آرمی چیف جنرل راحیل شریف5 روزہ دورے پر امریکہ روانہ ،ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ، بھارت کی پاکستان میں مداخلت خطے میں امن کیلئے بڑا خطرہ ہے ،بھارت ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ، افغانستان نے آپریشن ضرب عضب کی حمایت میں اقدامات نہیں کیے ، افغان حکام اور اتحادی افواج کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ضرب عضب سے بچنے کیلئے دہشتگرد افغانستان میں فرار ہوں گے ،سرحدسیل کریں ،دہشتگردوں کو پکڑیں یاماریں، دہشتگردوں کو روکنے کیلئے افغانستان کو بھی اقدامات کرنے چاہیں ،پاکستان خلوص کے ساتھ افغانستان میں امن کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا ، بدلتے ہوئے حالات میں آرمی چیف کا دورہ امریکہ نہایت اہم ہے،امریکی عسکری اور سول حکام سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات ، فوجی معاملات اور وسیع ایجنڈے پر بات چیت ہوگی، پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے اثرات نظر آرہے ہیں ، ملک میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال بہترہوئی ہے ، اسے اب آگے لے کر چلنا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کی آرمی چیف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے میڈیا بریفنگ

پیر 16 نومبر 2015 08:17

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16نومبر۔2015ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ، بھارت کی پاکستان میں مداخلت خطے میں امن کیلئے بڑا خطرہ ہے ،بھارت ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ، افغانستان نے آپریشن ضرب عضب کی حمایت میں اقدامات نہیں کیے ، افغان حکام اور اتحادی افواج کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ضرب عضب سے بچنے کیلئے دہشتگرد افغانستان میں فرار ہوں گے ، دہشتگردوں کو روکنے کیلئے افغانستان کو بھی اقدامات کرنے چاہیں ، پاکستان خلوص کے ساتھ افغانستان میں امن کی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا ، بدلتے ہوئے حالات میں آرمی چیف کا دورہ امریکہ نہایت اہم ہے، پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے اثرات نظر آرہے ہیں ، ملک میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال بہترہوئی ہے ، اسے اب آگے لے کر چلنا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں واشنگٹن میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات میں آرمی چیف کا دورہ امریکہ نہایت اہم ہے ۔ آرمی چیف امریکی سول اور فوجی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس میں علاقائی سیکیورٹی اور استحکام پر تبادلہ خیال ہوگا ۔ آرمی چیف کے دورہ امریکہ میں دو طرفہ تعلقات ، فوجی معاملات اور وسیع ایجنڈے پر بات چیت ہوگی ۔

جنرل راحیل شریف امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے بھی ملاقات کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ سپورٹ کی ہے اور کرتا رہے گا ۔ ضرب عضب کی حمایت میں افغان حکومت نے اقدامات نہیں کیے ۔ہم نے افغانستان اور اتحادی فوج کو بتا دیا تھا کہ ضرب عضب شروع ہونے سے دہشتگرد افغانستان فرار ہونگے، افغان سرحد کو سیل کریں، دہشتگردوں کو ماریں یا پکڑیں ۔

افغانستان کو بھی دہشتگردوں کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں ۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ خطے کی سیکیورٹی بہت اہم ہے ۔ دہشتگردوں کو فرار ہونے سے روکنے کیلئے سرحد پر سخت نگرانی کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہاکہ آرمی چیف امریکہ کے بعد برازیل اور آئیوری کوسٹ کا بھی دورہ کریں گے ۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر پاکستان کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا ، بھارت کی پاکستان میں مداخلت خطے میں امن کیلئے بڑا خطرہ ہے ۔

بھارت ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ۔عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے اثرات نظر آرہے ہیں ، ملک میں سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال بہترہوئی ہے ، اسے اب آگے لے کر چلنا ہے ۔ ضرب عضب کی کامیابی کو ساری دنیا نے سراہا ہے ۔ اس سے قبل آرمی چیف راحیل شریف امریکہ کے پانچ روزہ دورے پر امریکہ روانہ ہوگئے ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف پندرہ سے بیس نومبر تک امریکہ کا دورہ کریں گے۔ آرمی چیف امریکی قیادت سے ملاقاتوں میں خطے کی سکیورٹی صورتحال اور اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اعلی سطح کی ملاقاتوں میں خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بات کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف امریکی قیادت کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں سے آگاہ کریں گے۔ پاک افغان سرحدی صورتحال اور افغان قیادت کے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوگا۔