پاکستان دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شرح اموات کے حوالے سے 21 ویں نمبر پر آ گیا ،پا کستان جنوبی ایشیاء میں افغانستان کے بعد دوسرا بد قسمت ملک ہے جہاں بچیوں کی شرح اموات خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، نیپال اور مالدیپ کی نسبت قدرے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ اطفال

پیر 12 اکتوبر 2015 10:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اکتوبر۔2015ء )اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر سال ایک کروڑ 40 لاکھ بچیاں جن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں یعنی 38 ہزار روزانہ اور ہر 30 سیکنڈ میں 13 کم سن لڑکیوں کی شادی کر دی جاتی ہے۔ پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے 2012-13 کے مطابق پاکستان میں اس وقت 15 سے 19 سال کی 13.9 فیصد بچیاں شادی شدہ ہیں۔

پاکستان اس وقت دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شرح اموات کے حوالے سے 21 ویں نمبر پر ہے پاکستان جنوبی ایشیاء میں افغانستان کے بعد دوسرا ایسا بد قسمت ملک ہے جہاں بچیوں کی شرح اموات خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، نیپال اور مالدیپ کی نسبت قدرے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ اطفال کی رپورٹ اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2015 ء کے مطابق پاکستان میں5 سال سے کم عمر بچیوں کی شرح اموات 82 فی ہزار ہے۔

(جاری ہے)

جو کہ جنوب ایشیاء کی اوسط شرح 57 اموات فی ہزار سے بھی زیادہ ہے۔بین الاقوامی تحقیق کے مطابق کسی بچی کا چوتھی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے کے ہراضافی سال کے نتیجے میں خاندان کے سائز میں 20 فیصد کمی، بچوں کی اموات کی شرح میں 10 فیصد کمی اور آمدن میں 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔پاکستان میں5 سال سے کم عمر بچیوں کا 10 فیصد قد کے لحاظ سے کم وزن ہے جبکہ 27 فیصد عمر کے لحاظ سے کم وزن اور 42 فیصد عمر کے لحاظ سے پستہ قد ہیں۔

اس کے علاوہ ملک میں12 سے23 ماہ کی صرف 58 فیصد بچیوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائے جاتے ہیں۔ریکارڈ کی بنیاد پر مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق بچیوں کو سب سے کم حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کی شرح بلوچستان میں ہے جہاں مذکورہ بالا ایج گروپ کی صرف 29 فیصد بچیوں کی امیونائزیشن ہوتی ہے۔ لیکن ایک قابل ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ صوبے میں بچیوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کی شرح لڑکوں کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔

اس کے بعد 40 فیصد بچیوں کی شرح کے ساتھ سندھ کا نمبر ہے۔ خیبر پختو نخوا میں یہ شرح 58 فیصد اور پنجاب میں 68 فیصد ہے۔جبکہ یونیسیف کی رپورٹ اسٹیٹ آف دی ورلڈ چلڈرن 2015 کے اعدادوشمار کے تجزیہ کے مطابق پاکستان18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی کی شرح کے حوالے سے دنیا بھر میں64 ویں اور 15 سال سے کم عمر بچیوں کی شادی کی شرح کے حوالے سے 70 ویں نمبر پر ہے۔

ملک میں 20 سے 24 سال کی شادی شدہ خواتین کے21 فیصد کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے اور 3 فیصد کی15 سال سے قبل ہوچکی ہے۔کم عمری کی شادی کا مطلب نو عمری میں لڑکیوں کا ماں بنناہے۔یونیسیف کے مطابق پاکستان میں 20 سے 24 سال کی شادی شدہ خواتین کی 8 فیصد 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی ماں کے رتبہ پر فائز ہوچکی ہیں۔ اس صورتحال کے ساتھ پاکستان جنوب ایشیاء میں چھٹے نمبر پر اور دنیا میں 76 ویں نمبر پر ہے۔

دنیا بھر میں بچیوں کو درپیش ایک اور بڑا خطرہ ان پر تشدد خصوصاً جنسی تشدد اور حملوں کی صورت میں موجود ہے۔ یو این ایف پی اے کے مطابق دنیا میں 50 فیصد جنسی حملوں کی شکارخواتین کی عمر15 سال سے کم ہوتی ہے۔ جبکہ 2012ء میں دنیا میں54 ہزار کم سن لڑکیوں جن کی عمر 10 سے 19 سال کے درمیان تھی تشدد کے باعث ہلاک ہوئیں۔ملک میں بچیوں کے داخلے کی سب سے کم تر شرح بلوچستان میں ہے۔ جہاں پرائمری سکول جانے والی عمر کی صرف 30 فیصد بچیاں سکولوں میں داخل ہوتی ہیں۔ اس کے بعد صوبہ سندھ ہے جہاں 43 فیصد بچیاں سکولوں میں داخل ہو پاتی ہیں۔اس کے بعد 46 فیصدداخلہ کی شرح خیبر پختونخوا کی ہے۔