بنکوں کو 10 ارب روپے غیر قانونی ادا کرنے پر سیکرٹری خزانہ پنجاب تبدیل ، اعلی پیمانے پر انکوائری شروع

پیر 9 نومبر 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9نومبر۔2015ء) پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سیکرٹری خزانہ پنجاب کی طرف سے کمرشل بنکوں کو 10 ارب روپے کی غیر قانونی ادائیگی کا نوٹس لے لیا ہے اور سیکرٹری خزانہ سے وضاحت بھی طلب کر لی ہے ۔حکومت پنجاب نے ملک کے کمرشل اینڈ نجی بنکوں کو حاصل کئے گئے قرضوں پر اٹھنے والے سود کی مد میں 10 ارب روپے کی زائد ادائیگیاں کی تھیں جس کا آڈٹ حکام نے نشاندہی کر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے تادیبی کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی تھی ۔

خبر رساں ادارے کو ذرائع سے حاصل دستاویزات کے مطابق حکومت پنجاب نے کمرشل بنکوں سے 62 ارب روپے کے قرضے حاصل کر رکھے ہیں اور یہ قرضے صوبے میں مختلف ترقیاتی منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے حاصل کئے گئے تھے ۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے 62 ارب روپے اٹھنے والے سود کی مد میں بنکوں کو 10 ارب روپے کی زائد ادائیگیاں کر دی ہیں اور یہ ادائیگیاں وزارت خزانہ پنجاب میں موجود افسران نے بنکوں سے ساز باز کر کے ادائیگیاں کی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ پنجاب کے نوٹس میں آنے کے بعد انہوں نے سیکرٹری خزانہ یوسف خان کو فوری تبدیل کر دیا ہے اور اعلی پیمانے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا ہے کہ پی اے سی پنجاب اسمبلی نے بھی اس بھاری اور غیر قانونی 10 ارب روپے کی ادائیگی کا نوٹس لے لیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :