افغان صدر کے قریبی ساتھی کا مذاکرات کی بحالی کیلئے پاکستان کا خفیہ دورہ ،حاجی دین محمد نے سرحدوں کے آر پار کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کیلئے پشاور اور اسلام آباد کا خفیہ دورہ کیا،طالبان کے ساتھ امن عمل آگے بڑھانے کی درخواست ،طالبان کی طرف سے کئی اضلاع پر قبضہ کے بعد افغان حکومت کو احساس ہو گیا ہے کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کا کلیدی کردار ہے،ذرائع وزارت داخلہ

بدھ 18 نومبر 2015 09:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18نومبر۔2015ء) افغان صدر اشرف غنی کے قریبی ساتھی حاجی دین محمد نے مذاکرات کی بحالی کیلئے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا ہے، افغان وفد نے طالبان کے ساتھ امن عمل آگے بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ افغانستان سمجھتا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں امن عمل کی بحالی میں اسلام آباد مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے، وزارت داخلہ کے ذرائع نے "خبر رساں ادارے" کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حاجی دین محمد افغان صدر اشرف غنی کے قریبی ساتھی ہیں جنہوں نے سرحدوں کے آر پار کشیدگی کی صورتحال کو کم کرنے کیلئے پشاور اور اسلام آباد کا خفیہ دورہ کیا ہے تا ہم اسلام آباد میں افغان سفارتخانے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حاجی دین محمد کا دورہ تعزیت کیلئے تھا جب سفارتخانے کے ایک اہلکار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حاجی دین محمد نے اے این پی ایک لیڈر کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے دورہ کیا تھا تا ہم اہلکار اے این پی لیڈر کا نام بتانے میں ناکام رہا جس کے اظہار تعزیت کیلئے افغان شخصیت نے دورہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس نے کہا کہ مجھے نام یاد نہیں لیکن حاجی صاحب یہاں صرف تعزیت کیلئے آئے تھے اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ دوسرے مرحلے کے مزاکرات افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کی وفات کی خبر کے بعد متلوی ہو گئے تھے۔ افغان مشیر نے اپنے دورے میں افغان طالبان اور حکومت کے مابین ایک مذاکرات کے مرحلے کیلئے تبادلہ خیال کیا ہے۔ طالبان کی طرف سے کئی اضلاع پر قبضہ کے بعد افغان حکومت کو احساس ہو گیا ہے کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔

افغانی نمائندہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا اور سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کا خاتمہ کر کے اعتماد کی فضا کو بہتر بنایا جائے گا۔ افغان وفد نے طالبان کے ساتھ امن عمل آگے بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان نے جنگ زدہ ملک میں ایک دہائی سے جاری جگھڑے کے خاتمے کیلئے حال ہی میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے مابین مری میں مذاکرات کی میزبانی کی تھی۔