بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ،پنجاب میں ن لیگ ،سندھ میں پیپلز پارٹی نے پھر میدان مار لیا ،آزاد امیدواروں کا دوسرا نمبر ،بدین میں ذوالفقار مرزا گروپ کامیاب ،انتخابات کے دوران لڑائی جھگڑے،ہاتھا پائی ،فائرنگ و دیگر واقعات میں پانچ افراد جاں بحق متعدد زخمی ، بھتیجے نے چچا کو گولی مار کر قتل کردیا اور پھر خود بھی خود کشی کرلی ، 106 شکایات موصول ہوئیں،الیکشن کمیشن

جمعہ 20 نومبر 2015 09:59

لاہور،کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2015ء)بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں بھی پنجاب میں مسلم لیگ ن اور سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کوواضح برتری حاصل ہو گئی ہے ،آزادامیدواروں کا دوسرا نمبر ہے ،پنجاب کے 12اضلاع کی456نشستوں پرن لیگ جبکہ سندھ کے 14اضلاع کی 523نشستوں پرپیپلزپارٹی کامیاب ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے 14 اور پنجاب کے 12 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہوا جو شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔

جن اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ ہوئی ان میں سرگودھا، گوجرانوالہ، ساہیوال ،اٹک، جہلم، میانوالی، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، منڈی بہاوٴالدین، شیخوپورہ اور خانیوال شامل ہیں جب کہ سندھ کے حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، دادو، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، شہید بے نظیر آباد، تھرپارکر، میرپوخاص، عمر کوٹ اور نوشہروفیروز کے اضلاع شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ کے 8 اضلاع کی 76 یونین کونسلز میں انتخابات ملتوی کردیئے جب کہ 15 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ جن یونین کونسلوں میں انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں ان میں تھرپارکر کی 6، نوشہروفیروز 17، میرپور خاص ڈویڑن 25، بدین 4، حیدرآباد 24 اور سانگھڑ کی 5 یونین کونسلز شامل ہیں۔ سانگھڑ میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پولنگ ملتوی کردی تھی۔

الیکشن کے دوران سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ، سندھ اور پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے تمام ترانتظامات اور دعووں کے باوجود بلدیاتی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں سے شکایات موصول ہوئیں۔ پولنگ کا وقت ختم ہونے تک الیکشن کمیشن کو 106 شکایات موصول ہوئیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے 59 اور سندھ سے 47 شکایات موصول ہوئیں۔

الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب کے حساس ترین ضلع حافظ آباد سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔الیکشن کمیشن نے شکایات کا جائزہ لے کر متعلقہ آر اوز کو منتقل کردیں۔الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ تمام نتائج کے مرتب ہونے تک الیکشن کمیشن کا کنٹرول روم کام کرتا رہے گا۔ ادھر لڑائی جھگڑوں،ہاتھا پائی فائرنگ اور دیگر واقعات میں کم از کم پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور متعدد زخمی ہو گئے۔

مرید کے کی یوسی 11 میں ووٹ ڈالنے کے تنازع پر چچا اور بھتیجے میں تنازع کھڑا ہوگیا، چچا تحریک انصاف جب کہ بھتیجا مسلم لیگ (ن) کا حامی تھا، بھتیجے نے طیش میں آکر چچا کو گولی مار کر قتل کردیا اور پھر خود بھی خود کشی کرلی۔ اس کے علاوہ شیخوپورہ کی یونین کونسل 33، 52 اور 70 میں مخالف گروپوں میں فائرنگ کے تبادلے کے باعث پولنگ کا عمل ڈیڑھ سے 2 گھنٹے تک معطل رہا۔

یونین کونسل 52 میں تصادم سے پی ٹی آئی کے کارکن کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ مرید کے میں یوسی 11 سے جماعت اسلامی کے امیدوار صداقت علی پرمخالف جماعت کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کیا گیا جس کے باعث انہیں فوری طورپراسپتال منتقل کیا گیا۔ حافظ آباد میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کو ہی پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا جس کے باعث مریضوں کے اسپتال میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی، اسپتال میں داخلے پر پابندی کے باعث دور دراز سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

حافظ آباد کے نواحی علاقے سے محمد افضل کو عارضہ قلب کے باعث اسپتال لایا گیا تو عملے نے انھیں اسپتال میں داخل ہونے سے روک دیا، ورثا نے اسپتال کے دوسرے دروازے سے مریض کو اندر لے جانے کی کوشش کی لیکن وہاں پر بھی سیکیورٹی عملے نے انہیں اندر جانے سے روک دیا جس کے باعث مریض محمد افضل اسپتال کے دروازے پر ہی دم توڑ گیا۔ قاضی احمد میں بھی سرکاری ڈسپنسری کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کردیا گیا جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

میانوالی کی یوسی 45 ہرنولی میں امیدوار کے انتقال کے باعث پولنگ معطل کر دی گئی جب کہ میر پور خاص میں بھی ووٹ ڈالنے کے لئے آنے والا شہری قطار میں کھڑے کھڑے ہی انتقال کر گیا۔حیدر آباد کے علاقے حسین آباد کی یوسی 53 میں چیرمین کے امیدوار کا انتخابی نشان تبدیل ہونے پر سولنگی برادری کے افراد سڑکوں پر آ گئے جس کی وجہ سے پولنگ کا عمل روکنا پڑا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں بیلن کا نشان الاٹ کیا اور ہم گزشتہ 2 ماہ سے اسی نشان پر انتخابی مہم چلا رہے تھے لیکن آج پولنگ والے روز بیلٹ پیپر پر ہمارا انتخابی نشان مرغی بنا ہوا ہے۔ چیرمین رائے سولنگی کے حامیوں نے حسین آباد چوک کو بلاک کر دیا جب کہ رینجرز رائے سولنگی کے بھائی نظام سولنگی کو گرفتار کر کے لے گئی۔ الیکشن کمیشن نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے حسین آباد یوسی 53 میں الیکشن ملتوی کردیا۔

دوسری جانب نوشہروفیروز میں بھی الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں اڑا دی گئیں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر مرد عملہ تعینات کر دیا گیا جب کہ جوہی میں مردوں کے ایک پولنگ اسٹیشن پر خواتین عملے کو تعینات کردیا گیا۔ تھرپارکر کی تحصیل ڈپلو کے وارڈ 3 کے پولنگ اسٹیشن میں 2 مخالف گروپوں میں بھی تصادم ہوا، وارڈ 3 کے پولنگ اسٹیشن پر پی پی کے ورکرز نے مخالف جماعت کے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا۔

ساہیوال کی یو سی نمبر ایک میں الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے نشان پر شیر کے بجائے تیر کا نشان ڈال دیا جس کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔ چیچہ وطنی کی یو سی 56 میں تحریک انصاف کے کونسلر رانا وسیم فائرنگ سے زخمی ہو گئے، پولیس نے فائرنگ کا مقدمہ درج کر کے (ن) لیگی کونسلر سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔میانوالی کی یوسی 27 میں خواتین کے ووٹ کاسٹ نہ کرنے کی روایت برقرار ہے جب کہ کوٹ مومن کی یونین کونسل 34 اور 35 میں بھی خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی کا فیصلہ تمام امیدواروں کی متفقہ رائے سے کیا گیا۔ کبیر والا میں بھی خواتین ووٹرز کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد ہے۔منڈی بہاوٴالدین میں دو گروپوں میں تصادم سے 3 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے جب کہ سرگودھا کی یونین کونسل نمبر 9 کی وارڈ نمبر 4 میں ایک خاتون 8 ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے پکڑی گئی۔

فیروز والا کی یوسی 28 کے پولنگ اسٹیشن کے قریب بھی 2 گروہوں میں پارٹی کیمپ لگانے پر جھگڑا ہوا تاہم پولنگ کا عمل متاثر نہ ہوا۔ گوجرانوالہ کے علاقے نوشہرہ ورکان میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔اٹک میں الیکشن کمیشن کے قوانین پر عمل درآمد کے بجائے مقامی انتظامیہ کے احکامات پر عمل ہو رہا ہے، مقامی انتظامیہ نے میڈیا کو الیکشن کوریج سے روک دیا ہے۔

اس دوران بڑے پیمانے پر بد نظمی دیکھی جا رہی ہے، کہیں پولنگ اسٹیشنز پر امیدواروں کے انتخابی نشانات ہی تبدیل ہیں تو کہیں خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر مرد عملہ تعینات کردیا گیا ۔ غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب کے 12اضلاع کی 2399نشستوں میں سے مسلم لیگ ن 456،آزادامیدوار409،پاکستان تحریک انصاف 146اورپاکستان پیپلزپارٹی 18نشستوں پرکامیاب ہوئی۔

سندھ کے 14اضلاع کی 1833نشستوں پرانتخابات ہوئے جن میں پاکستان پیپلزپارٹی نے 523،ایم کیوایم نے78،آزادامیدوار63،مسلم لیگ ن 42سیٹوں پرکامیاب ہوئی۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بدین سے ذوالفقار مرزا گروپ نے کلین سوئپ کرتے ہوئے میونسپل کمیٹی کی تمام 14 نشستیں جیت لیں جب کہ پیپلزپارٹی کو اس کے ہوم گراوٴنڈ پر بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مرزا گروپ کی کامیابی کے بعد اس گروپ کے حمایتی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا، اس موقع پر قومی پرچم بھی لہرائے گئے، ذوالفقار مرزا کے حمایتی مرزا فارم ہاوٴس پہنچ گئے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا۔