بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ،پنجاب میں مسلم لیگ ن ،سندھ میں پیپلز پارٹی کو واضح برتری ، آزاد امیدوار وں کا دوسرا نمبر ، سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے،پولنگ کے دوران پر لڑائی جھگڑے و پر تشدد واقعات ،فیصل آباد میں تصادم،فائرنگ سے تحریک انصاف کے کارکن سمیت 2،خیرپور میں مسلح گروپوں میں تصادم میں12 افراد جان کی بازی ہار گئے،اوکاڑہ میں بھی شدید کشیدگی ،اسلحہ کی نمائش اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا،ا سلحہ کی نمائش اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا،فتح پر امیدواروں کے حامیوں کاوالہانہ جشن، مٹھائیاں تقسیم

اتوار 1 نومبر 2015 10:21

کراچی،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1نومبر۔2015ء)ملک کے دو صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ(ن) اور سندھ سے پاکستان پیپلزپارٹی ن کو واضح برتری حاصل ہے ،دونوں صوبوں میں مجموعی طور پر آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں ، پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف ،سندھ میں مسلم لیگ فنکشنل دوسری بڑی کامیاب سیاسی جماعتوں کے طور پر سامنے آئی ہیں اس موقع پر سیکورٹی کے بھی سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے، پولنگ کے دوران پر لڑائی جھگڑے و دیگر پر تشدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں ،فیصل آباد میں تصادم،فائرنگ سے تحریک انصاف کے کارکن سمیت 2،خیرپور میں مسلح گروپوں میں تصادم میں12 افراد جان کی بازی ہار گئے،اوکاڑہ میں بھی شدید کشیدگی رہی،اسلحہ کی نمائش اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا،فتح پر امیدواروں کے حامیوں کاوالہانہ جشن۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز پنجاب کے12 اضلاع کی2696اور سندھ کے8اضلاع کی 1072 نشستوں پر بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹ ڈالے گئے ، پولنگ صبح ساڑھے سات بجے سے شام ساڑھے5بجے تک جاری رہی۔انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ(ن) اور سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا ہے،پنجاب کی2696 نشستوں میں سے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے416،تحریک انصاف نے88،مسلم لیگ(ق) نے3 اور پاکستان پیپلزپارٹی نے30،جماعت اسلامی نے7 نشستیں حاصل کیں جبکہ 361آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

سندھ کی1073 نشستوں میں سے موصول ہونے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نےً564،مسلم لیگ فنکشنل نے50،مسلم لیگ(ن) نے13،پاکستان تحریک انصاف نے21 نشستیں حاصل کیں جبکہ130آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ ن نے دعوی کیا ہے کہ اسے لاہور میں کامیابی مل گئی ہے اور 272میں سے 154 نشستیں حاصل ہو گئی ہیں ۔اس دوران پنجاب اور سندھ کے کچھ حلقوں میں اکادکا واقعات بھی رونماء ہوئے ۔

کئی حلقوں میں بدانتظامی اور لڑائی جھگڑے دیکھے گئے ہیں۔ لاہور، گجرات، قصور، وہاڑی، شکارپور، خیرپور اور جیکب آباد میں کئی پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامے اور جھگڑے دیکھنے میں آئے جب کہ کئی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا سامان ہی تاخیر سے پہنچا۔گجرات کے یوسی 11 میں جھگڑے اور ہنگامی آرائی کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار کے بھائی نے جعلی ووٹ ڈالنے والے کو پکڑا تو پولیس اہلکار امیدوار کے بھائی کو ہی گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے پولیس اسٹیشنز پر دھاوا بول دیا۔

رائیونڈ کے یوسی 273 گورنمنٹ مڈل ہائی اسکول میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم ہوگیا اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے کپڑے پھاڑ دیئے گئے، صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے بعد کارکنان منتشر ہوگئے جب کہ لودھراں کے گرلز کالج پولنگ اسٹیشن کے باہر کھلاڑی اور متوالے آمنے سامنے آگئے اور تلخ کلامی کے بعد لاتوں، گھونسوں، ڈنڈوں اور کرسیوں کو آزادانہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں کئی کارکن زخمی ہوگئے۔

سندھ میں بھی پولنگ اسٹیشن پر ہنگامے اور جھگڑے دیکھے گئے، شکار پور میں جعلی ووٹ کاسٹ کروانے پر اسسٹنٹ پولنگ آفیسر شاہ میرعباسی کو گرفتار کرلیا گیا۔ خیرپور میں الیکشن ڈیوٹی پر مامور ایس ایچ او عبدالستار کلہوڑو دل کا دورہ پڑنے پر جاں بحق ہوگئے جب کہ گجرات میں پبلک اسکول نمبر 2 کا پریزائیڈنگ آفیسرمحمد شریف بھی دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔

پولنگ کے خاتمے کے آخری لمحات میں خیرپور کی تحصیل گمبٹ کی یونین کونسل درازہ کے پولنگ اسٹیشن پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران 12 افراد جاں بحق ہوگئے موصولہ اطلاعات کے مطابق جھگڑا جعلی ووٹ کاسٹ کرانے پر شروع ہوا اور مخالف فریق کی فائرنگ سے فنکشنل کارکن گل محمد جونیجو موقع پر جاں بحق ہوگیا جس کے بعد دونوں جانب سے مورچہ بند فائرنگ سے مزید 11 افراد جاں بحق جبکہ 25 افراد زخمی ہوگئے زخمیوں کو رانی پور اور گمبٹ کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جبکہ مرنے والوں کی لاشیں کئی گھنٹے تک پڑی رہیں اطلاع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی اور آرمی کو بھی مدد کے لیے طلب کرلیا گیا، مرنے والوں میں فقیر جمشید، ولیارو، نورحسن، ارباب، ذوالفقار، گل شیر ، گل محمد، نعیم احمد، دریام فقیر اور عبدالرحیم شامل ہیں ، جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا تھا اسپتال ذرائع اور ایس ایس پی خیرپور نے 11 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے مقتولین کا تعلق سانگھڑ سے بتایا جاتا ہے مذکورہ پولنگ اسٹیشنوں پر صرف 4 پولیس اہلکار مقرر تھے۔

پی پی رہنما نثار کھوڑو کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے۔ادھر فیصل آباد میں بھی2گروپوں کے درمیان تصادم ہوا اور فائرنگ سے 2افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے ایک کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔اوکاڑہ میں بھی نتائج آنے کے بعد شدید کشیدگی کے باعث رینجرز کو طلب کیا گیا،تاہم کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا،لاہور میں نتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پولیس نے پی ٹی آئی پنجاب کے آرگنائزر چوہدری سرور کے دو گارڈز کو گرفتار کرلیا ، گاڑی کی تلاشی کے دوران تین پستول ‘ 2 رائفل اور دیگر اسلحہ برآمد کیا گیا۔

پولیس کے مطابق لاہور میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کی خلاف ورزی پر گارڈز کو حراست میں لیا گیا ۔ سی سی پی او لاہور کے مطابق برآمد اسلحہ کی مکمل تحقیقات کریں گے اور ملزموں کو سزا دیں گے،دریاخان کے نواحی قصبہ کہاوڑ کلاں کے پولنگ اسٹیشن آفس یونین کونسل میں 2سیاسی مخالف دھڑوں کے درمیاں جھگڑا، 7افراد زخمی حالات کشیدہ ہونے پر پاک فوج طلب کر لی گئی، تین گھنٹے سے زائد پولنگ بند رہی،پریذائیڈنگ آفیسر نے بتایا کہ کارسرکار میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کاروائی کی گئی ہے۔

ادھرشکارپور میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں ہونے والے پولنگ کے عمل کے دوران 15سے زائد پولنگ اسٹیشنز پرمخالف گروپوں میں ہونے والے تصادم کے نتیجے میں42سے زائد ووٹرز اور دیگر افراد زخمی ہوئے جبکہ جھگڑوں کی وجہ سے متعدد پولنگ اسٹیشنس پر پولنگ کا عمل چند گھنٹوں تک معطل ہوا جو کہ پولیس اور رینجرز کی مداخلت سے دوبارہ بحال کردیاگیا۔

جبکہ ان جھگڑوں کے دوران کسی بھی جانی یا املاک کے نقصان کا کوئی اطلاع نہیں۔ فیصل آباد میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے حامیوں نے وزیر مملکت عابد شیر علی کا گھیراؤ کرکے انہیں دھکے دیئے ، اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے دونوں دھڑوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی ۔ خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر مملکت عابد شیر علی اپنے بڑے بھائی عامر شیر علی سابق میئر میونسپل کارپوریشن کے حلقہ یو سی 116میں پولنگ سٹیشن کے باہر پہنچے کہ اس دوران صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے کارکنوں نے ان کی گاڑی کو روک کر انہیں برا بھلا کہنا شروع کردیا ۔

صوبائی وزیر قانون کے حامیوں نے انہیں گھیرے میں لے کر تشدد کرنا چاہا مگر اس دوران پولیس ، رینجرز ، ڈی سی او ، سی پی او اور دیگر افسران ڈچکوٹ روڈ پر پہنچ گئے انہوں نے عابد شیر علی کو باحفاظت وہاں سے ان کی رہائش گاہ پر پہنچایا مگر رانا ثناء اللہ اور عابد شیر علی کے حامی آمنے سامنے ہوکر ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے۔جبکہ فیصل آباد سے و زیرمملکت پانی وبجلی عابد شیر علی کے بڑے بھائی سابق مےئر میونسپل کارپوریشن عامر شیر علی صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ گروپ کے امیدوار اور ہیرے کے نشان پر انتخاب لڑنے والے امیدوار تھے سے شکست کھا گئے،اسی طرح صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ گروپ کے سرکردہ رہنما ممبر صوبائی اسمبلی ملک محمد نواز کے دو بھائی جو کہ انتخابات میں حصہ لے رہے تھے ان میں سے ایک شکست کھا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار ممتاز علی چیمہ سابق تحصیل ناظم فیصل آباد حلقہ سے کامیاب ہوگئے۔

خبر رساں ادارے کو مےئر گروپ کے چوہدری شیر علی نے بتایا کہ ان کے بیٹے عامر شیر علی کو جو کہ جیت رہے تھے ایک منصوبے کے تحت ہرایا گیا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں فیصل آباد سے چوہدری شیر علی کے مےئر گروپ نے بھاری اکثریت حاصل کی ہے۔ اسی طرح دونوں صوبوں کے دیگر علاقوں میں بھی لڑائی جھگڑوں ،بحث وتکرار کے دیگر واقعات بھی رونما ہوتے رہے ،پنجاب میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی ،اس دوران سیکورٹی کے بھی سخت ترین انتظامات کئے تھے ،اسلحہ لہرانے ،لڑائی جھگڑوں اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر متعدد افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہوا تو کامیاب امید واروں کے حامیوں نے بھرپور جشن منایا۔ ڈھول کی تھاپہ پر بھنگڑے ڈالے گئے اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں جبکہ کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دینے کا سلسلہ بھی رات دیر تک جاری رہا۔ پارٹی ترانے بجتے رہے۔ کامیاب جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے مٹھائی کھلاتے رہے جبکہ ڈھول کی تھاپ پر والہانہ بھنگڑے ڈالتے رہے جبکہ پارٹی ترانوں پر بھی رقص جاری رہا۔

کئی جگہوں پر آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) لاہور میں مجموعی طور پر کامیاب رہی لیکن مسلم لیگ (ن) کے لئے پریشان کن بات یہ تھی کہ پنجاب بھر سے کوئی خاطر خواہ اور تسلی بخش نتائج حاصل نہ کر سکے ہیں۔ لیگی قیادت پنجاب بھر کی کمزور صورتحال اور فیصل آباد کی بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اس قدر پریشان ہے کہ لاہور کی فتح بھی وہ خوشی اور طمانیت نہیں دے سکی جس کی توقع قیادت کر رہی تھی۔

دریں اثناء وزیر اعظم نواز شریف نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا ووٹ سلطان سرائے میں واقع مدرستہ البنات میں کاسٹ کیا ، ن لیگ کے کارکنوں کی طرف سے نعرے لگا کر وزیراعظم کا پر جوش انداز میں استقبال کیا ،پولنگ اسٹیشن کا احاطہ شیر آیا شیر آیا کے نعروں سے گونج اٹھا ، وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پہلی مرتبہ اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے