سپریم کورٹ نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے پانچ سموں کی اجازت سے متعلق پی ٹی اے حکام سے چوبیس گھنٹوں میں جواب طلب کر لیا ، عدالت کا بلوچستان بدامنی کیس بھی مذکورہ مقدمے کے ساتھ لگانے کا حکم ، عدالت کو بتایا جائے کہ پانچ سموں کے اجراء کی اجازت کیوں دی گئی ؛ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس

جمعرات 5 نومبر 2015 09:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ میں موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے پانچ سموں کی اجازت کے بارے میں پی ٹی اے حکام سے چوبیس گھنٹوں میں جواب طلب کیا ہے جبکہ عدالت نے بلوچستان بدامنی کیس بھی مذکورہ مقدمے کے ساتھ لگانے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پانچ سموں کے اجراء کی اجازت کیوں دی گئی جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ کراچی میں ناخوشگوار واقعات میں موبائل فون سموں کو استعمال کیا گیا اس ایشو کو سپریم کورٹ نے سب سے پہلے اٹھایا ۔

(جاری ہے)

غیر قانونی سموں کا استعمال اب بند ہونا چاہئے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے پانچ سموں کے اجراء بارے مقدمے کی سماعت کی اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ اس بات کی وضاحت ہونی چاہئے کہ آخر پانچ سموں کا اجراء کس وجہ سے کیا جاتا ہے ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اس اپنے موقف سے عدالت کو آگاہ کیا ۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کا معاملہ بلوچستان بدامنی کیس میں بھی زیر بحث رہا ہے اس کو بھی اس مقدمے کے ساتھ لگایا جائے عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج جمعرات تک کے لئے ملتوی کر دی ۔