قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے فوجداری قانون میں ترمیم کا بل منظور کر لیا، بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہوگی، زیادتی کا شکار بچے کی شناخت ظاہر کرنے پر 2 دو سال تک سزا دی جا سکے گی، متاثرہ بچوں کا علاج نہ کرنے والے کو 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا،جعلی ایف آئی آر پر 5لاکھ روپے جرمانہ کی سز ابھی منظور، جبرا شادی مسلمان وغیر مسلم کے جرمانہ میں اضافہ کرتے ہوئے 1لاکھ روپے جرمانہ مقرر غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر دو نئی شک بنانے پر اتفاق ،کمیٹی اجلاس میں فیصلے

بدھ 4 نومبر 2015 09:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4نومبر۔2015ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے فوجداری قانون میں ترمیم کا بل منظور کر لیا ، نئی ترمیم کے تحت بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہوگی، زیادتی کا شکار بچے کی شناخت ظاہر کرنے پر 2 دو سال تک سزا دی جا سکے گی جبکہ متاثرہ بچوں کا علاج نہ کرنے والے کو 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا،جعلی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جس پر 5لاکھ روپے جرمانہ کی سز ابھی منظور کی گئی ہے ۔

کمیٹی نے جبرا شادی مسلمان وغیر مسلم کے جرمانہ میں اضافہ کرتے ہوئے 1لاکھ روپے جرمانہ مقرر کیا گیا ،غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر دو نئی شک بنانے پر اتفاق کرلیا گیا ۔ترمیمی بل کے مطابق ایسے مقدمات میں کارروائی نہ کرنے والے پولیس افسر کو 6 ماہ سے 2 سال تک سزا ملے گی ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چےئرمین رانا شمیم احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔

جس میں ممبران سید جاوید علی شاہ ،غالب خان ،شیخ محمد اکرم ،سید افتخار الحسن ،مخدوم زادہ باسط بخاری ،مخدوم سید علی حسن گیلانی ،ڈاکٹر عارف علوی ،تحمینہ دولتانہ ،ڈاکٹر عامر اللہ مروت ،عائشہ سید نے شرکت کی ۔کمیٹی کی جانب سے منظور کئے جانے والے ترمیمی بل میں بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہوگی۔ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ زیادتی کا شکار بچے کی شناخت ظاہر کرنے پر 2 دو سال تک سزا دی جا سکے گی جبکہ متاثرہ بچوں کا علاج نہ کرنے والے کو 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

ترمیمی بل کے مطابق ایسے مقدمات میں کارروائی نہ کرنے والے پولیس افسر کو 6 ماہ سے 2 سال تک سزا ملے گی۔ فوجداری ترمیمی بل منظور شدہ صورت میں قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔کمیٹی کی رکن نعیمہ کشور کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کرنے والے کو اسلام کے مطابق سنگسار کیا جائے۔کمیٹی میں جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے پر سات سال سزا منظور کرنے کی بھی سفارش کی گئی ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے بیس دنوں کے دوران 200جعلی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جس پر 5لاکھ روپے جرمانہ کی سز ابھی منظور کی گئی ہے ۔

کمیٹی نے جبرا شادی مسلمان وغیر مسلم کے جرمانہ میں اضافہ کرتے ہوئے 1لاکھ روپے جرمانہ مقرر کیا گیا جبکہ پروٹیکشن آف پاکستان بل پرمرکز کے علاوہ صوبوں کو بھی شامل کرکے اعتماد میں لینے تک بل کو موخر کردیا گیا ہے ۔رینجرز کے 90دن ریمانڈ کو مرکز کے تحت رکھنے پر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے اس کا غلط استعمال ہو نے کا خدشہ ہے ۔

غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر دو نئی شک بنانے پر اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ کمیٹی کو ممبران نے بتایاکہ دوران شکار اسلحہ رکھنے والوں کے لیے الگ شک جبکہ دہشت گردی سمیت خوف وہراس پیدا کرنے والوں کے لیے تفتیشی کے صوابددی اختیار تک محدود کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ نئے اسلحہ لائسنس 31دسمبر تک نہیں جاری کیے جائیں گے چونکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد اسلحہ لائسنس ابھی تک نادرہ کے پاس کمپوٹرانڈ ہونے کے لیے نہیں آئے ہیں ۔

صوبوں کی جانب سے لائسنس بنائے جارہے ہیں وفاق میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت وزارت داخلہ نے پابندی لگارکھی ہے ۔ ممبران نے کمیٹی کو بتایاکہ جرائم پیشہ افراد کے پاس لا ئسنس موجود ہیں جبکہ ایم این ایز کے پاس لائسنس نہیں ہیں جس پر چئیر مین نے کہا کہ اسلحہ لائسنس کی سکرونٹی کی جائے تاکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرا تنگ ہو سکے ۔میٹنگ منٹ نہ ملنے پر عائشہ سید نے چےئرمین کو شکایت کی کہ ہر بار اگلی میٹنگ میں منٹ دینے کا کہہ کر ٹال دیا جاتاہے اس پر نوٹس لیا جائے ۔

کے پی کے میں ناردہ ایگزیکٹو افغان باشندے پر بھی چےئرمین نادرہ کی عدم طلبی پر اعتراض کیا گیا ہے جس پر کمیٹی چےئرمین نے اگلی کمیٹی میں چےئرمین نادرہ کو لازمی پیش ہونے کی ہدایت جاری کی ہیں ۔غالب خان کی جانب سے فاٹا میں پاسپورٹ آفس وزیر داخلہ کے حکم کے باوجود نہ بننے پر بھی چےئرمین کمیٹی نے جواب طلبی کا نوٹس جاری کیا ہے ۔