سپریم کورٹ میں حلقہ این اے 125 میں خواجہ سعد رفیق کی الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل کی سماعت ؛ دیکھنا ہوگا کہ انتخابات میں بے ضابطگی ہوئی یا اس میں بدنیتی شامل تھی ، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ، یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں ڈھائی دن سے زائد بحث نہیں ہونی چاہیے،اب وقت آرہا ہے کہ پٹواریوں کے انتخابات کرائے جائیں ، جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریمارکس

جمعرات 19 نومبر 2015 09:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19نومبر۔2015ء)سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمام خواجہ سعد رفیق کی الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل کی سماعت میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ انتخابات میں بے ضابطگی ہوئی یا اس میں بدنیتی شامل تھی جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہے کہ یہ اتنا بڑا معاملہ نہیں ڈھائی دن سے زائد بحث نہیں ہونی چاہیے اس کا جواب تو ڈھائی منٹ میں دیا جاسکتا ہے اب وقت آرہا ہے کہ پٹواریوں کے انتخابات کرائے جائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی اس دوران خواجہ سعد رفیق کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات میں ان کے موکل نے مخالف امیدوار کے مقابلے میں اڑتیس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے یہ قانونی مسئلہ نہیں ہے مگر اس کے اثرات سنگین ہیں حامد خان نے عملہ تبدیل کرایا اس حوالے سے ڈی آر او اور آر او نے بیان دیا تھا اس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ ڈی آر اوز اور آر اوز کہاں سے لئے گئے تھے کہ یہ بیورو کریٹس تھے اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بیورو کریٹس نہیں تھے عام انتخابات میں یہ یہ افسران عدلیہ سے لئے گئے تھے چیف جسٹس نے کہا کہ دو دن میں دلائل مکمل کرسکتے ہیں تو کرلیں اگلے ہفتے یہ بینچ موجود نہیں ہوگا اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ صبج جلد لگا دینگے دلائل مکمل کرنے کی کوشش کرونگا اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ اتنے سے معاملے پر زیادہ وقت نہیں دے سکتے جلد سے جلد دلائل مکمل کریں بعد ازاں عدالت نے سماعت آج جمعرات تک کے لئے ملتوی کردی