9 سال میں 35 ارب ڈالر کی سمگلنگ ہوئی،سینٹ کمیٹی میں انکشاف،گزشتہ سال افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے 24 ارب کی سمگلنگ ہوئی، سمگلنگ روکنے کیلئے بارڈر سیکورٹی فورس کا قیام ضروری ہے، چیئرمین ایف بی آر،ہیوی الیکٹرکل کمپلیکس کی نجکاری کے معاملے پر کامل علی آغا ،محسن لغاری میں جھڑپ، پاکستان سٹیل ملزکی نجکاری کمیٹی نے ٹرانزکشن سڑکچر کو منظور کر لیا،زبیر عمر

بدھ 21 اکتوبر 2015 09:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اکتوبر۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 9 سال کے عرصہ میں 35 ارب ڈالر کی سمگلنگ ہوئی ہے ۔ مالی سال 2014 میں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے 24 ارب روپے کی سمگلنگ ہوئی ہے ۔ افعان ٹرانزٹ کے ذریعے جانے والی اشیاء بارڈ کراس کرنے کے فوری بعد واپس لوٹ آتی ہے ۔ کمیٹی میں ہیوی الیکٹرکل کمپلیکس کی نجکاری کے معاملے پر سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر محسن خان لغاری کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ فراڈ میں ملوث کارگل ہولڈنگ کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں درج کرائی جا رہی ۔ ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری کے عمل کی جانچ پڑتال کے لئے سینیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنا دی گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان سٹیل ملز کے ذمہ سوئی سدرن کے 35 ارب روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کے حوالے سے چیئرمین نجکاری کمیشن نے رقم دینے سے انکار کر دیا ۔

سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کے زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے چمن ، طورخم ، پاکستان اور ایران بارڈر پر سمگلنگ کو روکنے کے حو الے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے 24 ارب روپے کی سمگلنگ ہوئی ہے ۔ ملک میں سمگلنگ کو روکنے کے لئے بارڈر سیکورٹی فورس کا قیام بہت ضروری ہے اس سے سمگلنگ پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔

کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق 2001 سے 2009 تک پاکستان میں 35 ارب ڈالر کی سمگلنگ ہوئی ہے ۔ اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ سمگلنگ پر قابو پانے کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔کمیٹی کے رکن ستار فتح محمد نے کہا کہ ایرانی سمگل پٹرول ملک بھر میں استعمال ہو رہا ہے ۔

یہ نہ صرف بلوچستان سے بلکہ سمندر کے ذریعے بھی سمگل ہو کر آتا ہے سمگلروں کے پاس پاکستان پٹرولیم کمپنیوں کی مہریں اور سیلیں ہوتی ہیں جن سے پٹرول کو ملک بھر میں سمگل کرتے ہیں ۔کمیٹی نے ایف بی آر کو سمگلنگ پر قابو پانے کے حوالے سے پالیسی کو ازسر نو دیکھنے اور نئے لوگوں کو تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی میں ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس کی نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بار بار مداخلت کرنے پر سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر محسن خان لغاری پر برس پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے کہ آپ حکومت میں ہے حکومت جواب دہ تو ہے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کمیشن نے فراڈ کرنے والی کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی۔ اس پر چیئرمین نجکاری کمیشن جواب دینے سے قاصر رہے ۔کمیٹی میں چیئرمین نجکاری کمیشن زبیر عمر نے پاکستان سٹیل ملز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری کی کمیٹی نے ٹرانزکشن سڑکچر کو منظور کر لیا ہے سندھ حکومت نے سٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔

سٹیلر ملز کی ٹوٹل زمین 19 ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے جبکہ سٹیل ملز 45 سو ایکڑ پر بنی ہوئی ہے ۔اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا سندھ حکومت نے سٹیل ملز کو لینے کے لئے آپ کو خط لکھا تھا جس پر چیئرمین نجکاری کمیشن نے کہا کہ خط تو نہیں لکھا لیکن کابینہ کی ملاقات میں کچھ وزرا سے سنا تھا کہ سندھ حکومت پاکستان سٹیل ملز کو خریدنا چاہتی ہے ۔ وزیر اعلی سندھ بھی کہہ چکے ہیں کہ سندھ حکومت سٹیل ملز لینے کو تیار ہے ۔

کمیٹی کے رکن محسن عزیز نے کہا کہ کیوں اس ادارے کو چلنے نہیں دیا جا رہا ۔کیا سٹیل ملز کی نجکاری ساری زمین کے ساتھ کر رہے ہیں اس پر زبیر عمر نے کہا کہ صرف 45 سو ایکڑ پر قائم سٹیل ملز کی نجکاری کر رہے ہیں ۔ دیگر زمین کی نجکاری نہیں کر رہے ۔ کمیٹی کے رکن ستار فتح محمد نے کہا کہ سٹیل ملز کا مسئلہ انتظامیہ کا ہے ورنہ یہ ہر لحاظ سے ٹھیک کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نجکاری کمیشن کا کام اداروں کے بارے میں بریفنگ دینا نہیں بلکہ اس کا کام نجکاری پر عملدرآمد کرانا ہے۔بریفنگ کے لئے متعلقہ وزارت کے لوگوں کو موجود ہونا چاہئے ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پی آئی اے ، ڈسکوز اور پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے متعلقہ وزارت کے حکام کو طلب کر لیا ۔