حکومت اور اداروں کے درمیان بیان بازی مناسب نہیں ، ہم مارشل لاء کی جانب بڑھ رہے ہیں،قانونی ماہرین، حکومت فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرے‘ سول حکومت بدعنوانی‘لاقانونیت اور قانون سے بالاتر ہونے کے تصور کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے، لگتا ہے کہ اداروں نے تاحال آئین و قانون کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا ،کسی ادارے کو دوسرے ادارے پر تنقید کرنے کی آئین اجازت نہیں دیتا، فوج کے ترجمان کے بیان سے ملک میں موجود بے چینی اور اضطراب میں اور بھی اضافہ ہو گا، علی احمد کرد‘ بیرسٹر علی ظفر ، اکرام چوہدری، حشمت حبیب ایڈووکیٹ

ہفتہ 14 نومبر 2015 09:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآ ن لائن۔14نومبر۔2015ء) معروف قانون دانوں نے کہا ہے کہ حکومت اور اداروں کے درمیان بیان بازی مناسب نہیں ہے۔ ہم مارشل لاء کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ حکومت فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرے‘ سول حکومت بدعنوانی‘ لاقانونیت اور قانون سے بالاتر ہونے کے تصور کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔ اداروں کے درمیان وقتی طور پر روابط کی کمی نظر آتی ہے۔

لگتا ہے کہ اداروں نے تاحال آئین و قانون کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔ کسی ادارے کو کسی دوسرے ادارے پر تنقید کرنے کی آئین اجازت نہیں دیتا۔ فوج کے ترجمان کے بیان سے ملک میں موجود بے چینی اور اضطراب میں اور بھی اضافہ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار علی احمد کرد‘ بیرسٹر علی ظفر صدر سپریم کورٹ بار‘ اکرام چوہدری ایڈووکیٹ‘ حشمت حبیب ایڈووکیٹ اور دیگر قانون دانوں نے جمعہ کو خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

(جاری ہے)

سابق صدر علی احمد کرد کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین تو موجود ہے بظاہر ہمارا ملک اس آئین کے تحت ہی چل رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنا فرض ادا نہیں کر رہے ہیں۔ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے کسی ادارے کو کسی دوسرے ادارے پر تنقید کا کوئی حق نہیں ہے اس ملک میں پہلے ہی سیاسی‘ معاشی طور پر مسائل ہیں اور پہلے ہی یہ قوم ایک اضطراب اور بے چینی کا شکار ہے۔

ایسے میں فوج کے ترجمان کے بیان سے اس بے چینی اور اضطراب میں مزید اصافہ ہو گا اداروں کو اس طرح کی تنقید سے اجتناب کرنا چاہئے۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ اداروں کو آئین و قانون کی پابندی کرنی چاہئے۔ جمہوریت کے خلاف اور آئین و قانون سے ماورا کسی بھی اقدام کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ حشمت حبیب کا کہنا ہے کہ اداروں کے درمیان اس طرح کی بیان بازی مناسب نہیں ہے رضا ربانی کی تجویز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ دو مخالف حکومتیں کام کر رہی ہیں۔ اکرام چوہدری نے کہا کہ ہمارا نظام کمزور ہے ادارے اپنا اپنا معاملہ کر رہے ہیں آئین و قانون کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا گیا ہے سول رجیم کو اپنے معاملات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :