افغان صدر دشمنوں کی زبان بول رہے ہیں، پاکستان روز اول سے ہی افغانستان میں امن کیلئے کوشاں ہے ،چوہدری نثار ،کوئٹہ شوریٰ کاپروپیگنڈہ بھی دوست نمادشمن کررہاہے، آرمی پبلک سکول اورپشاورائیربیس پرحملے کے تانے بانے بھی افغانستان سے ملتے ہیں جس کے شواہد آرمی چیف نے کابل جاکر دئیے،ردوسرے حملے کے شواہد سفارتی ذرائع کے ذریعے پیش کئے گئے ،پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے 30لاکھ افغان مہاجرین کابوجھ برداشت کررہاہے، افغانستان میں ان کی اپنی فوج اورعلاقے میں بین الاقوامی فورسز بھی تعینات ہے جب وہ وہاں پرحملہ آوروں کوروک نہیں سکتیں توہم پرکیوں الزام لگائے جاتے ہیں ،قندوز حملے کے بعد تلخی کاتاثریک طرفہ ہے گزشتہ 30سالوں میں سول اورملٹری تعلقات اتنے مستحکم نہیں تھے جتنے اب ہے ان میں خلاء اورنفرتیں پھیلانے والے دشمنوں کی زبان بول رہے ہیں،وفاقی وزیر دفا ع کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 11 اکتوبر 2015 09:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2015ء)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ افغان صدر دشمنوں کی زبان بول رہے ہیں پاکستان روز اول سے ہی افغانستان میں امن کیلئے کوشاں ہے کوئٹہ شوریٰ کاپروپیگنڈہ بھی دوست نمادشمن کررہاہے آرمی پبلک سکول اورپشاورائیربیس پرحملے کے تانے بانے بھی افغانستان سے ملتے ہیں جس کے شواہد پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کابل جاکر دئیے اوردوسرے حملے کے شواہد سفارتی ذرائع کے ذریعے پیش کئے گئے پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے 30لاکھ افغان مہاجرین کابوجھ برداشت کررہاہے افغانستان میں ان کی اپنی فوج اورعلاقے میں بین الاقوامی فورسز بھی تعینات ہے جب وہ وہاں پرحملہ آوروں کوروک نہیں سکتیں توہم پرکیوں الزام لگائے جاتے ہیں قندوز حملے کے بعد تلخی کاتاثریک طرفہ ہے گزشتہ 30سالوں میں سول اورملٹری تعلقات اتنے مستحکم نہیں تھے جتنے اب ہے ان میں خلاء اورنفرتیں پھیلانے والے دشمنوں کی زبان بول رہے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے دورہ کوئٹہ کے دوران ہنہ ریسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کیااس موقع پروزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،سینیٹرمیرکبیراحمدمحمدشہی،سیکرٹری داخلہ اکبرحسین درانی،آئی جی پولیس بلوچستان محمدعملش،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمدنسیم لہڑی،وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمدبلیدی،ڈی آئی جی کوئٹہ امتیاز شاہ،ڈی آئی جی اسپیشل برانچ چوہدری محمدسرور،ڈی جی لیویزمحمدطارق زہری ،ڈائریکٹرجنرل تعلقات عامہ عبدالطیف کاکڑ،ڈائریکٹرجنرل پی آئی ڈی عبدالمنان ،سابق ڈی جی پی آرکامران اسدسمیت دیگربھی موجود تھے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ بلوچستان میں امن استحکام موجودہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی اولین ترجیح ہے صوبے میں امن کے قیام کیلئے سول اورعسکری قیادت ایک پیج پرہیں فرنٹیئرکورکوواضح احکامات دئیے گئے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمرتوڑے اورعوام کادل جیتے انہوں نے کہاکہ ہم نے لاپتہ افراد کی ہرسطح پرحوصلہ شکنی کی ہے ہماراموقف واضح ہے کہ جن کیخلاف کیسز ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیاجائے یہاں بہت سے لوگ اب تک بازیاب ہوچکے ہیں جبکہ بہت سے لوگ سرحد پارکرکے یہاں سے چلے گئے ہیں جن کی ذمہ داری سیکورٹی اداروں پرتھونپی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ ہم نے لاپتہ افراد سمیت دیگرایشوز کے حوالے سے خیبرسے کراچی تک ایک ہی پالیسی تشکیل دی ہے اگرکسی کوکوئی شکایت ہے تووفاقی یاصوبائی حکومت سے رابطہ کرسکتے ہیں غیروں کے ایجنڈے پرکام کرنے والے بلوچستان کومزیدپسماندہ نہیں رکھ سکتے فرنٹیئرکورجوکہ بلوچستان میں قیام امن کویقینی بنانے اورسرحدوں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات اٹھارہی ہے 21سوطویل پاک افغان سرحد کی نگرانی کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فرنٹیئرکورکاعملہ گیس اوربجلی تنصیبات کے علاوہ سوشل سیکٹرمیں اپنانمایاکرداراداکررہی ہے فرنٹیئرکورہماری فورس ہے جس نے عوام کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں قربان کرکے امن قائم کیاہے بلوچستان کے عوام بھی ہمارے ہیں ہم تلخیوں کوختم کرکے ماضی کی کوتاہیوں اورغلط پالیسیوں سے نکل کربہت پالیسی اورحکمت عملی کے ذریعے پاک فوج دیگرسیکورٹی اداروں اورفرنٹیئرکورنے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے ہماری کوشش ہے کہ اب ایسے اقدامات کئے جائیں کہ جس سے عوام کے دل جیتے جاسکیں فرنٹیئرکورجوکہ دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پرجنگ لڑرہی ہے اس سے پولیس کی مکمل حمایت اورتعاون حاصل ہے انہوں نے کہاکہ فرنٹیئرکورصوبے میں 45سے زائد سکولز 7کالز اور60سے زائد میڈیکل کیمپوں کوچلارہے ہیں کہ لوگوں کوصحت تعلیم کی سہولیات پہنچاسکے جہاں پرحکومت نہیں پہنچ سکتی انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ مل کرلڑنی ہے تاکہ خطے اورملک کواس فساد اوربرابادی سے بچایاجائے وزیراعظم پاکستان جوکہ بلوچستان پرخاص توجہ دے رہے ہیں اورصوبے میں این ایچ اے کے ذریعے روڈوں کاجال بچھانے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں اورگزشتہ ڈھائی سالوں میں اس پرکافی کام ہواہے آنے والے چند سالوں میں بلوچستان کی ان منصوبوں کے مکمل ہونے کے بعد تقدیربدل جائے گی وزیراعظم اورآرمی چیف جوکہ صوبے میں قیام امن اوردیگرمنصوبوں کے حوالے سے دورہ کوئٹہ کے دوران یہاں پرمیٹنگز کرچکے ہیں پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبے کے مکمل ہونے سے پاکستان اوربلوچستان کے ہرعلاقے کی قسمت بدل جائیگی کیونکہ موجودہ حکومت نے تمام اقدامات سیاسی پارٹیوں کواعتماد میں لیکراٹھائے ہیں انہوں نے کہاکہ فرنٹیئرکورکومزیدفعال اوروسائل فراہم کرنے کیلئے 80ارب روپے حکومت نے مختص کئے ہیں جوفرنٹیئرکور،رینجرزپرخرچ کرکے کے پی کے اوربلوچستان میں نئی کمپنیاں بنائی جائیں گی تاکہ سیکورٹی کومزیدفعال اورمضبوط بنایاجائے آج 3682جوانوں نے پاسنگ آوٹ پریڈ میں مکمل کرلی جس میں 642کاتعلق بلوچستان کے غریب خاندانوں سے ہے ان میں ایف اے ،بی اے پاس بھی نوجوان موجود ہیں اوربہترکارکردگی کامظاہرہ کرنے والے نوجوان کاتعلق چاغی سے ہیں جس سے میں نے انعام بھی دیاہے اورمزید4ہزار نوجوان مزیدبھرتی کئے جائیں گے بلوچستان کے نوجوانوں کوایف سی میں بھرتی کیلئے تعلیم میں خصوصی رعایت دی ہے یہ ہمارے نوجوان بچے ہیں یہ آئیں ایف سی میں بھرتی ہوں اوراپنی صلاحیتوں کے ذریعے اپنے ملک سرزمین اوردھرتی کادفاع کرنے میں اپناحصہ دالیں کیونکہ ایف سی ایک منظم فورس ہے انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے وفاق کے ساتھ مل کرتمام ایشوز کوبہترطورپرحل کیاہے کیونکہ بلوچستان کی ترقی سے پاکستان کی ترقی کی راہیں کھلتی ہے میں نے 2013جون میں کوئٹہ میں خوف کی فضاء دیکھی تھی لیکن آج اس میں کافی حد تک کمی آئی ہے انہوں نے کہاکہ جس طرح دہشت گردی کیساتھ ساتھ مذہبی دہشت گردی افراء تفری اورتشددکاماحول بنایاگیاتھااسے گزشتہ 14سالوں سے ختم کرنے کیلئے کوئی کام نہیں کیاگیاہم نے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مل کرسب کے تعاون سے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاجس کے ذریعے حالات کوبہتربنانے میں مدد ملی ساؤتھ وزیرستان اورفاٹامیں آپریشن سے دہشت گردی میں کمی نہیں بلکہ جب سیاسی قوتوں اوردیگرسیکورٹی فورسز نے ملٹری آپریشن کے بعد مل کرکارروائیاں کی تواس کے نتائج سامنے آئیں حالانکہ ہم نے 8ماہ تک سیاسی ڈئیلاگ کاسلسلہ بھی شروع کیالیکن دوسری جانب ہم پرحملے شروع کئے گئے جس کے بعد پالیسی تبدیل کرکے کارروائی کافیصلہ کیاگیاجوکہ درست تھااورآج ایک بہترپالیسی کے ذریعے ملک بھرمیں حالات بہتری کی جانب جارہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دوست نمادشمن ہم پرالزام تھونپ رہے ہیں جس کی وجہ سے مسائل پیچیدہ ہورہے ہیں بلوچستان کے باہربیٹھے ہوئے رہنماؤں سے بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ ہمیں احساس کرناچاہئے کہ پہلی دفعہ باہربیٹھے ہوئے لوگوں نے بات چیت کیلئے آمادگی ظاہرکی ہے جس پرتوجہ دے رہے ہیں تاکہ ان مسائل کوحل کیاجاسکے اورصوبے میں امن قائم ہوپشتونخواکی جانب سے ایف سی پرالزامات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ فرنٹیئرکورہماری فورس ہے جس کے جوان فوجی تربیت کے حامل ہے اپنی فورس کے بارے میں اسمبلی فلور پربات کرنادرست نہیں اگرکسی بھی پارٹی کوکوئی شکایت ہے تووہ صوبائی حکومت یاوزارت داخلہ سے رابطہ کرسکتے ہیں ہم ان کے تحفظات کودورکریں گے بلوچستان ،کراچی اورکے پی کے میں بھارتی مداخلت کے شواہد امریکہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوتمام ڈاکومنٹری شواہد پیش کئے ہیں اب ہماری کوشش ہے کہ جوممالک ہمارے ملک میں بھگاڑ پیداکرناچاہتے ہیں ان کے شواہد بھی دنیاکے سامنے لائیں اوربہت سی چیزوں کوشیرکررہے ہین تاکہ ان ممالک کے کرتوت دنیاکے سامنے لاسکے جوپیسے کے بل بوتے پرپاکستان میں حالات کوخراب کرناچاہتے ہیں اس حوالے سے تمام چیزوں کودیکھارجارہاہے این اے 122کے انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ بحیثیت سیاستدان مجھے بے حد افسوس ہواہے یہ ایک دھنگل نہیں تھاکہ جس انداز میں تنقید الزام تراشی اورگالم گلوچ کی گئی پاکستان مسلم لیگ(ن) کوچاہئے تھاکہ وہ پنجاب اوروفاقی حکومت کی اپنی ڈھائی سالہ کارکردگی کوعوام کے سامنے پیش کرتے اسی طرح پی ٹی آئی بھی صوبہ خیبرپختونخوامیں جواقدامات کئے تھے اسے عوام کے سامنے لاتے مجھے بحیثیت سیاستدان اس طرح کی زبان استعمال کرنے پربڑی ندامت ہوئی اورسیاست گالم گلوچ کانام نہیں الیشکن ہوتے رہتے ہیں مجھے امیدہے کہ ہماری قوم اورلاہورکے عوام مسلم لیگ(ن)اورترقیاتی کاموں کومدنظررکھتے ہوئے اپنے ووٹ کااستعمال کریں گے کیونکہ گالم گلوچ سے انقلاب نہیں آتے اس سے فساد برپاہوتے ہیں اس لئے مسلم لیگ ن نے ہمیشہ سیاست میں دیمی انداز اورلہجے سے زبان کااستعمال کرناہے تاکہ اپنی کارکردگی کوفوکس کرسکے اورہم نے جملوں کاجواب غلط انداز میں نہیں دیناڈاکٹراللہ نذرکی ہلاکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے جوغیرمصدقہ تصدیق کی ہے ہم بھی اس کی تائیدکرتے ہیں جب تک مذکورہ شخص کی لاش نہیں ملتی یاپھروہ اپنابیان نہیں دیتااس وقت تک کوئی بھی اس کی تصدیق نہیں کرسکتافرنٹیئرکورکے مذکورہ آپریشن کے بعد اس شخص کی جانب سے تاحال کوئی بیان یاتردیدسامنے نہیں آئی انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم سیاسی پارٹی ہے دہشت گرد تنظیم نہیں ان سمیت اگرکسی بھی پارٹی میں دہشت گرد موجود ہیں توان کیخلاف کارروئی ہوگی کیونکہ ہم تشددکوکسی صورت بھی پسند نہیں کرتے افغانستان کی جانب سے پاکستان پرالزام تراشی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ حکومت کی یہی کوشش رہی ہے کہ افغان موجودہ حکومت کے ساتھ بہترتعلقات بنائے جائیں اورتمام ایشوز پرمل جل کربات کی جائیں نہ کہ الزام تراشی سے معاملات کوخراب بنایاجائے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اورملٹری کے درمیان بڑے اچھے تعلقات موجودہ ہیں جولوگ حکومت اورملٹری کے درمیان تعلقات کی خرابی کی بات کررہے ہیں وہ دشمنوں کی زبان بول رہے ہیں تاکہ ملک کونقصان پہنچاناچاہتے ہیں یہ وہی لوگ ہے جوجی ایچ کیومیں کچھ اورسول حکومت کے ساتھ مل کردوسری بات کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت میں نے اپنے30سالہ سیاسی دورمیں سول اورملٹری کے اتنے اچھے تعلقات نہیں دیکھے جتنے اس وقت ہے کیونکہ میرا فوج کے ساتھ براہ راست تعلق رہتاہے اورمیراخاندان بھی فوج سے تعلق رکھتاہے لیکن میراچند شخصیات سے اپنی حدود سے تجاوز کرنے پراختلاف ضرور رہاہے لیکن میڈیاکے ذریعے انٹیلی جنس اداروں پاک فوج اورحکومت کے درمیان دراڑ پیداکرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونگی کیونکہ پاک فوج کاکلیئرپیغام ہے جس طرح انہوں نے دھرنوں میں اپناواضح اورصاف موقف سامنے رکھاتھاوزیراعظم اورپاک فوج کے سربراہ کئی میٹنگیں کرچکے ہیں ایران کی جانب سے سرحد کی خلاف ورزی پرانہوں نے کہاکہ آئی جی ایف سی سے اس حوالے سے بات کی ہے کیونکہ ایران ہمارابرادرمسلم ملک ہے اورہمسایہ ہونے کے ناطے اسلامی لحاظ سے ہمسایہ کے حقوق بڑھ جاتے ہیں ہم سب نے مل کرخطے کودرپیش خطرات کامقابلہ کرناہے تاکہ یہاں پرامن قائم ہوسکے پاک افغان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ غنی اورعبداللہ عبداللہ کی حکومت سے قریبی تعلقات ہوتاکہ ان کے تحفظات اورخدشات دورکئے جاسکیں آرمی پبلک سکول اورپشاورائیربیس پرتانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جس کے شواہد پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان حکام کودئیے ہیں پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کیلئے فراخ دلی کامظاہرہ کیاہے اورگزشتہ چالیس سال سے افغان عوام سمیت مختلف قومیتوں سے دوستی کی بناء پران کابوجھ برداشت کررہے ہیں وہاں پرکسی بھی واقعہ کے بعد اس کارد عمل ہمارے ملک میں ہوتاتھالیکن ہم نے تمام چیزوں کوبڑی جوان مردی سے برداشت کیاہے اس وقت بھی ہمارے ملک میں تقریباََ30لاکھ افغان باشندے قانونی اورغیرقانونی طورپررہائش پذیرہے افغانستان میں ہونے والی کارروائیوں اوروارداتوں کے ہم چوکیدارنہیں اگرکوئی بھی افغان یہاں پرکسی بھی غلط سرگرمی میں ملوث ہوااس کیخلاف کارروائی ہوگی ہماراحق بنتاہے کہ ہم تمام چیزوں کوآپس میں شیرکرے تاکہ تلخی ختم ہوسکے موجودہ تلخی کے دوران افغان صدرکسی اورکی زبان بول رہے ہیں ۔