مشکل گھڑی میں تعاون کی پیشکش پر تمام ہمسایہ ممالک کے شکرگزار ہیں،پرویز رشید، شہداء کے لواحقین کو چھ لاکھ روپے فی کس ‘ مکمل تباہ گھروں کی تعمیر کیلئے دو لاکھ روپے فی گھر ‘ جزوی اور کم تباہ شدہ گھروں کیلئے ایک لاکھ روپے فی کس ‘ شدید زخمیوں کیلئے دو لاکھ روپے فی کس، کم زخمی یعنی جن کا جسم سلامت ہے ان کو ایک لاکھ روپے فی کس ادا کئے جائیں گے‘ رقوم کی ترسیل پیرسے جمعرات تک مکمل کردی جائے گی،زلزلہ متاثرین کا تعین تین رکنی کمیٹی کرے گی،چترال کو بجلی فراہمی کیلئے 30 میگاواٹ ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی ، حکومت تین سو ملین روپے ادا کرے گی،وفاقی وزیر اطلاعات کی چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس ،تمام تنصیبات اور انفراسٹرکچر زلزلے میں مکمل محفوظ رہا ، زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی مالاکنڈ ڈویژن میں ہوئی،میجر جنرل اصغر نواز

جمعرات 29 اکتوبر 2015 09:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ ہم ان تمام ہمسایہ ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں تعاون کی پیشکش کی‘ زلزلے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو چھ لاکھ روپے فی کس ‘ مکمل تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے دو لاکھ روپے فی گھر ‘ جزوی اور کم تباہ شدہ گھروں کیلئے ایک لاکھ روپے فی کس ‘ شدید زخمیوں کیلئے دو لاکھ روپے فی کس اور کم زخمی یعنی جن کا جسم سلامت ہے ان کو ایک لاکھ روپے فی کس ادا کئے جائیں گے‘ ان رقوم کی ترسیل پیر سے جمعرات تک مکمل کردی جائے گی‘ زلزلہ متاثرین کا تعین تین رکنی کمیٹی کرے گی‘ کے پی کے میں اس وقت 70 فیصد ہسپتال خالی ہیں‘ وفاقی حکومت نے کے پی کے میں 100 ارب روپے کے پراجیکٹس مکمل کرنے کا ارادہ کیا ہے جن میں لواری ٹنل کیلئے 26 ارب روپے‘ چک درہ چترال روڈ کیلئے 27 ارب روپے اور مالاکنڈ ٹنل کیلئے گیارہ ارب روپے وفاقی حکومت ادا کرے گی اس کے علاوہ چار پراجیکٹس میں وفاقی اور کے پی کے حکومت کا حصہ پچاس فیصد ہوگا‘ چترال کو بجلی فراہم کرنے کیلئے 30 میگاواٹ ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی جس سے چترال لوڈ شیڈنگ فری ہوجائے گا جس کیلئے حکومت تین سو ملین روپے ادا کرے گی۔

(جاری ہے)

چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز نے کہا ہے کہ زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 266 ہوگئی ہے جبکہ 1856 افراد زخمی ہوئے اور گیارہ ہزار 3 سو 89 گھر تباہ ہوئے۔ اب تک 42 آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 2.3 تا 5.3 ری ایکٹر سکیل پر ریکارڈ کی گئی۔ تمام تنصیبات اور انفراسٹرکچر اس زلزلے میں مکمل طور پر محفوظ رہا ہے۔ حالیہ زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی مالاکنڈ ڈویژن میں ہوئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کے میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 220 ‘ 1656 زخمی اور 10586 گھر تباہ ہوئے ‘ فاٹا میں 30 افراد جاں بحق ‘ 31 زخمی اور تین سو گھر تباہ ہوئے گلگت بلتستان میں 10 افراد جاں بحق‘ 31 زخمی اور 436 گھر تباہ ہوئے۔

پنجاب میں چار افراد جاں بحق‘ 98 افراد زخمی اور 61 گھر تباہ ہوئے۔ آزاد جموں و کشمیر میں دو افراد جاں بحق ‘ بارہ زخمی اور چھ گھر تباہ ہوئے۔ زخمیوں میں تمام قسم کے زخمی شامل ہیں۔ مالاکنڈ ڈویژن میں مریضوں کا لوڈ زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ گھروں کی تباہی کی صورتحال ابھی تک پوری طرح واضح نہیں ہے۔ پہاڑی علاقوں میں کسی جگہ بڑی لینڈ لائیڈنگ دیکھنے میں نہیں آئی۔

نیشنل ہائی وے کے مطابق تمام روڈز کھلے ہیں۔ ریلیف آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے سوئے نہیں ہوئے چوکس ہیں اور اپنا کام بھرپور طریقے سے کررہے ہیں۔ زلزلے سے کوئی بھی پکا گھر نہیں گھرا بلکہ صرف کچے گھر گرے ہیں۔ ہم نے کم سے کم وقت میں تمام معاملات کو سنبھالا ہے اور ہم بھرپور طریقے سے اپنی عوام کے ساتھ ہیں۔