امریکہ سمیت عالمی ادارے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں،چو ہدری نثار ، عالمی برادری دہرے معیار اپنانے سے باز رہے، پاکستان کے خلاف توہین آمیز سلوک برداشت نہیں کریں گے، امریکہ اور مغرب بلاجواز پاکستانیوں پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگا کر ملک بدر کرنے کے عمل کو قبول نہیں کریں گے، گزشتہ دور حکومت سے لے کر اب تک 90 ہزار پاکستانی شہری یورپ سے غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ ہو ئے ہیں،حجاب اور داڑھی رکھنے والے دہشت گرد نہیں ہوتے ہیں ،مغرب اس زاویئے سے نکل کر اصل دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بندوبست کرے ،وفاقی وزیر داخلہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 7 نومبر 2015 09:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چو ہدری نثار علی خان نے کہا کہ امریکہ سمیت بین الاقوامی ادارے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں ۔عالمی برادری دہرے معیار اپنانے سے باز رہے ۔ پاکستان کے خلاف توہین آمیز سلوک برداشت نہیں کریں گے ۔ امریکہ اور مغرب بلاجواز پاکستانیوں پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگا کر ملک بدر کرنے کے عمل کو قبول نہیں کریں گے ۔

گزشتہ دور حکومت سے لے کر اب تک 90 ہزار پاکستانی شہری یورپ سے غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ کئے گئے ہیں،حجاب اور داڑھی رکھنے والے دہشت گرد نہیں ہوتے ہیں ۔ مغرب اس زاویئے سے نکل کر اصل دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بندوبست کرے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ دورہ امریکہ میں وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا کہ پاکستان میں چھوٹا سا واقعہ ہو جاتا ہے تو امریکہ سمیت عالمی برادری پاکستان کے خلاف سخت اقدامات اٹھا لیتی ہے جبکہ بھارت میں بنیادی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے امریکہ سمیت عالمی برادری سے اس بارے کوئی ردعمل نہیں آتا ہے ۔

بھارت میں لوگ زندہ جلائے جا رہے ہیں وہاں اقلیت کیا اکثریت والے بھی محفوظ نہیں تاہم بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بیٹھی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت میں رونما ہونیوالے واقعات پر تشویش کا اظہار کر کے انہیں اس بارے آگاہ کر دیا ہے ہمیں اس مسئلے کو پارٹی سطح پر اور پارلیمنٹ میں موثر طریقے سے اجاگر کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ اس معاملے کو بین الاقوامی فورم پر بھی اٹھانا چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا سے درخواست ہے بھارت میں بنیادی حقوق کے خلاف واقعات کو اسی طرح کی کوریج دیں جس طرح کے بھارتی میڈیا اجمل قصاب اور دیگر چھوٹے چھوٹے واقعات کو فلیش کرتا ہے اس سلسلے میں سوشل میڈیا نے بڑا کردار ادا کیا ہے ۔چوہدری نثار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت 2009 میں مغرب کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا اس معاہدے کے تحت کوئی بھی پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہو جاتا ہے انہیں پاکستان ڈی پورٹ کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت یورپ سے گزشتہ دو ر حکومت سے لے کر اب تک 90 ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ درست نہیں ہے کہ مغرب پاکستانی شہری پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستان بھیجنا مناسب نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے مغرب سے غیر قانونی طور پر ڈی پورٹ کئے جانیوالے پاکستانیوں کا جہاز پاکستان کے ہوائی اڈں پر اترنے کی اجازت نہیں دی ہے گزشتہ دو ہفتوں سے وزارت داخلہ نے یہ سلسلہ بند کر رکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کے دو طاقتور ملک برطانیہ اور اٹلی سے کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگا کر ناجائز طور پر یہاں بھیجنے والے جہاز کو اجازت نہیں دیں گے ۔ اٹلی نے دو پاکستانیوں پر اس طرح کے الزام لگا کر یہاں بھیجا کہ یہ پاکستانی شہری پشاور آرمی پبلک سکول واقعے میں ملوث ہے جو کہ یہ الزامات بے بنیاد اور غلط تھے ۔ جب تک ان الزامات کی تصدیق نہیں ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ کچی آبادیاں قائم کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہوں گی کچی آبادیوں میں زیادہ تر کرایہ دار رہتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نادرا اور ایف آئی اے سے بدعنوان لوگ نکالے جا چکے ہیں اور انہیں گرفتار بھی کر چکے ہیں ۔ 200 سے زائد بدعنوان افسران کو نادرا سے نکالا جا چکا ہے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے اجلاس میں واضح الفاظ پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان کو بنیادی حقوق کے لیکچر دینے کے بجائے اپنے کرتوتوں پر غور کرنا چاہئے ۔ حجاب اور داڑھی رکھنے والے دہشت گرد نہیں ہوتے ہیں ۔ مغرب اس زاویئے سے نکل کر اصل دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بندوبست کرے ۔