سپریم کورٹ، این اے 154 میں دھاندلی مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی، پہلے جعلی ڈگری کے تحت درخواست گزار کی نااہلی کا معاملہ دیکھیں گے،وہ اس میں نااہل ثابت ہو جاتے ہیں تو دھاندلی کا معاملہ دیکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی،جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس ، زلزلے کی وجہ سے صدیق خان وقتی طور پر نااہلی سے بچ گئے

منگل 27 اکتوبر 2015 10:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27اکتوبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 میں دھاندلی کے مقدمے کی سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار صدیق خان بلوچ کو ذاتی طور پر کہا ہے کہ الیکشن ٹریبونل کی طرح سے بنچ کے معزز ججز صاحبان ان سے کچھ بھی پوچھ سکتے ہیں،زلزلے کی وجہ سے صدیق خان وقتی طور پر نااہلی سے بچ گئے ۔

تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم پہلے جعلی ڈگری کے تحت درخواست گزار کی نااہلی کا معاملہ دیکھیں گے اور اگر وہ اس میں نااہل ثابت ہو جاتے ہیں تو پھر انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ دیکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو عوامی نمائندہ وہ کھل کر سامنے آ جائے آپ کے موکل نے تو کمال کر دیا پہلی جماعت سے بی اے تک تمام جماعتیں پرائیویٹ امیدوار کے طور پر پاس کر لیں ۔

(جاری ہے)

ٹریبونل نے آپ کے موکل سے آسان سوال پوچھا اس کا بھی آپ کو جواب نہ آیا یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں جعلی ڈگری جو ہو بہو اصل ہوتی ہے کئی لوگ بغیر پڑھے اسناد حاصل کر لیتے ہیں اگر گواہ آپ کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ آپ کے داخلہ فارم تک نہیں مل رہے تو آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ نے میٹرک ، ایف اے اور بی اے کیا ہے انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں ۔

درخواست گزار صدیق خان بلوچ کے وکیل شہزاد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 20 ہزار ووٹ غیر تصدیق شدہ تھے جن ووٹوں کی تصدیق نہ کی گئی ان کے حوالے سے تفصیلات بھی عدالت میں موجود ہیں غلطی کے حوالے سے بات پولنگ سٹاف نے سارے حلقے سے کی ۔ شناختی کارڈ دیکھ کر ہی بیلٹ پیپرز جاری کئے جاتے ہیں ۔ الیکٹورل رول پر ووٹر کے انگوٹھے کے نشان ثبت کرنے کی قانونی طور پر کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔

سیریل نمبرز الیکٹورل رول کے دوران جمع کئے جاتے ہیں ۔ شناختی کارڈ نمبر رجسٹر ہونا الیکٹورل رول پر تصویر کا ہونا اور شناختی کارڈ نمبر ہونا ضروری ہوتا ہے یہاں ایسا کیوں نہیں کیا گیا ۔ ووٹر نمبر موجود ہے ۔ انگوٹھے کا نشان بھی ہے مگر شناختی کارڈ نمبر نہیں ہے نادرا نے اس حوالے سے کوئی پراسیس تک نہیں کیا آخر یہ انگوٹھا کسی نہ کسی کا تو ہے۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ نے اس حوالے سے عدالت کو جائزہ لینے کا کیوں نہیں کہا اگر کہا تھا تو اس حوالے سے کیا بنا ۔ نادرا سے بھی آپ نے بات کی ہے یا نہیں ۔ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو یہاں کیسے بات کر سکتے ہیں آپ کو اپنی کمزوری اور کوتاء کا پہلے اعتراف کرنا پڑے گا ۔ یہ کوتاہی موجود ہے آپ کے خلاف دو باتوں کی وجہ سے نااہل قرار دیا ہے ایک نااہلی ہے اور دوسرا کوتاہی ہے پہلے ہم نااہلی کے معاملے کو دیکھ لیتے ہیں اگر آپ نااہل تھے ۔

تو بات ہی ختم ہو جائے گی ۔ خان صاحب نے دوسرے مسئلے کی بجائے اس مسئلے کی طرف دیکھا تھا ۔ آپ کو شروع ہی سے اس بات کو دیکھنا چاہئے تھا انہوں نے مخدوم علی خان سے بھی پوچھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ پہلے نااہلی کے معاملے کو دیکھ لیں اور فیصلہ کر لیں ۔ ممکن ہے کہ دوبارہ سے انتخاب ہو جائے ۔ وکیل نے کہا کہ کوتاہی ضرور ہے میرے خلاف دو الزام ثابت کئے گئے ہیں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ سمجھوتہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ عوام کا اصل نمائندہ سامنے آ جائے ۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ وہ نااہلی پر دلائل دیں گے اگر وہ حل ہو جاتا ہے تو دوسرے پہلو کو چھڑنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی ۔ عدالت نے شہزاد صاحب سے کہا کہ آپ کیا کہیں گے شہزاد نے کہا کہ میری اس حوالے سے تیاری نہیں کی ہے آپ نے دو دن دینے کا کہا ہے جسٹس ثاقب نے کہا کہ میں نے دو گھنٹے کا کہا ہو گا ۔میں نے آج اور کل خصوصی بنچ میں بیٹھنا ہے میں نے جو کہا تھا وہ بھول نہیں گیا ہوں ۔

شہزاد ایڈووکیٹ نے نااہلی کے حوالے سے دلائل کا آغاز کیا ۔ میٹرک 2002 ، ایف اے 2004 اور بی اے کی ڈگری جعلی قرار دی گئی ہے اس حوالے سے انہوں نے ٹریبونل کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا ۔ان کے موکل نے میٹرک کراچی سے کی ۔ دو پرچوں میں حاضر اور باقی پرچوں میں غیر حاضر رہے ہیں ۔ درخواست گزار جہانگیر ترین نے میری ڈگری کے خلاف شہادت پیش کی ٹریبونل نے ڈگریوں کی تصدیق نہیں کرائی ۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہ اکہ میٹرک ایف اے اور بی اے کے طور پر امتحان دیا تھا ۔میٹرک اور ایف اے کا ریکارڈ کراچی سے نہیں آیا ۔ بی اے کے حوالے سے گواہ آئے تھے وکیل نے کہا کہ گواہ سمن دیئے گئے تھے امتحانی فارم غائب تھے اور یہی بات میٹرک ، ایف اے اور بی اے کے حوالے سے بتائی گئی تھی ۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر گواہوں نے کہہ دیا کہ آپ نے یہ تعلیم حاصل نہیں کی تو سارا سارا معاملہ آپ کو خود ثابت کرنا ہو گا کہ آپ کی یہ ڈگریاں اصل ہیں اور تصدیق شدہ ہیں امتحان دینے کے حوالے سے تمام تر مراحل سے آپ گزرے ہوں گے کسی ایک ڈاکومنٹ کو منگوا کر اس کی تصدیق کی تھی وکیل نے کہا کہ ایچ ای سی ڈائریکٹر نے پیش ہو کر کہا تھا کہ ان کی ڈگری کی تصدیق کر دی تھی ۔

عدالت نے کہا کہ یہ الگ معاملہ ہے کسی کے پاس اصل سند اور اصل دستخط بھی موجود ہو سکتے ہیں ممکن ہے کہ وہ پڑھا نہ ہو اور امتحان تک نہ دیا ہو یہ صرف پاکستان کا نہیں دنیا بھر کا المیہ ہے کہ جو بغیر پڑھے سند حاصل کرتے رہے ہیں ۔آپ نے ساری جماعتیں پرائیویٹ امیدوار کے طور پر پاس کی ہیں باقاعدہ کسی سکول اور کالج میں نہیں گئے ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سارے کا سارا مقدمہ جرح پر ہے آپ بھی اپنے مقدمے کو جرح کے تحت ثابت کر سکتے تھے ۔

وکیل نے صدیق بلوچ کا بیان حلفی پڑھ کر سنایا ۔جس میں انہوں نے کہہ رکھا تھا کہ انہوں نے بی اے کا امتحان بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے پاس کیا اور تھرڈ ڈویژن میں پاس ہوئے ۔ عدالت نے کہا کہ صدیق خان بلوچ موجود ہیں تو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ ان کو یہاں موجود ہونا چاہئے کچھ چاہیں ہم بھی پوچھ سکتے ہیں اس پر وکیل نے کہا کہ ان کو کل بلا لیں گے انہوں نے مزید کہا کہ میرے موکل نے 43 سلا کی عمر میں میٹر ک کیا ۔

مشرف کی جانب سے بی اے کی ڈگری کی شرط عائد کئے جانے پر میرے والد نے مجھے کہا کہ ہر حال میں تعلی مکمل کریں ۔ تب میں نے تعلیم مکمل کی اور بی اے کی ڈگری حاصل کی ۔ میٹرک میں اردو میں 70 اور انگریزی میں 91 نمبر حاصل کئے ۔ وقت گزر چکا تھا اس لئے وہ انگریزی ٹریبونل کے سامنے نہ پڑھ سکے ۔ میری نظر بھی کمزور تھی جسٹس ثاقب نے کہا کہ آپ سوال کا جواب بھی نہ دے اور ٹریبونل کے کہنے پر پڑھ بھی نہ سکے حالانکہ سوال آسان سا تھا ۔ وکیل نے کہا کہ انگریزی پڑھنا اور بولنا دو مختلف چیزیں ہیں ۔آپ سے کوئی بھی ٹیسٹ لیا جا سکتا تھا ریکارڈ کی بات چھوڑیں ابھی یہ بات کی تھی کہ اچانک زلزلہ آ گیا ۔