این اے 125 دھاندلی کیس؛سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لئے، عدالت کی حامد خان کے وکیل کودلائل ہر صورت آج مکمل کرنے کی ہدایت، فیصلہ آج آنے کا امکان، ملک کے حالات آئیڈیل نہیں ، جہاں فارم نمبر 14 گم ہیں وہاں کا نتیجہ کیسے بنایا گیا ، الیکشن ٹریبونل نے سعد رفیق کو دھاندلی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا الیکشن کمیشن کے پاس انتخابی ریکارڈ محفوظ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ؛چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس

جمعہ 20 نومبر 2015 10:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2015ء)سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 دھاندلی کیس میں خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں جبکہ عدالت نے حامد خان کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ ہر صورت میں آج (جمعہ) کو دلائل مکمل کئے جائیں۔ عدالت کی جانب سے آج ہی فیصلہ صادر کئے جانے کا امکان ہے جبکہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے ملک کے حالات آئیڈیل نہیں ۔

جہاں کے فارم نمبر 14 گم ہیں وہاں کا نتیجہ کیسے بنایا گیا ۔ الیکشن ٹریبونل نے سعد رفیق کو دھاندلی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا الیکشن کمیشن کے پاس انتخابی ریکارڈ محفوظ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ۔ دیہی حلقوں میں خواجہ سعد رفیق جبکہ شہری علاقوں سے حامد خان کو کامیابی ملی ۔ انہوں نے بعض سوالات اٹھاتے ہوئے پوچھا ہے کہ اگر کسی انتخابی حلقے کا ریکار ڈ جل جائے تو کیا ووٹوں کی عدم موجودگی میں کسی کا نتیجہ تبدیل ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

کیا اس کی بنیاد پر نتیجہ کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ اتتخابی ریکارڈ الیکشن کمیشن کی بجائے ضلعی مال خانوں میں رکھا گیا ۔ کیا فارم 14 بھرنے میں غلطی ہو جائے تو نتیجہ کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ ریٹرننگ آفسر نے فارم 14 پر نمبر نہیں لکھا تو کونسی سی قیامت آ گئی ۔ دلائل مکمل کریں۔ چاہتے ہیں کہ فیصلہ کر دیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیئے ہیں ۔ اس دوران خواجہ سعد رفیق کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن ٹریبونل نے ان کو دھاندلی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا اور نہ ہی الیکشن ٹریبونل نے کہا کہ حلقے میں دھاندلی ہوئی ہے ۔الیکشن ٹریبونل نے بے ضابطگیوں کی ضرور نشاندہی کی تھی جس سے ان کا براہ راست ان کا کوئی تعلق نہیں بنتا۔

کہیں اگر فارم 15 اور فارم 14 مسئلہ پیدا ہوا تو اس کی ذمہ دار ان پر نہیں ڈالی جا سکتی ۔ انہوں نے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی تھی اور یہ اکثریت واضح کرتی ہے کہ لوگوں نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ کرتے وقت بعض کئی اہم نوعیت کے معاملات کو نہیں دیکھا ۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے براہ راست فیصلہ کر دیا ہو ۔ ہم چاہتے ہیں کہ عدالت فیصلہ کرے ۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد حامد خان کے وکیل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں آج (جمعہ) تک کا ٹائم دے دیں کہ کچھ اہم ریکارڈ اور دستاویزات جمع کرانا چاہتے ہیں ۔ اس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ آج اپنے دلائل مکمل کریں۔ واضح رہے کہ حلقہ این اے 125 خواجہ سعد رفیق کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے الیکشن ٹریبونل میں ان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا ۔

الیکشن ٹریبونل نے حامد خان کے دلائل کے بعد خواجہ سعد رفیق کو ڈی سیٹ کر دیا تھا ۔ جس کے خلاف خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے 11 مئی 2015 کو الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا تھا ۔ اس کے بعد اب تک سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت جاری ہے ۔ آج جمعہ کو بھی مزید سماعت ہو گی اور خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے فیصلہ جاری کئے جانے کا امکان ہے ۔