیں نبھاتا ، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ بہت اہم ہے ، عدالتیں لاپتہ افراد کے بارے میں غافل نہیں ہیں ، ملک میں عدلیہ کا نظام مضبوط اور مستحکم ہے ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے نوازا ہے لیکن کوئی ایسی قیادت نہیں ملی جو ملک کے لوگوں کو ایک قوم بنا کر آگے لے جاسکتی ۔

وہ پیر کو یہاں اپنے اعزاز میں کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے دیئے گئے اعشائیہ سے خطاب کررہے تھے ۔ عشائیہ میں سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کے علاوہ وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کو مزید مستحکم کرنے کیلئے خود احتسابی کے نظام پر عمل کرنا ہوگا ، ایسا نظام عدل قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو مثالی ہوگا ۔

لاپتہ افراد کے حوالے سے جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے ، بلوچستان ہائیکورٹ لاپتہ افراد کے کیسز کو نمٹا رہا ہے ۔ عدالتیں لاپتہ افراد کے بارے میں غافل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں پر تنقید کرنے والے خود پر بھی نظر ڈالیں ، اپنے حقوق کی سب بات کرتے ہیں تاہم فرائض کوئی نہیں نبھاتا ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے چیف جسٹس بلوچستان عوام کو ہر ممکن انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے ، عدلیہ کو مزید مستحکم کرنے کیلئے خود احتسابی پر عمل کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام وسائل سے نوازا ہے لیکن کوئی ایسی قیادت نہیں ملی جو ملک کے لوگوں کو ایک قوم بنا کر آگے لے جاسکتی۔