کالعدم تنظیموں کے داعش سے مبینہ روابط،نگرانی سخت،کوریج پر پابندی،اقوام متحدہ کی طرف سے مزید 12تنظیموں پر پابندی کے احکامات کے بعد کالعدم تنظیموں کی تعداد 60سے بڑھ کر72ہو گئی،سی آئی ڈی سندھ نے 13کالعدم تنظیموں اور دیگر گروپوں کے مطلوب 98دہشتگردوں کے نام نئی ریڈبک میں شامل کر لئے

پیر 9 نومبر 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9نومبر۔2015ء)وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کے دورہ امریکہ کے بعد کالعدم تنظیموں کی نگرانی مزیدسخت کردی گئی ،کالعدم تنظیموں کے داعش سے مبینہ روابط کی اطلاعات ملنے کے بعد ایسی تمام تنظیموں کی کوریج پر بھی پابندی لگادی گئی ہے ،اقوام متحدہ کی طرف سے مزید 12تنظیموں پر پابندی لگانے کے احکامات مل گئے ملک میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 60سے بڑھ کر72ہو گئی ان تمام تنظیموں کی سرگرمیوں اور دیگر معاملات پر خفیہ ادارے نظر رکھے ہوئے ہیں ادھر سی آئی ڈی سندھ کی جانب سے 13کالعدم تنظیموں اور دیگر گروپوں کے انتہائی مطلوب 98دہشت گردوں کے نام تفصیلات پر مبنی نئی ریڈبک میں شامل کیے گئے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں شدت پسندی میں ملوث کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کی تھی وزارت داخلہ کے مطابق کالعدم تنظیموں کی اس فہرست میں القاعدہ کو سرفہرست رکھا گیا ہے جن پر مبینہ طورپر داعش کا حصہ بننے سمیت روابط میں ملوث ہونے کی بھی اطلاعات پائی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ اس سے پہلے تیار ہونے والی فہرست میں لشکر جھنگوی کو پہلے نمبر پر جبکہ تحریک طالبان پاکستان دوسرے نمبر پرتھی جبکہ تحریک طالبان پاکستان کے دیگر ونگز کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا اس فہرست میں پنجابی طالبان نامی کسی تنظیم کو کالعدم قرار نہیں دیاگیا ۔

واضح رہے کہ اس فہرست میں ان گروپوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کا بنیادی تعلق تو تحریک طالبان پاکستان سے ہے تاہم باہمی اختلافات کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے الگ ہو کر کام کررہے ہیں ۔ ان میں جنداللہ گروپ ،قاری عابد گروپ ،نور اللہ گروپ ،ولی رحمن گروپ، نظام گروپ ،توحید گروپ کے علاوہ دیگر گروہوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔ ان میں زیادہ تر گروپ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سات کالعدم تنظمیں بلوچستان لبریشن آرمی ،بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی ،بلوچستان لبریشن یونٹ فرنٹ ، بلوچستان ریپبلکن آرمی ،لشکر بلوچستان ،بلوچستان مسلح دفاع تنظیم اور بلوچستان یونٹ آرمی شامل ہیں ۔

وزار ت داخلہ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایاکہ بلوچستان میں کام کرنے والی یہ تنظیمیں مذہبی نہیں ہیں تاہم بلوچستان میں لشکر جھنگوی بھی کافی سرگرم ہے جو بالخصوص ہزارہ برادری کو نشانہ بنارہی ہے جس کے داعش کے ساتھ روابط کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ گلگت بلتستان میں کام کرنے والی نوجوانان اہلسنت اور مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ،مرکز سبیل آرگنائزیشن ،شعیہ طلباء ایکشن کمیٹی جبکہ صوبہ سندھ میں پیپلز امن کمیٹی کے علاوہ تحریک طالبان ،لشکر جھنگوی اور دیگر ہم خیال تنظیمیں متحرک ہیں مختلف گروپ جو اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں ان میں جند اللہ گروپ سرفہرست ہے ۔

ایسی طرح پنجاب میں لشکر جھنگو ی ،سنی تحریک تحریک نفاذ شریعت محمدی سپاہ صحابہ پاکستان اور لشکر طیبہ زیادہ متحرک ہیں ۔واضح رہے کہ کالعدم تنظیموں کی فہرستوں کی تیاری میں سویلین اور فوج کے خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں تیار کی گئی ہے ۔خبر رساں ادارے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت کی جانب سے ترتیب دی گئی فہرست میں ان چار تنظیموں کو بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا جو اس سے پہلے واچ لسٹ (غازی فورس حرکت الجہاد اسلامی ،الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ) میں شامل ہیں ۔واضح رہے کہ سی آئی ڈی سندھ کی جانب سے 13کالعدم تنظیموں اور دیگر گروپوں کے انتہائی مطلوب 98دہشت گردوں کے نام تفصیلات پر مبنی نئی ریڈبک میں شامل کیے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :