این اے 122 میں سترہ ہزار سے زائد ووٹ دوسرے علاقوں سے ڈالوائے گئے‘ عمران خان ،2000 لوگوں نے بیان حلفی دیا ہے انکے ووٹ غائب ہیں ، علیم خان ایاز صادق سے 2400 ووٹوں سے ہارا ہے،الیکٹرورل فراڈ کو لے کر الیکشن کمیشن جاؤں گا ، لگ رہا ہے ایاز صادق کی تیسری مرتبہ وکٹ اڑے گی اور ہیٹرک ہوگی، نواز شریف نے لودھراں میں اربوں روپے نواز دیئے جہانگیر ترین کے حلقے میں پچاس ہزار اضافی ووٹ پہنچ گئے ہیں جب پر امن انقلاب کا دروازہ بند ہوجائے تو پھر خونی انقلاب کا دروازہ کھلتا ہے ، بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو، طلاق مطلب ہی ایسا ہے جیسے گھر میں انتقال ہوجائے، ریحام کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا،دروازہ کھلتا ہے عمران خان نے صحافی کے غلط رویے پر معافی مانگ لی

ہفتہ 7 نومبر 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6نومبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دعویٰ کیا ہے کہ این اے 122 میں سترہ ہزار چار سے اٹہتر ووٹ دوسرے علاقوں سے ڈالے گئے‘ 2000 لوگوں نے بیان حلفی دیا ہے کہ ان کے ووٹ غائب ہیں جبکہ علیم خان ایاز صادق سے 2400 ووٹوں سے ہارا ہے الیکٹرورل فراڈ کو لے کر الیکشن کمیشن جاؤں گا کیونکہ الیکٹرورل فراڈ کے بعد این اے 122 کا الیکشن کالعدم ہونا چاہیے‘ لگ رہا ہے کہ ایاز صادق کی تیسری مرتبہ وکٹ اڑے گی اور ہیٹرک ہوگی۔

2013 ء کا الیکشن آر اوز اور بلدیاتی الیکشن ایس ایچ اوز کا ہے‘ نواز شریف نے لودھراں میں اربوں روپے نواز دیئے جہانگیر ترین کے حلقے میں پچاس ہزار اضافی ووٹ پہنچ گئے ہیں جب پر امن انقلاب کا دروازہ بند ہوجائے تو پھر خونی انقلاب کا دروازہ کھلتا ہے جبکہ عمران خان نے صحافی کے غلط رویے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ طلاق مطلب ایسا ہے جیسے کہ گھر میں انتقال ہوجائے۔

(جاری ہے)

ریحام کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا۔ جمعہ کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریحام خان کے حوالے سے کوئی سوال نہ پوچھا جائے۔ کیونکہ طلاق کا مطلب ایسا ہے جیسے گھر میں انتقال ہوجائے۔ اور میں ریحام کے خلاف کوئی بات بھی نہیں سن سکتا ہوں اس لئے زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے۔ عمران خان نے پشاور میں صحافی سے غلط رویے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں صحافیوں کی بہت عزت کرتا ہوں لیکن صحافیوں کو بھی دوسروں کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست دان کہتے ہیں کہ عمران خان کی سوئی دھاندلی پر اٹکی ہوئی ہے ہم الیکشن کیلئے تیاری کرتے ہیں جبکہ ن لیگ دھاندلی کیلئے نئے حربے استعمال کرلیتی ہے۔ ن لیگ نے این اے 122 میں سروے کرایا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ووٹروں کی کیا تعداد ہے۔ جس کے بعد ن لیگ نے سارا ریکارڈ حاصل کرکے پی ٹی آئی کے ووٹروں کو باہر کرکے اپنے ووٹروں کو اندر کردیا۔

عمران خان نے کہا کہ این اے 122 میں پولنگ کے دن 17478 ووٹوں کو ادھر ادھر علاقوں کے لوگوں سے ڈلوائے گئے 30 ہزار ووٹوں میں سے 4000 ووٹوں کو ادھر ادھر کیا گیا اکیس ہزار سے زائد ووٹوں کا ریکارڈ نہیں ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے پاس 812 فارم اے موجود ہیں۔ تحریک انصاف نے تحقیقات کرائیں تو پتہ چلا کہ این اے 122 میں 2000 لوگوں نے بیان حلفی جمع کرایا کہ ان کے ووٹ غائب ہیں جبکہ علیم خان ایاز صادق کے مقابلے میں 2400 ووٹوں سے ہارا ہے یہ بے ضابطگیاں نہیں بلکہ الیکٹرورل فراڈ ہے اس پر ایف آئی آر بھی کٹ سکتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ این اے 122 کے الیکٹرورل فراڈ میں نادرا نے ن لیگ کی مدد کی ہے۔ اور اب ہم اس فراڈ کو الیکشن کمیشن میں لے کر جائیں گے کیونکہ یہ الیکشن کالعدم ہے اور امید ہے کہ این اے 122 میں ہیٹرک ہوگی اور ایاز صادق تیسری مرتبہ سے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 ء کا الیکشن آر اوز کا تھا اور اب بلدیاتی الیکشن ایس ایچ اوز کا تھا کیونکہ بلدیاتی الیکشن میں پولیس کا بے دریغی سے استعمال کیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے لودھراں میں اربوں روپے نواز دیئے چلو عوام کو ہماری وجہ سے کچھ نہ کچھ فائدہ تو حاصل ہوا اس کے علاوہ جہانگیر ترین کے علاقے میں پچاس ہزار اضافی ووٹ بھی پہنچا دیئے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا کیا فائدہ ہے جبکہ جو قانون پارلیمنٹ میں بنائے جاتے ہیں ان کو سرعام توڑ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پر امن انقلاب کا دروازہ بند ہوجائے تو پھر خونی انقلاب کا دروازہ کھلتا ہے لوگ سٹیسکو سے تنگ ہوکر ہماری طرف آرہے ہیں ہم اڑھائی سال سے انتخابی دھاندلی پر چیخ رہے ہیں لیکن دھاندلی کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں دی جاتی تو اب ہمارے پاس سڑکوں پر آکر توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ کون سے راستہ رہ جاتا ہے عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس عوامی طاقت موجود ہے۔

پی ٹی آئی کسی کا پتلا بن کر اقتدار میں نہیں آنا چاہتی۔