دورہ امریکہ میں ملکی مفادات کا ہر صورت دفاع کریں گے ، ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر پوزیشن پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ، دورہ سے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں ، اس کے تحت کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ، بھارتی مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو دے دیئے ، ہر لمحے دھاندلی دھاندلی کا شور مچانا عدم پختگی کا ثبوت ہے ، پاکستان کے سیاستدان ذمہ داری اور سیاسی پختگی کا مظاہرہ کریں ، این اے 122 کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ، ایک پارٹی کی جانب سے الزامات کی سیاست افسوسناک ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے وزیراعظم نواز شریف کی لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو

منگل 20 اکتوبر 2015 09:30

لندن ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20 اکتوبر۔2015ء ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دورہ امریکہ میں ملکی مفادات کا ہر صورت دفاع کریں گے ، ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر اپنی پوزیشن پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ، دورہ امریکہ سے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی ، پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ، اقتصادی راہداری کے تحت کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ، بھارتی مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو دیئے ، چاہتے ہیں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے ، ہر لمحے دھاندلی دھاندلی کا شور مچانا عدم پختگی کا ثبوت ہے ، پاکستان کے سیاستدانوں کو ذمہ داری اور سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ، این اے 122 کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ، ایک پارٹی کی جانب سے الزامات کی سیاست پر افسوس ہے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے کیلئے ضروری ہے ، دورہ امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں معاون ثابت ہوگا ۔ دورہ امریکہ میں پاکستان کا مفاد ترجیح ہے ہوگی ، ایٹمی ہتھیاروں پر اپنی پوزیشن پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ، دورے میں ملکی مفادات کی ہر صورت حفاظت کریں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہر لمحہ دھاندلی دھاندلی کا شور مچانا بچگانہ اور عدم پختگی کا ثبوت ہے ، پاکستان کے سیاستدانوں کو اب ذمہ داری اور سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ دھاندلی کے الزامات پر عدالتی کمیشن بنایا گیا تھا جس نے تحقیقات کے بعد فیصلہ دیا کہ عام انتخابات 2013ء میں کسی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی ۔ این اے 122 میں بھی عوام کی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا اور اب انتخابات کا نتیجہ سب کے سامنے ہے لیکن اب پھر شور مچایا جارہا ہے کہ ووٹ ادھر ادھر منتقل ہوئے ، الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کردیئے ہیں ۔

اوکاڑہ میں ہمارے دو امیدواروں میں مقابلہ ہوا ، تحریک انصاف کے امیدوار کی تو ضمانت ہی ضبط ہوگئی لیکن پھر بھی الزامات ختم ہونے میں نہیں آرہے ، اس قسم کی سیاست سے دکھ ہوتا ہے ، پاکستان خدا خدا کرکے مشکل صورتحال سے نکلا ہے سیاستدانوں کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ سیاست پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ۔ الزامات کی سیاست کے باب کو بند ہو جانا چاہیے ۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ کون وزیراعظم تھا جب ایٹمی دھماکے کیے ، عوام نے ہر معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ۔ یقین ہے کہ اپنے دور حکومت میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ہے ، پاک چین اقتصادی راہدای کے تحت کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو دیئے گئے ہیں۔قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف چار روزہ دورہ امریکہ کیلئے روانہ ہوگئے ، امریکی صدر اوباما سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے بالخصوص افغانستان کی صورتحال، بھارتی اشتعال انگیزی پر بات چیت ہوگی،پیر کے روز وزیر اعظم نے روانگی سے قبل ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر سے ملاقات کی جس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے دورہ امریکہ کے حوالے سے وزیر اعظم کو تفصیلی آگاہ کیا جس کے بعد وزیر اعظم 12 رکنی وفد کے ہمراہ چار روزہ دورہ امریکہ کیلئے روانہ ہوگئے ، خاتون اول کلثوم نواز اور وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی بھی اس دورے میں ان کے ہمراہ ہیں،وزیر اعظم امریکہ جانے سے قبل ایک روز لندن میں قیام کریں گے،، وزیراعظم نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو چین سے واشنگٹن پہنچنے کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز پہلے ہی امریکہ روانہ ہوچکے ہیں ، وزیراعظم نواز شریف 22 اکتوبر کو امریکی صدر باراک اوبامہ سے وائٹ ہاؤس ملاقات کریں گے، جس میں توانائی، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون، انسداد دہشتگردی کے حوالے سے امور پر بات چیت کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کی صورتحال اور بھارتی اشتعال انگیزی اور سرحدی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی ملاقات میں زیرغور آئے گا۔وزیراعظم نواز شریف امریکہ کے نائب صدر جوبائیڈن، خارجہ، دفاع، توانائی کے وزراء اور امریکی کانگریس کی خارجہ کمیٹی اراکین سے بھی ملاقاتیں کریں گے جبکہ پاک امریکا بزنس کونسل اور امریکی ایوان صنعت و تجارت کے تاجروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کریں گے،،وزیراعظم آفس سٹاف اور ان کی سیکورٹی پر مامور اہلکاروں پر مشتمل تیرہ رکنی وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہے۔

امریکا روانگی سے قبل اپنے بیان میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک اور امریکا کے درمیان تعلقات تسلی بخش طور پر آگے بڑھ رہے ہیں، بطور خودمختار ریاست پاکستان کی جمہوری اقدار ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہمارے عزم کی دلیل ہے۔‘ تاہم انھوں نے پاک امریکہ سٹریٹیجک مذاکرات کو کثیرالجہتی انداز میں بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور اس نے اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت کے لیے فول پروف سکیورٹی انتظامات کر رکھے ہیں۔نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :