جوڈیشل کمیشن بنانیکا فیصلہ کرکے رسک لیا، فیصلہ خلاف آتا تومستعفی ہو جاتا،نوازشریف،ملکی مفاد میں عمران خان کے گھرگیا،نتیجہ دھرنوں کی صورت میں ملا،چاہتے تو خیبر پختونخوامیں حکومت بنا سکتے تھے،سیاسی مخالفین نے وزیر اعظم کے گلے میں رسی باندھ کر گھسیٹنے کی باتیں کیں،سستی ٹرانسپورٹ عوام کی بنیادی ضرورت ہے،خیبر پختونخوا میں نئے پاکستان کی امید دی جارہی تھی آج تک ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، خواہش ہے میٹرو ٹرین منصوبہ پشاور میں بھی شروع کیا جائے،آپریشن ضرب عضب،نیشنل ایکشن پلان،فوجی عدالتوں پراتفاق رائے پیدا کیا،کراچی آپریشن اتفاق رائے سے شروع کیا گیا، توانائی کے منصوبوں پر توجہ دے رہے ہیں، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے،پریس کانفرنس

اتوار 11 اکتوبر 2015 09:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2015ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا فیصلہ کرکے بڑا رسک لیا ،اگر ہمارے خلاف فیصلہ آتا توفوراً مستعفی ہو کر گھر چلا جاتا لیکن جن کے خلاف فیصلہ آیا ان کے کان میں جوں تک نہیں رینگی،ملکی مفاد کیلئے عمران خان کے گھر بھی گیا لیکن خوشگوار بات چیت کا نتیجہ دھرنوں کی صورت میں ملا،2013 کے انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کا دل سے احترام کیا ہے ،تحریک انصاف کو انتخابات میں عدد برتری حاصل نہیں ہوئی ،چاہتے تو خیبر پختونخوامیں بھی جوڑ توڑ کر کے حکومت بنا سکتے تھے،جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی خواہش تھی کہ اتحادی حکومت بنا لیتے ہیں لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ مخالفین کو موقع فراہم کیا ہے ،وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے کنٹینرز پر کھڑے ہو کر وزیر اعظم کے گلے میں رسی باندھ کر گھسیٹنے کی باتیں کیں،سپریم کورٹ کا راستہ روکا،پارلیمنٹ کا دروازہ توڑا اور پی ٹی وی پر حملہ کیا لیکن اس کے باوجود بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت لاہور میں اجلاس ہوا جس میں انہیں اورنج لائن ٹرین منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سستی ٹرانسپورٹ عوام کی بنیادی ضرورت ہے، بعض لوگ کہتے ہیں ٹرانسپورٹ نہیں تعلیم چاہیے لیکن ہر چیز کی اپنی اہمیت ہوتی ہے، میٹرو بس اور سکولوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے، کیا لوگوں کو باعزت سواری نہیں دینی چاہیے؟ اور کیا غریب کو سستی ٹرانسپورٹ کی ضرورت نہیں؟نواز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نئے پاکستان کی امید دی جارہی تھی لیکن آج تک ٹرانسپورٹ کا کوئی عوامی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، ہماری خواہش ہے کہ میٹرو ٹرین منصوبہ لاہور کی طرح پشاور میں بھی شروع کیا جائے، حکومت ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خصوصی توجہ دے رہی ہے، تنقید کرنے والوں کوکہنا چاہتا ہوں کہ سوچ سمجھ کر بات کیا کریں،لاہور میں اورنج لائن منصوبے پر وزیراعظم نے کہا کہ علی ٹاوٴن سے لے کر ڈیرہ گجرہ تک 27.5 کلو میٹر اورنج لائن منصوبہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرہا ہے، میٹرو ٹرین اور اورنج لائن منصوبے بہت اہمیت کے حامل ہیں ، اورنج لائن ٹرین سے روزانہ تین لاکھ افراد سفر کریں گے،وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں قوم کا پیسہ بے دریغ اور بے دردی سے خرچ کیا گیا ،صحت مند صحافت صحت مند معاشرے کیلئے ضروری ہے ،مجھے پچھلے دور اقتدار میں 2,2 سال کام کرنے کا موقع ملا ہے ،ہمیں اپنا دور اقتدار مکمل نہیں کرنے دیا گیا جس سے بڑے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ،ہماری کوشش ہے کہ ہمارے اسی دور اقتدار میں تمام بڑے منصوبے مکمل ہو جائیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے کراچی میں امن و امان کی کوششیں جاری رکھیں جس کے باعث اب کراچی کی روشنیاں پوری طرح بحال ہوچکی ہیں،ملک میں روشنیاں بھی بحال کریں گے، اندھیرے چھٹ جائیں گے،ہم الٹی گنگا کا رخ موڑ کر سیدھا کررہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب،نیشنل ایکشن پلان،فوجی عدالتوں پراتفاق رائے پیدا کیا،کراچی آپریشن اتفاق رائے سے شروع کیا گیا۔

آپریشن 2سال سے چل رہا ہے جوانتہائی کامیاب ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت توانائی کے منصوبوں پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، اپنے دور حکومت میں لوڈشیڈنگ کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیں گے،گزشتہ روز بھکی میں 1180 میگاواٹ کے بجلی کے اہم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا، نیپرا نے بھکی منصوبہ کا 93 ارب روپے تخمینہ لگایا تھا ،ہماری کوششوں سے بھکھی منصوبہ 93 کی بجائے 55 ارب روپے میں لگ رہا ہے جس سے ملکی خزانے کے اربوں روپے بچیں گے،انہوں نے کہا کہ ماضی میں قوم نے 40 روپے فی یونٹ بجلی استعمال کی لیکن بھکی منصوبہ 7 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرے گا جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہوگی، بھاشا اور داسو منصوبوں سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، ایل این سے 3 ہزار 600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، تھر میں بھی کوئلے سے بجلی کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے اور 2017 کے آخر تک بجلی کے بیشتر منصوبے مکمل ہوجائیں گے،وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی کوششوں کی وجہ سے صرف تین پراجیکٹس میں ایک کھرب دس ارب روپے کی بچت ہو رہی ہے، ہماری نیت صاف ہے کسی منصوبے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔

وزیر اعظم نے توانائی کے مزید منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھاشا اور داسو پاور پلانٹ سے 9 ہزار میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہوگی ، تھر میں کوئلے کے بجلی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ، سستی بجلی پیدا کرنا اولین ترجیح ہے ، اندھیرے چھٹ جائیں گے ، پاکستان کی روشنیاں بحال کریں گے، وزیر اعظم نے کہا کہ بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم ہمارے آئندہ کے دور حکومت میں مکمل ہوں گے ، خلوص نیت سے خدمت کریں تو عوام ہمیں دس باریاں دینے کو بھی تیار ہے۔

ہم پن بجلی منصوبوں میں نجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور الٹی گنگا کا رخ موڑ کر سیدھا کر رہے ہیں،میاں نواز شریف نے کہا کہ ہماری نیت بالکل صاف ہے ، ماضی میں ہماری حکومتیں مکمل نہیں ہونے دی گئیں جس کی وجہ سے ترقیاتی پروگرام مکمل نہ ہوسکے ، ہم اتنی بڑی تبدیلی لا رہے ہیں ، میڈیا تحقیق تو کرے ، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم پربہت توجہ دی ہے اور صوبے بھر میں بچوں کے لیے اربوں روپے کے وظائف دیے گئے ہیں،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہرشعبے میں ترقی ہورہی ہے اور موجودہ حکومت تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جب کہ ہر شعبے میں برابر کی ترقی ہورہی ہے، کسانوں پر بھی خصوصی توجہ ہے جن کے لئے حال ہی میں بڑے پیکج کا اعلان کیا ہے،پنجاب نے تعلیم پر بہت توجہ دی ہے اور وہاں بچوں کو تعلیم کے لیے اربوں روپے کے وظائف دیے گئے ہیں،صحت کے شعبے کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دیگر شعبوں کے ساتھ صحت کے شعبے میں بھی تبدیلی لائی جارہی ہے اور ہسپتالوں میں سہولیات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے زرعی شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے لیے حکومت نے 341 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا لیکن تاریخی کسان پیکج کو کچھ شخصیات نے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا، سیاسی مخالفین خدا کا خوف کریں وہ کسانوں کی روزی پر لات ماررہے ہیں ،زرعی پیکج کسی مخصوص طبقے یا علاقے کیلئے نہیں تھا پورے ملک کے غریب کسانوں کے لئے،ترقیاتی منصوبوں پر بلاجواز تنقید کا جواب ملکی ترقی کی رفتار بڑھا کر دیں گے، ملک کی ترقی کے لیے ہر کسی سے مشاورت کے لیے تیار ہیں لیکن ترقی سے ناخوش سیاست دانوں کے حوالے سے کچھ نہیں کرسکتے، کسان پیکج کی مخالفت کرنے والوں کو ملک کی ترقی عزیز نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہیے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سچ بولا اور مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔لاہورمیٹروٹرین منصوبے پربھی اربوں روپے کی بچت ہوگی،بھاشا اورداسومنصوبے ہمارے اگلے دورے میں آئیں گے،تھرمیں کوئلے کے پلانٹس لگ رہے ہیں،تھرمیں کام 20 سے 25 سال پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا،پہلے کسی نے کیوں نہیں کیا؟نواز شریف نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں لوگوں کو اسکولوں کی ضرورت ہے مگرمیٹروٹرین کیطرف دھکیلاجارہا ہے،کیا میٹروکی ضرورت نہیں کہ اسکول کے بچوں کو لائیں اورلے جائیں۔

شہبازشریف عوامی خدمت کے لیے دن رات ایک کررہے ہیں.شہبازشریف اور ان کی ٹیم شاباش کی مستحق ہے،شہباز شریف روزانہ تین سے چار بار فون کرتے ہیں ،جہاز میں ہو یا اجلاس میں شہباز شریف کا فون آ جاتا ہے اور کہتے ہیں کہ افسروں کو کہیں یہ کام کل نہیں آج ہی ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لئے افغانستان میں امن کیلئے کوشاں ہیں،افغان طالبان اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات جاری تھے جس کے مثبت اثرات مرتب ہورہے تھے لیکن بد قسمتی سے ملا عمر کی وفات کی خبر آگئی جس سے مذاکراتی عملی شدید دھچکا لگا،وزیر اعظم نے کہا کہ ملا عمر 2 سال قبل فوت ہوگئے لیکن جب مذاکرات کامیاب ہورہے تھے تو ملا عمر کی وفات کی خبر بریک کرنے کی کیا ضرورت ہے ،یہ خبر کس نے بریک کی ،اس سوال کا جواب ابھی باقی ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ثالثی کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔